ہم بھی عجیب لوگ ہیں سانپ گزر
جاتا ہے اور ہم لکیر کو اس وقت تک پیٹتے رہتے ہیں جب تک تھک ناں جائیں اور
ہمارا میڈیا اس لکیر کو بار بار دیکھا کر لوگوں کا غصہ بڑھاتا رہتا ہے ۔
امریکی ایبٹ آباد میں آ کر آپریشن کر تے ہیں اسامہ کی لاش اٹھاتے ہیں اور
چلے جاتے ہیں۔ ناں اسامہ کے جیتے جی ہمیں کوئی فائدہ ہوا ناں مرنے پر کوئی
ایوارڈ ملا بلکہ دنیا کی نظروں میں ہم مشکوک ٹھہرے، لیکن میڈیارمضان
المبارک کے مقدس مہینے میں لوڈشیڈنگ مہنگائی کو بھول کر ایبٹ آباد کمیشن کی
رپورٹ پر بحث میں لگ جاتا ہے۔ ہم ناں ما ضی سے سبق سیکھتے ہیں اور ناں حال
میں مستقبل کی فکر کرتے ہیں بس ہر ناکامی میں سازشیں تلاش کرتے رہتے
ہیں۔میری نظر میں سازش کی ایک ہی تعریف ہے کہ جو کام ہمیں خودکرنا ہوتا ہے
وہ کام ہمارا دشمن کر لے، تو وہ سازش قرار دے دی جاتی ہے۔ ہم نے دریائے سند
ھ پر ڈیم نہیں بنائے ، بھارت نے ڈیم بنا کر پانی روک لیا تو سازش ہو گئی ۔
تھوڑا پیچھے جائیں تو بنگالیوں کو ہم نے خود مارا اور بنگلہ دیش بنوا دیا
اور بھارت کی سازش قرار دے کر خود کو بری کر لیااور حمودالرحمن کمشن کی
رپورٹ کو دبا دیا۔ بلوچستان کے تما م وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کی بجائے
اس صوبے کو ہر طرح سے پسماندہ رکھا گوادر بندر گاہ بنائی سونے تیل اور گیس
کے ذخائر سے ملک کی تقدیر نہیں بدلی بین الاقوامی طاقتیں وہاں اپنا اثر
دکھانے لگیں تو سازش دکھائی دینے لگی ، پاکستان میں دہشت گرد حملے پچھلے دس
سال سے متواتر ہو رہے ہیں اورہم کسی ایک دہشت گرد کو بھی سزا نہیں دے سکے
بلکہ ہمیں یہودو نصاریٰ کی سازشیں نظر آتی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جب امریکی
اس خطے سے چلے جائیں گے تو خود کش حملے رک جائیں گے ،اگر امریکہ برطانیہ
میں ایک ایک دہشت گرد کاروائی ہوتی ہے، تو وہ اس پر قابو پا لیتے ہیں ۔تو
ہم ان دہشت گردوں تک کیوں نہیں پہنچ سکتے، اسلئے جب تک ہم خو د اپنے لئے
کچھ نہیں کرتے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا نہیں کرتے ہمیں ہر طرف سازش ہی نظر
آئے گی۔۔۔۔ |