اچھی بات عام طور پر اچھے لوگ ہی کرتے ہیں اور اچھی بات
کو پھیلانا یا ذکر کرنا کوئ معیوب امر نہیں. ہم اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں کہ
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی لوگوں کا مذہب کی طرف رحجان زیادہ ہو جاتا
ہے یا پھر یہ کہ بہت سے لوگ اس پر عمل کرنے لگتے ہیں ' گویا کہ سال کے باقی
گیارہ مہینوں میں ایسا کرنا ضروری نہیں. بحرحال یہ ان کے افعال ہیں اس کے
دفاع میں ان کے پاس کوئ نہ کوئ ' دلیل ' تو ہوگی .
میری پچھلی پوسٹنگ کوٹ لکھپت لاہور کے صنعتی علاقہ میں تھی ' جہاں رمضان
المبارک کے جمعہ اور سال کے باقی جمعوں میں نمازیوں کی تعداد کا ایک واضع
فرق نظر آتا تھا ' جیسا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں یقینی طور پر دیکھنے میں
آتا ہو گا .
میرا موجودہ تقرر رسال پور ضلع نوشہرہ کے صنعتی علاقہ متصل بارہ بانڈہ میں
ہے اور جہاں کے مشاہدہ نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے .اس رمضان
المبارک کے پہلےجمعہ میں میں نے نوٹ کیا کہ حاضرین ( نمازی حضرات ) کی
تعداد پچھلے کچھ ماہ کے جمعوں کی تعداد کے برابر ہی ہے اور یہ بڑی خوش
آیئند بات لگی کہ کم از کم یہاں سیزنل نمازی کا تصور نہیں یعنی جو کچھ آپ
پر مذہبی طور پر ذمہ داریاں ہیں وہ سال کے بارہ مہینے یکساں ہیں ' ہاں جہاں
تک اس مبارک ماہ کےاجر کا تعلق ہے وہ بلا شبہ ایک واضع فرق رکھتا ہے .
لگے ہاتھوں ایک اوراچھی بات کا تذکرہ ہو جائے تو کوئ مضائقہ نہیں .یہ ان
دنوں کی بات ہے جب میں حبیب بنک واپڈا آفس برانچ لاہور میں تعینات تھا .
واپڈا ہاؤس کے کرایہ دار د فاتر والوں کو واش روم کی سہولت نہیں اس کے لئے
انکو واپڈا کے واش رومز کی جانب جانا ہوتا ہے .
ایک دن کی بات ہے مجھے ضرورت محسوس ہوئ تو واپڈا ہاؤس کے اندر داخل ہوا . و
ہاں درمیان میں ایک فوارہ بنایاگیا ہے جس کے ارد گرد بڑا سا گول چبوترہ ہے
و ہاں اس وقت انتہائ نچلے درجےکے واپڈا ملازمین بیٹھے تھے . میرے قریب سے
گذرنے پر وہ لوگ کھڑے ہوئے تو ساتھ ہی مجھے اپنے پیچھے سے زور سے السلام
علیکم کی آواز آئ پلٹ کر دیکھا تو شمس الملک صاحب ( اس وقت کے چئرمین واپڈا
) تشریف لا رہے تھے تو گو یا کہ انہوں نے کسی ملازم کے سلام کرنے سے پہلے
ہی خود سلام کیا . میں حیران ہوا اور خوشی بھی ہوئ کہا کہ ایک اچھے انسان
کی عظمت کا مشاہدہ ہوا . کہاں چئرمین ہو نا اور کہاں سب سے نچلے درجےکی
ملازمت . ایک واضع فرق . زمین اورآسمان کا معاملہ . یہ وہی صاحب ہیں جو بعد
میں گورنر خیبر پختون خوا بھی بنے . گو یا کہ بات اپنی افسری اور مرتبہ کے
پھوں پھاں کی نہیں بلکہ اسلام کے زریں اصولوں میں سے ایک اصول کہ سلام میں
پہل کرو کہ اس کا اجر زیادہ ہے . |