شرمناک خوشیاں

کچھ عرصہ پہلے راولپنڈی میں ایک شادی کے دوران دلہا اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا یہ خبر جب ایک نیوز چینل میں دیکھی تو دل لرز کر رہ گیا ۔خوشیوں بھرا گھر ایک پل میں ماتم کدہ بن گیا ہماری خوشی منانے کا بھی ایک الگ جنون ہوتا ہے شادیوں پر ہوائی فائرنگ اور گولہ بارود اس طرح چلتا ہے جیسے شادی نہ ہوئی کوئی میدان جنگ ہوئی اور اس خوشی میں ہم اتنے مدہوش ہو جاتے ہیں کہ ہماری بندوک سے نکلنے والی گولیاں ناجانے کتنے معصوم لوگوں کی زندگی سے کھیل کر اپنی دردندگی کا بھرپور اظہار کرتی ہیں مگر پھر بھی ہم نہیں سمجھتے نہ جانے کیوں ہم اپنی موت کو خود ہی اپنے ہاتھوں سے چُنتے ہیں کیا اس طرح انسان اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہے کہ پورے شہر کی نیند گولہ بارود چلا چلا کر خراب کر دو ہم اپنی خوشیا ں انتہائی سفاکی سے مناتے ہیں اور اس کا کوئی اور زمہ دار نہیں بلکہ ہم خود ذمہ دار ہیں ہم کو اﷲنے عقل و شعور سے نوازہ ہے مگر ہم جانوروں سے بھی بدتر عقل کا استعمال کرتے ہیں ۔خوشی منانے سے ہمیں کسی نے نہیں روکا مگر اس خوشیوں میں خدارا خیال رکھیں کہ ہماری خوشی ہماری ہی موت نہ بن جائے ۔ہم فائرنگ کیوں کرتے ہیں کیا وجہ ہے کیا بتا نا چاہتے ہیں ہم معاشرے کو کہ ہماری شادی ہو رہی ہے افسوس ہے دُکھ اور شرم آنی چاہیے ہمیں اپنی اس سوچ پر اور یہ جو ہوائی فائرنگ کے دوران اموات ہوتی رہتی ہیں مگر ہم ایک خبر سمجھ کر بھول جاتے ہیں آخر کیوں معاشرے میں رہنے والے افراد اس مکروہ فعل کے خلاف بغاوت نہیں کرتے اور یہ بھی ایک تلخ سچ ہے اسلام نے ہمیں جس چیز سے روکا جس چیز سے منع کیا ہم اُس چیز کا اظہار جوش و خروش سے کر کے خدا کے غضب کو دعوت دیتے ہیں ہونا تو یہ چاہے تھا کہ جتنے پیسے ہم ان فائرنگ اور گولہ بارود پر خرچ کرتے ہیں اُتنے پیسوں سے ہم کسی کی مدد کر سکتے ہیں کسی محتاج کا سہارا بن سکتے ہیں اور اس طرح وہ روحانی خوشیا ں حاصل کر سکتے ہیں جس کا کوئی نعم ا لبد ل نہیں مگر ہم شاید خود ہی یہ نہیں چاہتے ہم تو تاریکیوں کی دلدل میں رہنا چاہتے ہیں ہم علم کی بڑی بڑی نامور ڈگریوں کے باوجود جہالت اور گمراہی کے منصب پر فائز رہنا چاہتے ہیں۔خدارا آج ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گئے سوچنا ہو گا ہم یہ کیا کر رہے ہیں اور کیوں کر رہے ہیں زندگی بہت مختصر ہے اور اس مختصر زندگی میں وہی کام کر لیں جس کا فائدہ ہمیں اس دنیامیں بھی ہو اور آخرت میں بھی ہمیں اپنے معاملات میں میانہ روی اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے آج ہمیں خود اپنا احتساب کرنے کی ضرورت ہے ۔اپنی خوشیوں کے ساتھ دوسروں کی خوشیا ں بھی عزیز رکھنے کی ضرورت ہے ہمیں وہ کام کبھی نہیں کرنا چاہے جس کا نتیجہ اتنا بھیانک ہو کہ ہم ساری زندگی اپنے آپ سے چھپتے رہیں اور ساری زندگی ہم اپنے آپ کو معاف کرنے کے قابل نہ سمجھیں ۔خطا انسان سے ہی ہوتی ہے مگر کچھ خطائیں ایسی ہوتی ہیں جو زندگی بھر صرف شرمناک ندامت کے سوا کچھ نہیں دیتی اور اذیت ناک مقدر ہمارے حصے میں رہ جاتا ہے اور ہمیں پھر ضمیر ساری زندگی سانپ کی طرح ڈستا رہتا ہے ہمیں عبرت حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اپنی خوشیا ں تحمل مزاجی اور سادگی سے منانے کی ضرورت ہے ۔خدا ہمیں اس کام کی توفیق دے اور ہماری سوچوں کو حقیقی شعور عطا فرمائے ۔آمین

BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24418 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More