صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم عشق ووفا کی امتحان گاہ میں(حصہ چہارم)

حضرت ابوسلمہ رضی اﷲ عنہ کے زن و فرزند: حضرت ابوسلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ صاحب الہجرتین ہیں۔ پہلے حبشہ کو ہجرت کی پھر وہاں سے واپس ہو کر مدینہ منورہ ہجرت کرگئے۔ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرتے وقت انہوں نے اپنی زوجہ اور اکلوتے بیٹے سلمہ کو اونٹ پر بٹھایا اور خود نکیل پکڑکر روانہ ہوئے ۔ان کے میکے والے خاندانِ بنو مغیرہ کے لوگ آگئے اور کہا کہ خبردار!اے ابو سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ! تم خود جاسکتے ہو مگر اپنی لڑکی ام سلمہ کو ہر گز تمہارے ساتھ مدینہ نہیں جانے دیں گے اور زبردستی ظالموں نے ام سلمہ اور بچے سلمہ کو اونٹ سے اتا رلیا۔لوگ سمجھتے تھے کہ بیوی اور بچے کی محبت ابو سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو ہجرت سے روک لے گی۔ مگرواہ رے !محبت رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا جذبہ کہ بیوی اور بچے کی جدائی سے کلیجہ شق ہورہا تھا مگر قدم نہیں ڈگمگائے اور بیوی بچے کو خدا حافظ کہہ کر اکیلے مدینے چلے گئے۔

پھر ابو سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے خاندان والے بنی عبدالاسد نے بچے سلمہ کو یہ کہہ کر بنی مغیرہ سے چھین لیا کہ لڑکی تمہاری ہے مگر بچہ ہمارے خاندان کا ہے۔ اس طرح بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اپنے شوہر اور لخت جگر دونوں سے جدا ہوگئیں اور ایک سال تک شوہراور بچے کے فراق میں روتی رہیں ۔ بالآخر ان کے چچا زاد بھائی نے سب کو سمجھابجھا کر راضی کر لیا کہ ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اپنے بچے کو لے کر ابو سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس چلی جائے۔ بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا جذبہ ہجرت دیکھئے کہ بچے کولے کر تنہا مدینہ روانہ ہوگئیں ۔ تنعیم کے پاس عثمان بن طلحہ ملے جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے مگر نہایت شریف انسان اور ابو سلمہ کے دوست تھے۔ پوچھا تم اکیلی کہاں جارہی ہو؟ انھوں نے کہا مدینہ، پوچھا تمہارے ساتھ کوئی نہیں ؟ بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا ہمارے ساتھ اﷲ عزوجل کی ذات کے سوا کوئی بھی نہیں ۔ عثمان بن طلحہ کہنے لگے یہ غیر ممکن ہے تم ایک شریف کی بیوی ہو کر تنہا اتنا لمبا سفر کرو۔ خوداونٹ کی نکیل پکڑ کر بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو مدینہ منورہ پہنچا دیا۔

راستے میں اونٹ پر سامان لا دکر اونٹ کو بٹھا دیتے اور خود کسی درخت کی آڑ میں چھپ جاتے۔ جب ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاسوار ہوجاتی تھیں تو یہ اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل دیتے تھے۔ اس طرح بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا مدینہ منورہ اپنے شوہر ابوسلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچ گئیں ۔ پھر جب ۴؁ھ میں حضرت ابوسلمہ رضی اﷲ عنہ ایک جنگ میں زخمی ہو کر شہید ہوگئے تو حضور رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے بی بی ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاسے نکاح فرمالیااور ان کو امت مسلمہ کی مادرمقدس ہونے کا شرف حاصل ہوگیا ۔ رضی اﷲ تعالی عنہا وارضاھا عنا۔
(اسدالغابۃ، ام سلمۃ بنت أبی أمیۃ،ج۷،ص۳۷۱)
نوٹ: سفر ہجرت ہر ایک پر فرض تھا، رفاقت محرم یا شوہر کی شرط بھی نہ تھی۔ اور آیت حجاب اس وقت ابھی نازل نہ ہوئی تھی۔ حضرت ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکے سفر پر کوئی اشکال نہیں۔
(ماخوذ از:کتاب،صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عشق رسول)
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے
بس اک بار کہا تھا میں نے یا اﷲ مجھ پر رحم فرما مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 349323 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.