اے آر وائی ٹیلی ویژن پر وقار
ذکاء کے پروگرام کے بارے میں وقار ذکاء کو معلوم ہونا چاہئیے کی بہادری کا
تعلق جہاد سے ہے۔ اپنے ملک کی خاطر بہادری سے لڑتے ہوئے مرجانے کا نام
بہادری ہے ظالم حکمران کے خلاف آواز اُٹھانا بہادری ہے معاشرے کے برے اور
بدمعاش لوگوں کو برائی سے روکنا بہادری ہے۔ بہادر وہ کہلاتا ہے۔ جو معاشرے
کی برائیوں کو ختم کرنے کیلئے اپنی جان کی بازی لگا دے خراب چیزیں خراب
گوشت حلال و حرام جانوروں کی غلاظت منہ میں لینا اور ان کا گوشت کچا چبا
لینا بہادری نہیں انتہائی کراہت آمیز کام ہیں۔ جو دیکھنے والے بھی کراہت
محسوس کرتے ہیں۔
یہ جہالت کی انتہاء ہے بہادری نہیں وقار ذکاء جاہل ہیں اور جہالت میں خود
بھی مبتلا ہیں اور دوسروں کا بھی ایمان خراب کررہے ہیں اگر حرام گوشت کھانا
بہادری ہے تو آدم خور بہادر کہلائیں گے سب جانتے ہیں کہ آدم خور وحشی اور
جاہل ترین قوم کے لوگ ہیں اسلام صفائی ستھرائی کا حکم دیتا ہے۔ صفائی ایمان
کا حصہ ہے حرام اور گندی چیزوں کو حلق سے اتارنا اور منہ میں رکھنا بھی دین
اسلام میں منع ہے۔ اگر وقار ذکاء کو اللہ تعالیٰ نے ٹی وی پر موقع دیا ہے
تو اُسے اچھے کاموں کا پرچار کرنا چاہیئے لوگ صرف ذبانی برائیوں کے خاتمے
کی باتیں کرتے ہیں وقار ذکاء کو چاہیئے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے برائیوں کو جڑ
سے اکھاڑنے کا بیڑا اٹھائیں۔
اور جو نوجوان لڑکیاں اور لڑکے کچھ کرنے کی لگن اور ہمت سے بھرے ہوئے اس کے
پاس آئیں تو انہیں بھی ساتھ ملا کر ملک کو برائیوں سے کرپشن سے غریبی سے
اور افلاس سے پاک و صاف کریں۔ گندی چیزیں حرام گوشت کھانے سے کیا ہوتا ہے
نہ کسی کا بھلا نہ برا الٹا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے اپنے حوصلے ہمت اور
دلیری کو تعمیری کام میں لگائیں جہالت چھوڑیں جہالت میں کیا رکھا ہے۔ |