عورتوں کے لیے سونے کا استعمال اور زکوۃ

 زکات کی اہمیت کے بارے میں اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر نماز کے بعد آیا ہے اور اسے ایمان کی علامت اور کامیابی کا سبب شمار کیا گیا ہے۔اسلام میں زیور کو عورت کی زیب زینت کہا گیا ہے ۔شرعی لحاظ سے عورت کو سونے کا زیور پہننا جائز ہے لیکن ایک سال کہ بعد اس کی زکوۃ ادا کرنا فرض ہے اگر آپ کے پاس اتنا زیور سونا یا چاندی ہے جو نصاب سے زیادہ بنتا ہے اور ایک سال تک آپ ان کے مالک رہا ہو تو آپ کو اس پر زکوۃ دینا ہو گی۔غموما خواتین کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا کہ نصاب کتنا ہے ساڑھے سات تولے سونے اور باون تولہ چاندی پر زکوۃ فرض ہے۔اب ہمارے ہاں خواتین کچھ یہ کرتی ہیں کہ ساڑے سات تولے سے جو زائد زیور ہوتا ہے اس پر زکوۃ دینے کی کوشش کرتی ہے جو کہ غلط ہے جب آپ پر زکوۃ فرض ہو گئی ہے تو آپ کو سب زیورکی ہی زکوۃ ادا کرنا ہوتی ہے۔اکثر .خواتین کا یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ ہم کام نہیں کرتے ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہم زکوۃ ادا کریں اور ہمارے بیٹے یا شوہر کا فرض ہے کہ وہ زکوۃ دیں اگر شوہر یا اولاد زکوۃ دیتی ہے تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر وہ ادا نہیں کرتے تو خواتین کا فرض ہے کہ وہ خود ادا کریں۔اگر خواتین کا زیور ہے اور وہ استعمال کرتیں ہیں اگر نہیں بھی کرتیں تب بھی ان کو زکوۃ ادا کرنی ہےکیونکہ مرنے کے بعد ان کو حساب دینا ہے ان کے شوہروں کی پکڑ نہیں ہو گی۔ایک روایت میں ہے کہ اگر خواتین کے پاس زکوۃ ادا کرنے کے پیسے نہیں ہیں تو زیور بیچ کے ان کی زکوۃ ادا کریں۔ زکوۃ ادا کرنے سے مال پاک ہو جاتا ہے اور وہ محفوظ بھی رہتا ہے۔ایک حدیث میں سونے کے زیورات پہننے کی وعید آئی ہے ان سے مراد وہ زیورات ہیں جنکی زکواۃ نہ ادا کی گئی ہو، جیسا کہ درج زیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔ آپ نے اس سے دریافت کیا کیا تو اس کی زکوٰہ دیتی ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا: "کیا تجھے یہ پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے بدلے تمھیں آگ کے دو کنگن پہنائے،" یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیے۔ [ابو داود، الزکوٰۃ:1563]

اس حدیث سےصاف صاف واضع ہے کہ اگر کوئی عورت زکوۃ ادا نہیں کرتی تو وہ زیور اس کے لیے آگ کا بن جائے گا تو میری بہنوں جب کچن میں کام کرتے ہاتھ تھوڑے جل جاتے ہیں ان کی جلن تو ہم سے برداشت نہیں ہوتی تو کیا سونے کے آگ بنے زیور ہم پہن سکیں گے۔یہاں ایک مسئلہ اور بیان کرتی چلو کہ کچھ خواتین ایسی ہوتیں ہیں جنہوں نے کم علمی کی وجہ سے سالوں سال زکوۃ ادا نہیں کی ہوتی اور جب وہ دینا چاہتی ہیں تو سمجھ نہیں پاتی کہ کیسے ادا کرنا ہو گی تو مثال کے طور پر اگر آپ نے دس سال سے زکوۃ ادا نہیں کی تو آپ کے پاس دس سال پہلے جتنا زیور تھا اور جتنی اس کی قیمت تھی اس حساب سے زکوۃ دینا ہو گی ۔اسی طرح پچھلے دس سالوں کی قیمت کا معلوم کریں جو کسی سونہار سے باآسانی معلوم کیا جا سکتا ہے اور زکوۃ ادا کی جا سکتی ہے۔

زکوۃ کا بہترین وقت رمضان کا سمجھا جاتا ہے رمضان میں زکوۃ ادا کرنا افضل سمجھا جاتا ہےلیکن ایسا بلکل نہیں ہے کہ باقی مہینوں میں زکوۃ ادا نہیں کی جا سکتی۔

اگر آپ نے سنجیدگی سے اپنی زکوٰۃ کے متعلق سوچا نہیں تو جلد سے جلد اپنی زکوٰۃ کا حساب کر کے اس اهم فریضہ کوسر انجام دیں....خصوصاً اپنے عزیز و اقربا ، گلی محلے کے غریب گھرانوں کو یاد رکھیں-

pakiza
About the Author: pakiza Read More Articles by pakiza: 4 Articles with 6257 views خدا کی رحمت کے بنا میں کچھ بھی نہیں.. View More