جھیل ایری پانچ عظیم جھیلوں میں
سے چوتھے نمبر پر ہے اور دنیا بھر میں دسویں بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل سب سے
زیادہ جنوب میں، سب سے کم گہری اور پانی کی مقدار کے اعتبار سے پانچوں
جھیلوں میں سب سے چھوٹی ہے۔ اس کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو، جنوب
میں امریکی ریاست اوہائیو، پینسلوانیا اور نیو یارک، مغرب میں ریاست مشی گن
ہے۔ اس جھیل کا نام مقامی قبیلے ایری کے نام پر رکھا گیا ہے جو اس جھیل کے
جنوبی کنارے پر آباد تھا۔
تاریخ:
قدیم امریکی:
یورپی لوگوں کی آمد کے وقت جھیل کے مشرقی کنارے پر مقامی لوگوں کے کئی
قبائل آباد تھے۔ ایری قبیلہ جھیل کے جنوبی کنارے پر آباد تھا جبکہ نیوٹرلز
شمالی کنارے پر رہتے تھے۔
یورپی مہمیں اور آباد کاری:
1669 میں فرانسیسی لوئیس جولیٹ یہاں آنے والا پہلا یورپی بنا جس نے جھیل
ایری کا مشاہدہ کیا۔ ان عظیم جھیلوں میں سے ایری جھیل تک یورپی سب سے آخر
میں پہنچے۔ مہم جو افراد جھیل اونٹاریو سے نکلنے والے دریاؤں کے ساتھ ساتھ
چلتے ہوئے یہاں پہنچے۔
جغرافیہ:
جھیل ایری کی اوسط 174 میٹر ہے۔ اس کا کل رقبہ 25745 مربع کلومیٹر ہے۔ 388
کلومیٹر لمبی اور 92 کلومیٹر چوڑی جھیل ہے۔
عظیم جھیلوں میں سے نایاب ترین جھیل ہے اور اس کی اوسط گہرائی 19 میٹر ہے۔
اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 64 میٹر ہے۔ کم گہرا ہونے کی وجہ سے یہ عظیم
جھیلوں میں سے سب سے زیادہ گرم جھیل ہے۔
جھیل ایری میں سب سے زیادہ پانی ڈیٹرائٹ دریا سے آتا ہے اور نیاگرا دریا
اور نیاگرا جھیل سے ہوتا ہوا جھیل اونٹاریو میں جا گرتا ہے۔ دوسرے بڑے
دریاؤں میں گرینڈ دریا، ہرون دریا، ماومی دریا، سینڈسکی دریا اور کویا ہوگا
دریا شامل ہیں۔
ہائیڈرولوجی:
جھیل ایری کے بھرنے کا کل وقت دو اعشاریہ چھ سال ہے جو اس سلسلے کی دیگر
جھیلوں سے کم ہے۔
جھیل ایری میں پانی کی سطح موسم کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ جنوری اور
فروری میں سب سے کم پانی اور جون یا جولائی میں سب سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔
ماحولیات:
موسم:
دوسری بڑی جھیلوں کی مانند جب یہاں پہلی بار سرد ہوائیں آتی ہیں تو ایری
جھیل سے بھی لیک افیکٹ سنو پیدا ہوتا ہے۔ اس وجہ سے بفیلو، نیویارک امریکہ
میں سب سے زیادہ برف پڑنے والی گیارہویں جگہ ہے۔ جب جھیل جم جائے تو یہ
افیکٹ کم یا ختم ہو جاتا ہے۔ کم گہری ہونے کی بنا پر اس کے جمنے میں کم وقت
لگتا ہے اوریہ بکثرت جم جاتی ہے۔
جھیل چھوٹے پیمانے پر موسم کی بھی ذمہ دار ہے جو زراعت کے لئے اہم ہے۔ اس
کے شمالی کنارے پر کینیڈا کے پھلوں اور سبزیوں کی زرخیز ترین زمین موجود ہے
اور جنوب مشرقی کنارے پر انگوروں کی کاشت کا اہم ترین علاقہ بھی۔ شمال مشرق
میں سیبوں کے باغات بکثرت ہیں۔
پانی کا معیار:
جھیل ایری 1960 اور 1970 کی دہائی میں بہت آلودہ ہو چکی تھی۔ غذائی فاسفورس
کی مقدار میں اضافہ ہونے سے یہاں کا پانی اور جھیل کی تہہ خراب ہو گئی۔
نتیجتاً نائٹروجن کی سطح بلند ہوگئی۔ الجی کی تعداد اور مچھلیوں کی اموات
میں بہت اضافہ ہوگیا۔ 1969 میں ٹائمز میگزین نے جھیل کے ایک آبی راستے میں
لگنے والی آگ پر رپورٹ چھاپی۔ نتیجتاً کانگریس کو اتنی فکر لاحق ہوئی کہ
انہوں نے 1972 میں صاف پانی کا ایکٹ منظور کیا۔ 1972 میں عظیم جھیلوں کے
پانی کے معیار پر ہونے والے امریکہ اور کینیڈا کے معاہدے نے بھی جھیل میں
فاسفورس کی بڑھتی ہوئی مقدار کو روکا۔ اس وقت جھیل کا پانی صاف ہو گیا ہے
اور اس میں سورج کی روشنی جا سکتی ہے اور مچھلیوں اور الجی کی تعداد بڑھ
رہی ہے تاہم ابھی بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں آلودگی موجود ہے۔ پانی کے
معیار اور صفائی بہتر ہونے کی ایک وجہ یہاں ایک خاص نسل کی سیپ کو چھوڑا
جانا بھی ہے۔ ان میں سے ہر ایک سیپ ایک دن میں ایک لیٹر پانی صاف کر سکتی
ہے۔
1970 کی دہائی سے ماحولیاتی باقاعدگی کی وجہ سے پانی کا معیار بہت بلند ہوا
ہے اور یہاں مچھلیوں اور دیگر آبی حیات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔
معیشت:
ماہی گیری:
جھیل ایری دنیا کی میٹھے پانی میں ہونے والی سب سے بڑی ماہی گیریوں میں سے
ایک ہے۔ کبھی ماہی گیری یہاں آباد لوگوں کا اہم ذریعہ معاش تھا۔ اب یہ بہت
کم ہو گیا ہے۔ ناقدین کے خیال میں جھیل پر صرف اور صرف شکار کے لئے مچھلی
پکڑنے کی اجازت ہونی چاہیے تجارتی مقاصد کے لئے نہیں۔
یہاں کے شکاری تجارتی مقاصد کے لئے سنہری پرچ اور والئی پر توجہ دی جاتی ہے
اور کم مقدار میں رین بو سمیلٹ اور وائٹ باس بھی پکڑی جاتی ہیں۔ مچھلی
پکڑنے والے سنہری پرچ اور رین بو ٹراؤٹ پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ دیگر اقسام
پر بھی کم مقدار میں تجارتی اور شکار میں توجہ دی جاتی ہے۔
جھیل میں متعارف کرائی گئی مچھلیوں کی بہت ساری اقسام موجود ہیں۔ ان میں
رینبو سمیلٹ، الے وائف، وائٹ پرچ اور کامن کراپ ہیں۔ اس طرح شکار کے لئے
موجود متعارف کرائی گئی مچھلیوں میں رینبو ٹراؤٹ اور براؤن ٹراؤٹ ہیں۔ کوہو
سالمن کو یہاں متعارف کرانے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
جھیل میں کئی نئی اقسام کے جانوروں کو متعارف کرائے جانے سے نقصان پہنچ رہا
ہے۔ ان میں زیبرا اور گاگا سیپ ، گوبی اور گراس کارپ شامل ہیں۔
زراعت:
جھیل کی زیادہ چوڑی تہہ زراعت کے لئے کناروں پر موزوں زمین مہیا کرتی ہے۔
یہ علاقے اونٹاریو، اوہائیو، پینسلوانیا اور نیو یارک ہیں۔ جھیل میں تجارتی
اور شکار کے لئے مچھلی کی کثرت ہے۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں یہاں آلودگی
کی شرح بڑھنے سے مچھلیوں کی تعداد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہاں تجارتی
ماہی گیری پر پابندی پر بحث ہوتی رہی ہے۔
نقل و حمل:
کلیولینڈ کی بندرگاہ 35 کروڑ ڈالر اور سالانہ ڈیڑھ کروڑ ٹن کارگو بھیجتی
ہے۔ عظیم جھیلوں کی نسبت یہاں سب سے زیادہ مال برداری ہوتی ہے اور کم گہری
ہونے کی وجہ سے عظیم جھیلوں کی نسبت یہاں سب سے زیادہ جہاز ڈوبے ہیں۔ |