جھیل سپیریئر

جھیل سپیریئر شمالی امریکہ میں واقع عظيم جھیلوں کے سلسلے کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ سطحی حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی سب سے بڑی اور حجم کے اعتبار سے تیسری سب سے بڑی جھیل ہے۔

یہ جھیل امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سرحدوں پر واقع ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 563 کلومیٹر (350 میل) اور زیادہ سے زیادہ چوڑائی 257 کلومیٹر (160 میل) ہے۔ اس کا سطحی رقبہ 82 ہزار 414 مربع کلومیٹر (31 ہزار 820 مربع میل) ہے۔ جھیل سپیریئر کی اوسط گہرائی 147 میٹر (482 فٹ) ہے جس میں زیادہ سے زیادہ گہرائی 406 میٹر (1333 فٹ) ہے۔

جھیل سپیریئر میں اتنا پانی ہے کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو براعظم جنوبی و شمالی امریکہ دونوں پر ایک فٹ (30 سینٹی میٹر) پانی کھڑا ہوگا۔

جھیل میں آنے والے سالانہ طوفانوں کے دوران اس میں 20 فٹ (6 میٹر) بلند لہریں تک اٹھتی دیکھی گئی ہیں۔
جھیل میں 200 سے زائد چھوٹے بڑے دریاؤں کا پانی گرتا ہے۔ جھیل سپیریئر کا سب سے بڑا جزیرہ آئل رائل ہے جو امریکی ریاست مشی گن میں واقع ہے۔

شمالی امریکہ کی عظیم جھیلوں میں سے جھیل سپیریئر سب سے بڑی ہے۔ اس کے شمال میں اونٹاریو، کینیڈا اور منی سوٹا، امریکہ ہیں۔ جنوب میں وسکونسن اور مشی گن کی امریکی ریاستیں ہیں۔ سطح کے اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل اور پانی کی مقدار کے لحاظ سے یہ دنیا کی تیسری بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔

نام:
اوجیبوا زبان میں اس جھیل کا مطلب بڑا پانی ہے۔
جھیل کا نام بالائی جھیل یا جھیل سپیریئر سترہویں صدی کے فرانسیسی مہم جوؤں نے رکھا کیونکہ یہ جھیل ہرون کے اوپر کی طرف واقع تھی۔ فرانسیسی دور میں اسے جھیل ٹریسی بھی کہا جاتا تھا۔ انگریزی میں اس کا نام جھیل سپیریئر رکھا گیا۔

ہائیڈرولوجی:
رقبے کے اعتبار سے یہ جھیل دنیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ روس کی جھیل بیکال اور جھیل ٹانگانیکا پانی کی مقدار کے حوالے سے زیادہ بڑی ہیں۔ بحیرہ کیسپئین رقبے اور پانی کی مقدار کے لحاظ سے جھیل سپیریئر سے زیادہ بڑا ہے لیکن اس کا پانی کھارا ہے۔

اس جھیل کا رقبہ 82413 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 147 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 406 میٹر ہے۔ اس میں 12100 مکعب کلومیٹر پانی موجود ہے۔ اس جھیل کا پانی اگر شمالی اور وسطی امریکہ پر چھوڑ دیا جائے تو ساری زمین پر ایک فٹ جتنا پانی جمع ہو جائے گا۔ اس کا ساحل 4387 کلومیٹر طویل ہے۔ جھیل کی سطح سمندر سے بلندی 183 میٹر ہے۔ جھیل میں آنے والے سالانہ طوفان سے لہریں بیس فٹ تک بلند ہو جاتی ہیں۔ تاہم تیس فٹ بلند لہریں بھی ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ 1887 تک اس جھیل سے نکلنے والے پانی کو قابو نہیں کیا جا سکتا تھا تاہم اب یہاں بننے والے گیٹؤں، قفلوں اور پاور کینال اور دیگر نظاموں کی مدد سے جھیل سے نکلنے والے پانی کو قابو میں لا کر پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔

تاریخ:
یہاں آنے والے پہلے افراد دس ہزار سال قبل آئے تھے جب آخری برفانی دور کے بعد یہاں سے گلیشئیر پگھل کر ہٹ گئے۔ ان لوگوں کو پلانو کہا جاتا ہے اور یہ لوگ پتھروں کی نوک والے بھالوں سے کیری بو وغیرہ کا شکار کرتے تھے۔

اٹھارہویں صدی کے دوران یہاں کھالوں کی تجارت پر ہڈسن بے کمپنی کی اجارہ داری تھی۔ 1783 میں نارتھ ویسٹ کمپنی کو ہڈسن بے کمپنی کے مقابل بنایا گیا۔ تاہم دونوں کمپنیوں کے مابین یہ مسلسل جنگ بہت بھاری ثابت ہوئی اور 1821 میں ان دونوں کو ملا کر ایک کمپنی ہڈسن بے کمپنی بنا دیا گیا۔

یہاں جھیل کے کنارے آباد بہت سارے قصبوں میں سے اکثر یا تو سابقہ یا موجودہ کان کنی کے علاقے ہیں یا پھر پروسیسنگ یا اشیاﺀ کی منتقلی کے مراکز ہیں۔ آج یہاں سیاحت ایک اہم صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔

آبی گزر گاہیں اور نکاسی کے راستے:
اس جھیل میں دو سو سے زیادہ دریا گرتے ہیں۔ ان میں بڑے دریا نپیگن، سینٹ لوئیس، پیجن، پک، وائٹ، مچی پیکوٹن، برول اور کمینسٹیکوا دریا اہم ہیں۔ اس جھیل سے پانی جھیل ہرون کو بذریعہ دریائے سینٹ میری جاتا ہے۔

جغرافیہ:
اس جھیل میں سب سے بڑا جزیرہ آئل رائل ہے جو ریاست مشی گن کی حدود میں واقع ہے۔ آئل رائل میں کئی جھیلیں ہیں جن میں مزید جزائر ہیں۔

اس جھیل کے کنارے آباد اہم شہروں میں ڈلتھ کی جڑواں بندرگاہیں، منی سوٹا، سپیرئیر، وسکونسن، تھنڈر بے، اونٹاریو، مارکوئیٹ، مشی گن اور سالٹ سینٹ میری کے دو شہر مشی گن میں اور اونٹاریو میں ہیں۔
جھیل کے کنارے خوبصورت علاقوں میں اپاسٹل آئی لینڈز نیشنل لیک شور، آئل رائل نیشنل پارک، پارکوپائن ماؤنٹین وائلڈرنیس سٹیٹ پارک، پکاسکوا نیشنل پارک، لیک سپیریئر پروانشل پارک، گرینڈ آئی لینڈ نیشنل ری کریئشن ایریا، سلیپنگ جائنٹ (اونٹاریو) اور پکچرڈ راکس نیشنل لیک شور اہم ہیں۔

موسم:
یہ جھیل اپنے حجم کی بنا پر مختصر رقبے پر سمندری معتدل اثرات پیدا کرتی ہے۔ چونکہ پانی کا درجہ حرارت فضا کے درجہ حرارت سے نسبتاً کم رفتار سے تبدیل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سردیوں اور گرمیوں میں درجہ حرارت پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ سردیوں میں یہ لیک سنو افیکٹ پیدا کرتی ہے۔ جھیل کے کنارے والے پہاڑ اور پہاڑیاں بالخصوص خزاں میں نمی اور دھند کو روکتے ہیں۔جھیل کی سطح کا درجہ حرارت گزشتہ تیس سالوں میں اڑھائی ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے جس کی وجہ عالمگیر حدت ہے۔

جیالوجی:
جھیل سپیریئر کے شمالی کنارے پر موجود پتھر زمین کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ پری کیمبرئن دور میں میگما نے یہاں اپنا راستہ بنایا جس سے یہ وجود میں آئے۔ یہ قدیم گرینائٹ اب جھیل کے کنارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ جھیل کے کنارے معدنیات سے بھرے پڑے ہیں جن میں تانبہ، لوہا، چاندی، سونا اور نکل اہم ہیں اور انہی کو زیادہ تر نکالا جاتا ہے۔

پہاڑوں پر کٹاؤ کا عمل مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے ان کی مٹی جھیل میں جمع ہوتی رہتی ہے۔

جہاز رانی:
جھیل سپیریئر عظیم جھیلوں کے آبی نظام میں اہم مقام رکھتی ہے اور خام لوہے اور دیگر معدنیات کی منتقلی کے لئے اہم راستہ مہیا کرتی ہے۔ جھیل سے بڑے اور چھوڑے ہر قسم کے مال بردار جہاز گزرتے ہیں۔

ماحولیات:
ایک ہی نظام کا حصہ ہونے کے باوجود ہر جھیل دوسری جھیل سے الگ ہے۔ حجم کے اعتبار سے جھیل سپیریئر سب سے بڑی ہے۔ اس کے علاوہ یہ سب سے زیادہ گہری اور سب سے زیادہ سرد بھی ہے۔ اس جھیل میں باقی چار عظیم جھیلیں اور مزید تین جھیل ایری کے برابر جھیلوں کا پانی سما سکتا ہے۔ اس حجم کی وجہ سے اس جھیل کے بھرنے میں 191 سال کا وقت لگتا ہے۔

2007 میں جھیل کے پانی کی کم سے کم بلندی کا ایک نیا ریکارڈ بنا جو 1926 کے ریکارڈ سے تھوڑا سا کم ہے۔ تاہم چند ہی دن بعد پانی کی سطح پھر بلند ہو گئی تھی۔

اس جھیل میں ساٹھ سے زیادہ اقسام کی مچھلیاں موجود ہیں جن میں بلوٹر، بروک ٹراؤٹ، براؤن ٹراؤٹ، بربوٹ، کارپ، چینوک سالمن، کوہو سالمن، فریش واٹر ڈرم، لیک ہیرنگ، لیک سٹرجین، لیک ٹراؤٹ، لیک وائٹ فش، پمپ کن سیڈ، پنک سالمن، رین بو سمیلٹ، رین بو ٹراؤٹ، راک باس، راؤنڈ گوبی، راؤنڈ وائٹ فش، رفی، سی لمپری، سمال ماؤتھ باس، والی، وائٹ پرچ، وائٹ سکر اور ییلو پرچ اہم ہیں۔

جھیل کے پانی میں حجم کے اعتبار سے بہت کم معدنیات پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں مچھلیوں کی تعداد بھی بہت کم ہے۔ تاہم ایک سو سال سے یہاں نائٹروجن کی مقدار بڑھتی جا رہی ہے۔ تاہم ابھی یہ سطح خطرے کی حد تک بلند نہیں ہوئی۔ حد سے بڑھے شکار کی وجہ سے بھی یہاں مچھلیوں کی تعداد کم ہے۔
Tahira Inam
About the Author: Tahira Inam Read More Articles by Tahira Inam: 21 Articles with 232701 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.