اروی موسم برسات کی مشہور عام ترکاری ہے جو آلو اور کچالو
کی طرح زیر زمین پیدا ہوتی ہے۔ وزن کے لحاظ سے اسکے ٹکڑے 2 گرام سے 50 گرام
تک ہوتے ہیں۔ کچالو اسی کی قسم سے ہے۔ اسکے پتے بڑے بڑے‘ چکنے اور سبز رنگ
کے ہوتے ہیں جبکہ اروی کو بطور سالن تنہا یا گوشت کے ہمراہ سبز مرچ‘ ٹماٹر
اور لیموں ڈال کر پکایا جاتا ہے اس سے اس کا ذائقہ بہت اچھا ہوجاتا ہے۔
اروی میں الزوجت (لیسدار مادہ) بہت پایا جاتا ہے۔ اسلئے مناسب ہوتا ہے کہ
اروی پکانے سے پہلے چھیل کر کاٹ لیں اور اس پر ہلکا نمک چھڑک دیں اور دس
پندرہ منٹ دھوپ میں رکھیں۔ بعد میں پانی سے دھو کر حسب ذائقہ مرچ مصالحہ
ڈال کر پکائیں۔ اگر اس میں لیموں کا پانی بھی ڈال دیں تو ذائقہ نہایت عمدہ
ہوجاتا ہے۔
|
|
اروی کا چھلکا بھورے رنگ کا ہوتا ہے جبکہ کاٹنے سے اندر سے مغز سفید رنگ کا
ہوتا ہے۔ اسکا ذائقہ پھیکا اور خراش دار ہوتا ہے اور اس سے نکلنے والے لعاب
میں چپک بہت ہوتی ہے جو ہاتھوں کو چپکا کردیتا ہے۔
اس میں کافی مقدار میں لزوجت یعنی لیسدار مادہ پایا جاتا ہے جس کی بنا پر
بار بار اٹھنے والی خشک کھانسی جو گرمی کے سبب سے ہو دور ہوجاتی ہے۔ نرخرہ
کی خرخراہٹ اور سینہ کی خشکی میں بھی یہ مفید ہے جبکہ آنتوں کی خراش میں اس
کا لعاب بہت ہی نافع ہے۔
اروی میں پائی جانے والی تمام خصوصیات سے استفادہ حاصل کرنے اور اس کے ضرر
سے محفوظ رہنے کیلئے ضروری ہے کہ اسکا اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جائے اور
اصلاح کیلئے اس میں قرفہ (دار چینی)‘ لونگ اور لیموں کو شامل کرلیا جائے جس
سے ترکاری کا ذائقہ بھی بہتر ہوجاتا ہے اور اس سے فائدہ بھی زیادہ حاصل
ہوتا ہے۔
اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال مسمن بدن ہے اور جسم کو طاقتور بناتا ہے۔ خون
کو گاڑھا اور مسدد کرتی ہے۔ بلغم پیدا کرتی ہے اسی لیے وجع المفاصل اور
نقرس میں مفید ہے۔ ضعف ہاضمہ‘ ورم معدہ‘ ورم فم معدہ‘ بلغمی کھانسی اور دمہ
کے مریضوں کی تکلیف میں اروی کے استعمال سے اضافہ ہوجاتا ہے۔
|
|
اروی کا چھلکا جس کو بے کار اور ناکارہ سمجھ کر کوڑا کرکٹ کے ڈھیر پر پھینک
دیا جاتا ہے اگر اس کو خشک کرلیا جائے اور باریک پیس کر 5 گرام کی مقدار
میں صبح و شام استعمال کیا جائے تو اسہال میں مفید ہے۔
اگر چوٹ لگ کر سوزش ہوجائے تو اروی کے چھلکوں کا سفوف شہد میں ملا کر لیپ
کرنے سے سوزش اور چوٹ کر آرام آجاتا ہے۔ اس کے چھلکے زخموں پر چھڑکنے سے
زخم بھر جاتے ہیں چھلکوں کا سفوف شہد یا بالائی میں ملا کر زبان اور ہونٹوں
پر لگانے سے منہ کے چھالے ختم ہوجاتے ہیں۔
اروی بھوک کو بڑھاتی ہے اس کے استعمال سے دودھ پلانے والی عورتوں کے دودھ
میں اضافہ ہوتا ہے۔ کمزور جسم والوں کیلئے اروی لاجواب ہے۔
اروی بلڈپریشر کو ختم کرتی ہے٬ خونی بواسیر والوں کو اس کے استعمال سے خون
میں کمی ہوجاتی ہے۔ جلد کی خشکی اور شکنیں دور کرتی ہے۔ پیشاب کے امراض میں
انتہائی نافع ہے۔
|
|
جلدی امراض مثلاً خارش اور داد میں اروی کو اندرونی اور بیرونی طور پر
استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ اگر کسی زخم سے خون بہہ رہا ہو تو اروی کے پتوں
کا رس نکال کر پلانے اور متاثرہ جگہ پر لگانے سے خون بند ہوجاتا ہے۔
بعض اوقات زیر جلد گلٹیاں اور گانٹھیں ہوجاتی ہیں۔ ان گلٹیوں کو گھلانے کے
لئے اروی بہت مفید ہے۔ اروی کے پتے اور ڈنڈیاں لے کر ان کا رس نکال لیں۔ اس
میں قدرے نمک ملا کر گلٹیوں والی جگہ پر لیپ کریں۔ چند بار کے استعمال سے
گلٹیاں گھل جائیں گی۔
بالوں کو گرنے سے روکنے کے لئے اور نئے بال اگانے کے لئے اروی کے پتوں کا
استعمال بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ اروی کے پتوں کا رس بالوں میں لگانے سے بال
گرنے بند ہوجاتے ہیں اور نئے بال اگنے لگتے ہیں۔
بھڑ یا اس قسم کا کوئی کیڑا کاٹ لے تو جلد میں بڑی تکلیف ہوتی ہے اور سوزش
بھی ہوجاتی ہے اگر کاٹی ہوئی جگہ پر اروی کا رس لگا دیا جائے تو فوراً زہرا
اتر جاتا ہے اور تکلیف ختم ہوجاتی ہے۔
|
Disclaimer: Please consult your health physician regarding any treatment
of health issues. Information here is provided only for general health
education. |