سیرۃ ذاتیۃ(خاکہ)

بقلم:لبید خان المظفر
نام ـ : ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ شیخ ولی خان المظفر
ولد یت : ۔۔۔۔۔۔۔۔ حاجی مظفر خان مرحوم
کالم کا نام: ۔ ۔۔ مظفریات
بنیادی مشن: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مختلف فورمزپراردوعربی ادبیات کے لیے زندگی وقف
رہا ئش: ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ کراچی
شہریت : ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان
تعلیم: (میٹرک) ،فاضلِ عربی،فاضل وفاق(مساوی ایم اے عربی واسلامیات)،اسپیشلائزیشن:عربی زبان وادب،حدیث، فقہ،افتاء،تفسیر،مکالمہ بین المذاہب،تاریخ،جغرافیا،سیاسیات۔بوجہ ذاتی مصروفیات ومشاغل، استعفاء ازپی ایچ ڈی کراچی یونیورسٹی (عنوان مقالہ: برصغیر پاک وہندمیں مختلف مکاتبِ فکر کی خدمات وموقفِ حدیث)۔

سابقہ مناصب: استاذحدیث جامعہ فاروقیہ کراچی،شیخ الحدیث مرکز العلوم الاسلامیہ،مدیر معہد اللغۃالعربیۃ،بانی ورئیس قسم التخصص فی الادب العربی،کالم نگار،التقویٰ،المجتمع،العالم الاسلامی،مستعفی رکن رؤیت ہلال کمیٹی،ہوسٹ ’’پیغام اسلام‘‘cnbc،سیکرٹری صدر وفاق المدارس،وصدراتحاد تنظیم المدارس،چیف ایگزامینروفاق المدارس ،رکن نصاب کمیٹی وامتحانات کمیٹی وفاق المدارس،ایڈیٹر الفاروق انٹرنیشنل۔

موجودہ مناصب: بانی وسرپرست اربک لینگویج اوپن یونیورسٹی پاکستان،پاکستان اربک لینگویج بورڈ،المظفر ٹرسٹ انٹرنیشنل،سرپرست جامعۃ المظفر العربیۃصدر قومی امن کمیٹی سندھ،رکن رابطۃالادب الاسلامی العالمیۃ،رکن علماء ومفکرین ونگ رابطۃ العالم الاسلامی،سرپرست مجلس الفکر العربی العا لمی ۔

اعزازات(اہم انعامات):عربی ادبیات میں دوسری پوزیشن رابطۃالعالم الاسلامی،سعودی عرب۔عربی ادبیات کی 86 شخصیات میں نام کی شمولیت ازمجلۃ’’التقوی‘‘لبنان۔سال2013 کی 100سو عالمی’’ متأثرکن شخصیات‘‘میں نام شامل ،از ولڈ نبرگ انٹرنیشنل کالج اینڈآرگنائزیشن وانٹرنیشنل کونسل فار ہیومن رائٹس۔

تالیفات: دودرجن سے زائد مطبوعہ وغیر مطبوعہ،فہرست،www.hamariweb.com
مقالات ومضامین : 200 سے زائد ,مطبوعہ مظفریات از مکتبہ لدھیانوی، وغیرہ مطبوعہ روزنامہ’’اسلام‘‘،و’’جہان
پاکستان‘‘،اور’’www.hamariweb.com ،وغیرہ۔
اسفار: تقریبا 20ممالک اور پاکستان کے چپے چپے میں سینکڑوں جلسوں ،سیمینارں ،کانفرنسوں،لیکچرز اورسینکڑوں ٹی وی وریڈیو ڈی بیٹز وپروگرامزکے لئے سفر در سفر(رابطۃ العالم الاسلامی،عرب لیگ اورicrcکی کانفرنسز میں بطور خاص شرکت)۔
[email protected]
٭-٭÷٭÷٭-٭ ٭-٭÷٭÷٭-٭
………………………………
…… …………
(نوٹ ): مظفریات ’’مجموع‘‘کے منظرعام پرآنے کے وقت مختلف شخصیات کے وقیع تبصرے شائع ہوئے، ان میں سے حضرت شام صاحب کا مندرجہ ذیل کالم بھی ہے۔

مظفریات اور تاریخ سے ہماری جنگ

بقلم: محمود شام(مملکت اے مملکت)
تاریخ کبھی میرے روبرو ہوتی ہے ۔ کبھی میں تاریخ کی عدالت میں نادم وگریاں کھڑا ہوتاہوں ۔

مگر آج کل تاریخ اور میں دوبدوہیں ۔

کبھی تاریخ حملہ آور ہوتی ہے۔ کبھی میں تاریخ کو پسپا کرنے کی کوشش کررہاہوتاہوں ۔

’مظفریات‘کے اوراق پلٹتے ہوئے تو تاریخ سے جنگ کچھ اور تیز ہوگئی ، مجھے سطور کے درمیان گھوڑوں کی ٹاپیں سنائی دیتی رہیں، سنانیں چمکتی رہیں ۔

پاکستان یوں تو کبھی بھی مستحکم اور پرسکون نہیں رہا، لیکن ان دنوں تو یہ فی الحقیقت انتہائی فیصلہ کن موڑ پر کھڑاہے۔
کھڑے ہیں اب تو وجود وعدم کی سرحد پر
بس ایک لغزش پاپر ہے فیصلہ ہونا

کئی انتہاؤں میں بٹاہوا معاشرہ کیسے استحکام حاصل کرسکتاہے۔ یہ انتہائیں بھی سمٹنا نہیں چاہتی ہیں اور نہ ہی مقتدر طاقتوں میں سے کوئی ان کو قریب لانے ان کے درمیان دوریاں مٹانے کے لئے آمادہ ہے ۔ بلکہ حکمران طبقوں نے تو شعوری طورپر کوشش کی ہے کہ یہ فاصلے بڑھتے رہیں ۔ میری یہ آرزو رہی ہے کہ دوبہت ہی واضح انتہاؤں کو ایک دوسرے کے قریب لایاجائے ایک تو وہ پاکستانی ہیں جوعام نظام تعلیم کے ذریعے پرورش پاکر کالجوں یونیورسٹیوں سے گزرتے ہوئے عملی زندگی میں داخل ہورہے ہیں۔ سیاست ،تجارت اور دوسرے شعبوں میں قیادت کررہے ہیں، دوسری طرف وہ پاکستانی ہیں اور بڑی تعداد میں ہیں جن کا اپنا جہان ہے جودینی مدارس میں تربیت پارہے ہیں، قرآن پاک کو سمجھتے ہیں ، احادیث کا ادراک حاصل کرتے ہیں ، عربی زبان کے وسعتوں میں علم کے موتی چنتے ہیں ، دنیاداروں کو دین کی طرف راغب کررہے ہیں، عام پاکستانی اس حلقے سے بے خبر ہے ،اس لئے اسے انداز ہ ہی نہیں ہے کہ یہاں کیسی تربیت ہوتی ہے ،کن زبانوں سے شناسائی ہوتی ہے۔ عالم اسلام سے ان کے کیا روابط ہیں ، مختلف اسلامی ممالک میں جوتحریکیں چل رہی ہیں ان کی منزل کیا ہے ، دنیاکے بعض مملکوں میں مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں ان پر کیا گزررہی ہے ۔ پاکستانی ہی نہیں مسلمانوں کی اکثریت ایک دوسرے کے بارے میں مغربی میڈیا کے ذریعے معلومات حاصل کرتی ہے۔ اس لیے حقیقت حال سے ناآشنارہتی ہے۔

شیخ ولی خان المظفر سے جب بھی ملاقات ہوئی ہے مجھے یہ حوصلہ ملاہے کہ دونوں انتہاؤں کو قریب لانے کے لئے موثر کو ششیں ہوسکتی ہیں ۔

پاکستان کے سیاسی ،معاشی ، سماجی حالات پر تو ان کی بہت گہری نظر ہے ہی ،اس کے ساتھ ساتھ وہ عالم اسلام اور بالخصوص عرب دنیا کے بارے میں حقائق سے خوب آگاہ ہیں ۔ جدید عربی زبان پر عبور ہونے کے باعث وہ ان ممالک کے اخبارات وجراید کا براہِ راست مطالعہ کرتے ہیں ، یہاں کی ممتاز شخصیتوں او رعلمی مراکز سے ان کے روابط ہیں ۔ جدید اطلاعاتی ٹیکنا لوجی پر بھی ان کی گرفت ہے، اس لیے آج کے مواصلاتی دور میں وہ ہر شعبے میں ہونے والی پیشرفت کی خبر رکھتے ہیں ۔

مظفریات ‘ _مختلف اخبارات وجرید میں چھپنے والے متنوع مضامین ومقالات کا انتخاب ہے۔ عام طور پر اخباری کالم ایک سرسری حیثیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ تحریر یں ایک مقصد رکھتی ہیں اور ایک سمت ۔ پڑھنے والے کو حالات وحقائق سے مطلع رکھنے کا جذبہ ہر سطر میں کارفرمادکھائی دیتاہے۔ برادرملک ترکی کے سلسلے میں مضامین آج کے ترکی کی تصویرپیش کرتے ہیں۔ سنگاپور میں اسلام بھی تازہ ترین صورت حال سامنے لاتاہے۔ کتاب کی مرکزی افادیت یہ ہے کہ پاکستان کے دینی مدارس نے جودنیا آباد کررکھی ہے وہ اس کے مناظر بہت خوبصور ت پیرائے ۔ دل نشیں زبان میں ہماری نظروں میں اپنی جگہ بناتے ہیں ، جس سے عام پاکستانی پر یہ حقیقت تہ درتہ کھلتی ہے کہ اس جہانِ دگر میں علم وعمل کے کیا انداز ہیں ۔ ان مدارس سے پاکستان کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور دوسرے ممالک میں اسلامی تعلیمات کی خوشبو کس طرح پھیل رہی ہے۔

وہ پاکستانی حلقے جو اپنے آپ کو اعتدال پسند اور روشن خیال قرار دیتے ہیں اور یہ تمنا رکھتے ہیں کہ پاکستان میں ایک متوازن اور معتدل فکر کا غلبہ ہونا چاہیئے ۔ ان کے لئے ضروری ہے کہ ان مضامین کامطالعہ کریں، یہ انہیں اس مختلف پاکستان کے قریب لائے گی اور پورے پاکستان کوایک منزل کی طرف لے جانے میں ممدومعاون ہوگی ۔

اﷲ تعالی سے میری انتہائی عاجزی سے دعاہے کہ شیخ ولی خان المظفر کو مزید استطاعت دے کہ وہ مذہب ،تاریخ اور سائنس کے امتزاج کی کوشش اسی طرح جاری رکھیں اورہمیں یہ توفیق دے کہ ہم ان کی تحریرں سے استفادہ کرتے رہیں ،تاکہ ہمارے علم میں اضافہ ہوتارہے ۔ تاکہ ہم تاریخ کے جبر سے نجات حاصل کرسکیں ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 834819 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More