فرائض نسواں

دور جدید میں حقوق نسواں کے متعلق بہت کچھ سنا کہا پڑھا اور لکھا جا چکا ہے ہم نے سوچا کہ حقوق نسواں کے ساتھ ساتھ کیوں نہ کچھ فرائض نسواں کا بھی تذکرہ کرتے چلیں جیسے جیسے خواتین میں تعلیم کا رجحان عام ہو رہا ہے خواتین میں آزادی نسواں اور حقوق نسواں کی جدید ترین ترجیحات و تحریکات منظر عام پر آئی ہیں لیکن خواتین سے متعلق کسی ایسی تحریک کا شور سنائی یا دکھائی نہیں دیا کہ جس میں کچھ فرائض نسواں سے متعلق امور پر بھی غور و فکر کا رجحان دکھائی دے جائے

کیا زندگی میں صرف حقوق کی پاسداری ہی لازم ہے یا ادائیگی فرائض نسواں کی ضرورت پر مبنی حقوق نسواں کی طرح کی کوئی تحریک منظرعام پر لائی جائے اور حقوق کے ساتھ ساتھ فرائض نسواں کی تحریک و تنظیموں کا اہتمام بھی کیا جائے تاکہ خواتین میں اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض و ‌ذمہ داریوں کا بھی اسی قدر احساس اور شعور اجاگر ہو جتنا کہ حقوق کے لئے ہوا ہے

اب دیکھنا یہ ہے کہ حقوق نسواں سے متعلق تنظیمیں خواتین کے جن حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں کیا وہ اسلامی معاشرے کی رو سے مطابقت رکھتی ہیں یا دیگر غیر اسلامی معاشرتوں کے زیر اثر خواتین کی بے جا آزادی کی علمبرداری کے فرائض انجام دے رہی ہیں کہ جو کسی بھی طرح سے ہماری اپنی معاشرتی تہذیب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خواتین میں حقوق کا شعور بیدار کرتے کرتے ان میں اپنے ہی بنیادی اور گھریلو فرائض سے غفلت کا رجحان تو پیدا نہیں کر رہیں

بنیادی طور پر گھر داری عورت کے فرائض میں شامل ہے اور گھر میں ایک عورت ماں٬ بہن بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کی پابند ہے بلکہ یہ پابندی نہیں گھر والوں سے محبت کا تقاضہ بھی ہے اور گھر کا نظام خوش اسلوبی سے چلانے کا ذریعہ و ضرورت بھی ہے

جبکہ مرد کے ذمّہ گھر سے باہر کے کام کرنا شامل ہیں گھر کے سربراہ کی حیثیت سے خواہ بھائی ہو یا باپ گھر کے اخراجات اور اپنے گھر والوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے روزگار کا حصول مرد کی ذمّہ داری ہے جس کے لئے وہ گھر سے باہر کام کرتا ہے ہر طبقے کے مرد حضرات اپنی اپنی ذہنی و جسمانی صلاحیتوں کے مطابق کوئی نہ کوئی کام کرتے اور اپنے گھر کے اخراجات پورے کرنے کا بندوبست کرتے ہیں جبکہ عورت کی ذمّہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کے مردوں کا ہر طرح سے خیال رکھے ان کی قدر کرے ان کی خدمت کرے اور اپنے فطری جذبہ محبت سے کام لے اور مردوں کے آرام و سکون کا خیال رکھے

اسلام نے مرد اور عورت کو انسان ہونے کے ناطے مساوی حقوق دیے ہیں لیکن چونکہ مرد اور عورت کی ذہنی و جسمانی ساخت و ہیئت کے حوالے سے دونوں کے فرائض و ذمہ داریاں مختلف نوعیت کی ہیں اور اس میں مصلحت ہے روشن خیال اور باشعور افراد مرد و عورت کے حقوق و فرائض کے اختلاف میں پوشیدہ حکمت کا بخوبی شعور رکھتے ہیں

لیکن چونکہ وقت کے ساتھ ساتھ طرز فکر اور طرز عمل کی تبدیلی نے خواتین کو گھر سے باہر رہ کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کی نئی روشنی دکھائی ہے یہ درست بھی ہے کہ آج کی عورت نے بہت ترقی کر لی ہے اور ایسے میدانوں میں جو کبھی صرف مردوں کے لئے مختص تھے خوب نام روشن کیا ہے سب درست لیکن عورت وہی کامیاب ہے جو دیگر امور کے ساتھ ساتھ اپنی گھریلو ذمہ داریاں نبھانے میں کامیاب رہے
اگر کسی عورت میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے بنیادی گھریلو فرائض خوش اسلوبی اور کامیابی سے نبھا رہی ہے تو وہ اپنے شوق اور اپنی صلاحیتوں کو ضرور بروئے کار لائے لیکن یہ یاد رہے کہ یہ شوق اور صلاحیت عورت کی گھریلو ذمہ داریوں پر اثر انداز نہ ہو گھریلو ذمّہ داریوں کو پس انداز کرتے ہوئے باہر کے مسائل میں خود کو الجھانا عورت کے لئے کسی بھی طرح درست نہیں ہے

چونکہ ہماری معاشرت و ثقافت کی رو سے گھر کے اخراجات چلانے کے لئے محنت مزدوری کرنا مرد کی ذمہ داری ہے مرد کی آمدن کم ہو یا زیادہ اسے کفایت شعاری سلیقہ مندی اور سمجھداری سے گھریلو ضروریات کے لئے استعمال کرنا عورت کے فرائض میں شامل ہے

اگر عورت چاہے تو مرد کی تنخواہ پر سمجھداری اور کفایت شعاری سے نا صرف اچھا خاصہ گزارا کر سکتی ہے بلکہ وقت بے وقت پڑنے والی ضروریات کے لئے کچھ نہ کچھ پس انداز بھی کر سکتی ہے عورت کی محبت خلوص اور وفا شعاری ہی گھریلو زندگی کو خوشگوار اور کامیاب بنا سکتی ہے جبکہ بےجا ضروریات میں اضافہ کرکے ناحق اخراجات کا مطالبہ عورت کی خانگی زندگی کو خطرے اور سربراہ خانہ کو ذہنی پریشانی سے دوچار کرنے میں کردار ادا کرتی ہے اس سے بہتر ہے کہ کفایت شعاری کا راستہ اختیار کیا جائے اپنے گھر والوں کی محنت سے کمائی گئی دولت کو بیوٹی پارلر، پارٹیوں یا حد سے زیادہ سیر سپاٹوں کی نظر کرکے محنت کی کمائی کی بےقدری نہ کریں

دیکھا جائے تو خواتین میں فضول خرچی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے اپنی جائز خواہشات و ضروریات پوری کرنا تو درست ہے لیکن خواتین میں بلاوجہ کی خواہشات کو ضروریات سمجھنے کا رجحان دن بدن عام ہوتا جارہا ہے

اس کے علاوہ آج کی بیشتر خواتین اپنے گھریلو فرائض سے قدرے لاپرواہی برتتی جارہی ہیں اور اس کی وجہ کیبل ہے کہ جس کے ڈرامے نہ صرف خواتین بڑے شوق سے دیکھتی ہیں بلکہ اپنے بچوں کو بھی ساتھ بٹھا کر دکھاتی ہیں جس سے بچوں کی ذہنی تربیت پر برا اثر پڑ رہا ہے ہمارے بچے اردو بولنا سیکھیں یا نہ سیکھیں اپنی تہذیب و ثقافت سے آگاہی حاصل کریں نہ کریں ہندی زبان و تہذیب بہت جلد سیکھ جائیں گے اور نئی نسل کی اس تبدیلی کی ذمّہ دار وہ خواتین ہیں جو اپنے بچوں کی تربیت سے زیادہ انڈین ڈراموں کی ایک قسط چھوٹ جانے کے لئے زیادہ فکر مند دکھائی دیتی ہیں

خواتین کی اپنے بچوں سے بے اعتنائی کی ایک اور مثال یہ ہے کہ آئے دن بچوں اور بچیوں کے اغوا کی خبریں اور اعلان یہ سب اسی غفلت کا نتیجہ ہے کہ خواتین خانہ اپنی گھریلو ذمہ داریوں سے زیادہ خوداختیار کردہ فرائض کی ادائیگی میں اسقدر مشغول ہیں کہ اپنے بچوں کے لئے وقت نہیں ملتا کہ وہ دیکھ سکیں بچے کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں خدارہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اپنے بچوں کی تربیت پر توجہ دیں کہ بچوں کی تربیت ہی خواتین کی اولین ترجیح ضرورت اور ذمہ داری ہے

اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے گھر سے سارا دن گھر سے باہر رہنے والی بال بچے دار خواتین کیونکر اپنے بچوں کو بہتر مستقبل دے پائیں گی جبکہ اپنے بچوں کو وقت ہی نہیں دے پاتیں

اگر خواتین کا گھر سے باہر ملازمت کرنا اتنا ہی ضروری ہے تو ایسے ادارے کا انتخاب کریں کہ پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنی بنیادی گھریلو ذمہ داریوں کو بھی پورا پورا وقت دے سکیں اس کے لئے بہتر ہے کہ بجائے صبح سے شام تک نجی اداروں میں سر کھپاتی رہیں اور گھر کو وقت ہی نہ دے سکیں حکوتی اور تعلیمی اداروں میں ملازمت کو ترجیح دینا خواتین کے لئے زیادہ موزوں ہے کہ ایسی ملازمت میں خواتین کو اپنے گھر کے لئے کچھ وقت مل جاتا ہے

ہمارے معاشرے کی رو سے عورت کا گھر سے باہر نکلنے کی بہ نسبت گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے اپنے افراد خانہ کی خانگی ضروریات کا خیال رکھنا اور گھر گرہستی سنبھالنا ہی عورت کے فرائض میں شامل ہے کہ گھر داری ہی عورت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور ہماری روایات و ثقافت کی رو سے وہی عورت کامیاب تصّور کی جاتی ہے جو گھر گرہستی میں کامیاب ہےاور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ خواتین فرائض نسواں سے مکمل آگاہی رکھتی ہوں
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488724 views Pakistani Muslim
.. View More