ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے نظام شمسی سے باہر ایک سیارے پر
کاربن پر مشتمل مالیکیول پہلی بار دریافت ہوا ہے۔
تریسٹھ نوری سال دوری پر واقع ایک سیارے پر
میتھین دریافت ہوئی ہے جو کہ ایک ستارے کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔ اسی سیارے کے ماحول
میں پانی بھی پایا گیا ہے لیکن سائینسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ بہت گرم ہے اور
یہاں زندگی کے آثار کا امکان بہت کم ہے۔
اس دریافت کے حوالے سے معلومات ایک سائنسی
جریدے نیچر میں شائع کی گئی ہیں اور نظام شمسی میں کسی اور جگہ زندگی کے آثار
ڈھونڈنے میں یہ ایک اہم قدم ہے۔
سائنسدانوں نے مشتری کے ہجم کے برابر سیارے میں میتھین دریافت کی۔
|
|
یہ دریافت سیارے کے ماحول میں ہبل ٹیلی سکوپ کے
ذریعے ہوئی۔ یہ دریافت اس وقت ہوئی جب یہ سیارہ اپنے بانی ستارے کے سامنے سے گزرا۔
سائنسدانوں کو میتھین کی دریافت کا موقع اس وقت ملا جب اس ستارے کی روشنی سیارے سے
گزری۔
واضح رہے کہ اب تک نظام شمسی سے باہر معلوم شدہ
سیاروں کی تعداد دو سو ستر ہے جو کہ مختلف ستاروں کےگرد چکر کاٹ رہے ہیں۔ اور زیادہ
تر سیاروں کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔
زمین جیسے سیارے ڈھونڈنے میں دلچسپی کی وجہ یہ
ہے کہ ان سیاروں میں سے چند میں زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔ اور شائد صدیوں بعد
انسان ان سیاروں پر بس سکیں۔
|