سویا ہوا محل

تاریخ شاہد ہے کہ کسی بھی شخص یا قوم کی حالت یا اس کا عروج و زوال اس کے اپنے اعمال پر منحصر ہے فر یا قوم اپنے کیئے گئے اعمال وا فعال کی سزا و جزا کا مستحق قرار پاتا اور جب تک وہ قوم یا فرد خود اپنے موجودہ حالات کو بدلنے نے کی کوشش نہ کرے دنیا کی کوئی طاقت اس کی حالت نہیں بدل سکتی ۔جس طرح کہ قران پاک میں آیا ہے ،اللہ تعالی اس قوم کی حالت اس و قت تک نہیں بدلتا جب تک اس قوم کے اندر خود اپنی حالت بدلنے کا جزبہ موجود نہ ہو، آج جس طرح امت مسلمہ پر ظلم و جبر نا انصافی اور مایوسی کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں تو اس کی زمہ د ار امت مسملہ خود ہے مسلم قوم ہر جگہ ذلیل و خوار اور ظلم کا شکار ہے چاہے وہ بوسینیا ہو یا کشمیر لبنان ہو ہا افغانستان ہر جگہ مسلم حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے یہود و نصاری مسلمانوں کی حق تلفی اپنا حق سمجھتے ہیں امت مسلمہ کی اس پستی کا سہرا خود اس کے سر ہے مسلمانوں کے حالات کا زمہ دار جہاں مسلمان حکمران طبقہ ہے وہاں عام مسلمان بھی اس میں برابر کا شریک ہے کیونکہ مسلمانوں کے سر پر حکمرانی کا تاج یہی عام مسلمان طبقہ سجھا کر ایوانوں میں بٹھاتے ہیں امت مسلمہ جو کل تک علم کے میدان میں مشعل بردار تھی آج پیچھے کیوں ہے اور یورپ جو کل تک جہالت و گمراہی میں ڈوبا ہوا تھاآج علم و ہنر کا مرکز ہے۔

اگر ان دو پہلوں پر غور کیا جائے تویہی بات سامنے آتی ہے کہ یورپ کی ترقی کا رازفرد واحد کی محنت سے شروع ہوتا ہے جبکہ آج کا مسلمان نہ صرف پست عقیدہ ہے بلکہ علم کے میدان میں بھی بہت پیچھے ہے اس محنت اور علم و ہنر نے غیر مسلم اقوام کو ہمارے سروں پر لا مسلط کیا ہے اور آج امت مسلمہ دوسری اقوام کے سامنے باندی کی حثیت رکھتی ہے-

ہمارے حکمران دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر سر اٹھا کے بات کرنے قابل نہیں رہے۔اگر کوئی مسلم ملک آزادی یا خود مختیاری کا نعرہ لگاتا تو اس کو معاشی پاہبندیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے جس کی سب سے بڑی مثال ایران آپ کے سامنے ہے مسلم ممالک کو سازشوں کے زریعے ایک دوسرے کے خلاف کیا جاتا رہاہے تاکہ یہ قوم کبھی متحد ہو کر سر اٹھانے کے قابل نہ ہو سکے اس کی ایک عام مثال عوام کا وجود ہے وہ اسرائیل جو عرب ممالک لے مرکز میں ہے جسکی آبادی کسی بھی ایک عرب ریاست سے زیادہ نہیں اسی اسرائیل نے تمام عرب ممالک کو تگنی کا ناچ نچایا ہوا ہے یہی اسرائیل کبھی ایران پر حملے کی بات کرتا ہے تو کبھی شام پر بمباری اس ظلم و زیادتی کی سب سے بڑی وجہ عرب ممالک کی نا اتفاقی اور غیر مسلم اقوام کی اسرائیل کی پشت پناہی کرنا ہے اگر آج یہی عرب ممالک متحد ہو جائیںاور ہر عرب ممالک ریاست کا فردایک ایک گلاس پانی بھی ڈالے تو یہی پانی فرعون کی طرح اسرائیل کی ناجائز ریاست کو بہا لے جائے گا
لیکن وہ اتحاد وہ اتفاق کہاں سے آئے گا؟وہ پانی کون ڈالے گا؟پوری امت تو غفلت کی نیند کے مزے لے رہی ہے-

یہ قوم بچپن کی ایک کہانی سویا ہوا محل کا نقشہ پیش کر رہی ہے وہ سویا ہوا محل تو کسی شہزادے کا منتظر تھا وہ تو محض کہانی تھی آج ہماری امت کو کس کا انتظار ہے؟؟؟

جب تک یہ امت اپنے اندر کچھ کرنے کا جذبہ پیدا نہیں کرے گی وہ شہزادہ اسے غفلت کی نیند سے جگانے نہیں آئے گااور یہ روز حشر تک اسی طرح خواب غفلت میں محو رہے گی اس نیند سے جاگنے کیلیئے آج ہمیں ایک بہت بڑے انقلاب یا تبدیلی کی ضروت ہے وہ انقلاب جو شریعت محمدیۖ کا پاہبند ہو وہ انقلاب جو امت کو کھویا ہوا وجود دلا سکے یہ انقلاب کیسے آئے گا؟

یہ انقلاب ہر مسلمان کے دل سے شروع ہو گا ہر شخص کو خود کو صیح مسیحا اور زمہ دار مسلمان ثابت کرنا ہو گا اس طرح ایک زمہ دار اور باوقار امت مسلمہ دوبارہ جنم لے گی ہر مسلم ریاست کو اپنی پالیسیوں خصوصآ دخلی پالیسیوں میں تبدیلی کرنا ہو گی چاہے وہ پالیسی معیشت کی ہویا تعلیم کی ہر جگہ تبدیلی کرنا ہوگی ریاستی معملات کو نپٹانے کیلئے مغرب کی بجائے قرآن و سنت کی پیروی کرنا ہو گی غیر مسلم اقوام سے ہر پلیٹ فارم پربرابری کی سطح پرمزاکرات و معملات طے کیئے جائیں تاکہ ہر مسلمان فخر سے سر اٹھا کے جی سکے اگر تبدیلی اس سطح سے شروع ہو گی تو انقلاب ضرور آئے گا سرخروی ضرور حاصل ہو گی-

اگر آج ہم نے صحیح فیصلے نہ کیئے خود کو نہ بدلاتو شاید ہم ہمیشہ اسی طرح پستیوں میں گھرے رہیں گے کیونکہ اگر حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہی صیح وقت ہے بدلنے کا باوقار بننے کا جاگنے کا
میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری امت کو سوئے ہوئے محل کے شہزادے جیسا کوئی لیڈر عطا کرے جو ہمیں اس غفلت کی نیند سے جگا کر پوری دنیا میں باوقار مقام دلوائے۔۔۔ (آمین)
Sammar Hashmi
About the Author: Sammar Hashmi Read More Articles by Sammar Hashmi: 2 Articles with 1594 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.