ہندوستان کا ایک پولیس اہلکار اپنے بازو پر ٹیٹو کی مدد
سے چوبیس سال بعد اپنے اہل خانہ سے دوبارہ مل گیا۔ سن 1989 میں گنیش راگھو
ناتھ دھنگاڈے چھ سال کی عمر میں ایک پر ہجوم ریلوے اسٹیشن پر ٹرین پر روانہ
ہونے والے اپنے والدین سے جدا ہو گئے تھے۔
ممبئی میں اکیلے رہ جانے والے گنیش کو پہلے ایک مچھیرے نے سہارا دیا بعد
میں وہ دو یتیم خانوں میں بھی رہے۔
ایک کار حادثے میں چار مہینے تک کومے کی حالت میں رہنے سے ان کی یاداشت
متاثر ہوئی اور اپنے خاندان اور گھر کے بارے میں کچھ بھی یاد رکھنا مشکل ہو
گیا۔
|
|
دو ہزار گیارہ میں پولیس میں شمولیت سے پہلے گنیش نے کئی سالوں تک پولیس
اسٹیشنز میں لاپتہ افراد کے ریکارڈز کی مدد سے اپنے اہل خانہ کی تلاش جاری
رکھی۔
جمعرات کو اے ایف پی سے گفتگو میں گنیش نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والدین
کی تلاش ہمیشہ جاری رکھی۔
گنیش کی اس کھوج میں ان کے بازو پر بنے ماں کے نام ‘مندا’ کے ٹیٹو نے اہم
کردار ادا کیا۔
اس تلاش میں دوسرا اہم اشارہ جو گنیش کار حادثے کے بھول چکے تھے، پہلے یتیم
خانے کے ریکارڈ سے ملا، جہاں انہوں نے اپنی رہائش گاہ ممبئی کے نواحی ضلع
‘ماما بھانجا’ لکھوایا تھا۔
رواں مہینے کے آغاز میں گنیش مندا کا اتا پتہ پوچھنے کے لیے اپنے ساتھی
پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ‘ماما بھانجا’ گئے تو انہیں ایک بوڑھی عورت کے
بارے میں بتایا گیا جو اس پہاڑی علاقے کی ایک کٹیا میں کئی سالوں سے رہ رہی
تھی۔
|
|
گنیش کے مطابق، خاتون نے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا بہت پہلے کھو گیا تھا۔
‘جب میں نے ان سے بچے کی شناخت پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کے
بازو پر ایک ٹیٹو تھا’۔
‘میں نے جب انہیں اپنا ٹیٹو دکھایا تو وہ فوراً ہی اسے پہچان گئیں، پہلے تو
ہم کافی دیر تک خاموش رہے لیکن پھر ہم آپس میں لپٹ کر رونے لگے’۔
دنیش اب کوشش کرتے ہیں کہ وہ زیادہ تر وقت اپنی والدہ، بہن اور بھائیوں کے
ساتھ گزاریں۔
‘حالیہ ہفتوں میں جو کچھ ہوا، مجھے اب تک اس پر یقین نہیں آتا۔یہ خدا کی
مرضی اور ایک معجزہ ہے’۔ |