دنیا میں جہاں بھی انقلابی تبدیلیاں آئیں وہاں نوجوانوں
کا اہم کردار رہا۔محمد بن قاسم نے سترہ سالہ عمر میں وہ جوہر دکھائے جس سے
کا آج بھی تذکرہ عام ہے ۔اس وقت ہمارے وطن عزیز میں ووٹرز کی 65فی صد تعداد
نوجوانوں کی ہے جو تقریبا ً ہر سیاسی،سماجی اور مذہبی تنظیموں میں سرگرم
کردار ادا کررہے ہیں ۔اس لحاظ سے یوتھ سیکٹر کو درست خطوط پر آگے لانا ملک
کی بقاء و سلامتی کے لئے نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس اہم طبقہ کی کردار سازی
اور تعمیر وطن میں ان کی تربیت بھی اہمیت رکھتی ہے ۔آج ہر گاؤں ،ہر قصبے
اور ہر شہر میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کا جال بچھا ہوا ہے مگر تربیت
سازی کا فقدان لمحہ فکریہ ہے ۔کہتے ہیں کہ ہر انسان کی زندگی کو بنانے اور
بگاڑنے میں بنیادی کردار اساتذہ کا ہے ،اس کہاوت کو سچائی کے سانچوں میں
پرکھنے کے لئے آج کا ’’عزم نوجواں‘‘ قارئین و اپنی سرکار کی خدمت میں پیش
نظر ہے۔
آج ہم جہالت کے پُر خطر دور سے گذر رہے ہیں جہاں دہشتگردی نے قدم جمائے ہوں
وہاں سے نکلنے کا واحد راستہ زیور تعلیم سے اپنی زندگیوں کو بدلنا ازبس
ضروری ہو چکا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر دور میں اربوں روپے مختلف اہداف
پر صرف کئے جاتے رہے مگر تعلیمی دوڑ میں ہماری سست روی کے کئی وجوہات نے وہ
نتائج نہیں دکھائے جن کی توقع کی جاتی رہی ۔نسل نو کی آبیاری میں اساتذہ
،والدین اور طالب علم تکونی کردار ہیں لیکن بنیادی طور پر اساتذہ کا اہم
رول ہے ۔طبقاتی نظام تعلیم نے بھی کافی حد تک طلباء کو تقسیم کر رکھا ہے
بلکہ اس سے عام شہری بُری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ہر سال نصاب تعلیم بدلنے سے
بھی تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔داخلہ فیسوں ،نصابی
کتب اور دیگر بڑھتے ہوئے تعلیمی اخراجات شرح خواندگی پر اثر انداز ہو رہے
ہیں ،اس طرح مجموعی طور پر نوجوان نسل تعلیمی سرگرمیاں جاری نہ رکھنے سے
سماج میں مطلوبہ کردار ادا نہیں کر پا رہے یہی وجہ ہے کہ جہالت کی بڑھتی
ہوئی ’’سونامی‘‘ہمارے معاشرے کو تہہ و بالا کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔
21ویں صدی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور سے منسوب کی جارہی ہے مگر اس جانب
ہماری پیش رفت کئی اقدامات کا تقاضہ کر رہی ہے ۔ طبقاتی نظام تعلیم کو ختم
کیا جائے اور میٹرک تک بغیر فیس ،کتب سمیت ماہانہ کم ازکم ریگولر طلباء کو
تین سو روپے اعزازیہ دیا جائے تاکہ بچوں میں شوق تعلیم پید ا ہو اور سکولز
سے بھا گنے کی روش کم ہو سکے ۔آج جب ہم اپنے سماج کو دیکھ رہے ہیں تو
لاتعداد بچے ہو ٹلوں ،ریڑھیوں ،گاڑیوں سمیت دولتمند گھرانوں میں ملازمتیں
کرنے پر مجبور حال ہیں ۔چائڈ لیبر میں تیزی سے اضافہ کسی بڑے فتنہ سے کم
نہیں ۔آج دہشتگرد انہی ہی معصوم بچوں کو خام مال کے طور خود کش حملہ آور
بناکر ہماری تباہی کا ذریعہ بنا رہے ہیں ۔چوریوں ،ڈاکہ زنی اور دیگر جرائم
میں اضافے کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم بہتر قوم پیدا کرنے میں ناکام
رہے ۔اگر یہ صورت حال جاری رہتی ہے تو آئندہ دس بیس برسوں میں ہم خدا
نخواستہ صومالیہ اور رونڈا جیسے حالات کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
ان پیچیدہ ،یاس و امید کے بھنور میں پھنسی قوم کو نکالنے کے لئے قائد اعظم
کے وارث قومی تڑپ رکھتے ہوئے پوری طاقت و حمیت کے ساتھ ایوان اقتدار میں
براجماں ہیں ۔ بلا مبالغہ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف جذبہ حب الوطنی
سے قوم کو خوشحالی ،ترقی کے دور میں داخل کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور
پاکستان مسلم لیگ کو جس بھاری مینڈیٹ سے حکومت کی ذمہ داریاں ایسے دور میں
ملیں ہیں جب ملک دہشتگردی ،جہالت ،مہنگائی ،بے روزگاری ،بڑھتے ہوئے جرائم
سمیت توانائی کے بحرانوں میں چار سُو جنگ لڑ رہا ہے ۔ایسے حالات کا مقابلہ
کرنے کے لئے جراتمندانہ،دلیرانہ اور بے خوف اوصاف سے مزین ہو کر موثر
اقدامات اٹھانے ہونگے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قیادت قومی درد رکھتی
ہے مگر اس کا ساتھ دینے کے لئے ہمیں اتحاد و تنظیم کا بھی مظاہرہ کرنا پڑے
گا۔پاکستان مسلم لیگ کا یوتھ ونگ جو نوجوانوں کی قیادت کر رہا ہے انہیں
روائیتی انداز کو ترک کر کے سماجی تبدیلی کے لئے حکومت کے ہر اقدام کو موثر
بنانے کی کوششیں کرنا پڑیں گی۔وزیر اعظم پاکستان نے جو یوتھ پیکیج دیا ہے
اسے نتیجہ خیز بنانے کے لئے جامع تجاویز کے ساتھ قابل عمل بنانا ہو گا۔جب
ہمارے ملک کے نوجوان تعلیم و تربیت کے میدان میں آگے بڑھیں گے تو از خود
ترقی کے منازل طے ہوتے جائیں گے ۔بلاشبہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان
ملک کے داخلی امور کو بہتر سے بہتر کرنے کی جستجو رکھتے ہیں ۔داخلی حالات
کا تقا ضا ہے کہ نسل نو کی علمی آبیاری کو پہلا ہدف قرار دیکر نظام تعلیم
کے فروغ کے لئے وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ دہتگردی اور دیگر جرائم کا
قلع قمع ہو سکے ۔ہمیں مرض کا علاج کرنا چاہئے جبکہ سابق حکمران مریض کا
خاتمہ کرتے آئے ،یہی وجہ ہے کہ ہم روز بروز دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں
۔زمینی حقائق پر نظر رکھنے والے ہی کامیاب و کامران ہوتے ہیں ۔اقتدار آنی
جانی چیز ہے ،اگر کوئی یاد رہنے والی بات ہے تو وہ اقدامات جو قوم کی تقدیر
بدل دیں ناقابل فراموش ہوتے ہیں ۔اگرچہ ملک میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے
،ایسے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ’’پہلی اینٹ ‘‘ درست رکھ لی گئی تو از
خود عمارت عالیشان تعمیر ہو جائے گی ۔وطن عزیز میں دیانت دار اور محب الوطن
افراد کی کمی نہیں ،با لخصوص نوجوانوں میں ٹیلینٹ موجود ہے اگر حکومت یوتھ
سکیٹر پر توجہ مرکوز کر لے تو امید کی جاتی ہے کہ 5برسوں میں نمایاں تبدیلی
آنے سے وہ خواب پورے ہو جائیں جو قائد اعظم دیکھ رہے تھے اور انہی خوابوں
کی تعبیر وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دور میں قوم کا مقد بن
سکے۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم تمام تر تعصبات کو چھوڑ کر نیشنلزم کی
بات کریں ۔ماضی کے تجربات و واقعات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ،ہمارے اسلاف نے
تہذیبی ،ثقافتی اور سماجی اقدار کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں ہیں ہمیں
بھی اپنے اسلاف کی تقلید کرتے ہوئے روشن مستقبل کی جانب بڑھنا ہوگا۔ |