وطن عزیز میں تقریبا ہر شخص شاکی ہے کہ اسے اس کا حق نہیں مل رہا
یہ کافی حد تک درست ہے عدالتوں میں چلے جائیں یا سرکاری دفاتر میں ہر جگہ یہی صورت
حال نظر آتی ہے بلکہ یہاں تک کہ ہم اپنے حقوق اپنے معاشرے سے بھی حاصل کرنے سے قاصر
ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ ہم نے شاید اس پر غور کرنے کی کبھی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔
سب سے پہلے تو ہمیں اپنے حقوق کا تعین کرنا چاہیے کہ ان میں جائز حقوق کون سے ہیں
پھر اپنے فرائض دیکھنے چاہیئں کہ وہ احسن طریقے سے ادا ہو رہے ہیں یا نہیں میں نے
جو فرائض کی بات کی ہے وہ شاید پڑھنے والوں کو اچھی نہیں لگی ہو گی کیونکہ فرائض کی
ادائگی مشکل کام ہے اور حقوق کا مطالبہ کرنا بہت آسان۔
حقیقت یہ ہے اور جسے قبول کیے بغیر گزارہ نہیں ہو سکتا کہ ہر شخص کے حقوق دوسروں کے
فرائض سے جڑے ہوتے ہیں جب تک دوسرا شخص اپنا فرض ادا نہ کرے آپ کا حق آپ کو نہیں مل
سکتا اسی طرح دوسروں کے حقوق آپ کے فرائض کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اگر آپ اپنے فرائض
کی ادائیگی سے روگردانی کریں گے تو انہیں ان کے حقوق سے محروم کریں گے جس طرح دوسرے
اپنے فرائض ادا نہ کر کے آپ کو آپ کے حقوق سے محروم کیے ہوئے ہیں ۔
یاد رکھیے جس قوم میں فرائض کی ادائیگی کی عادت نہیں ہو گی وہاں کسی کو اس کا حق
نہیں مل سکتا اور جو قوم فرائض ادا کرتی ہو وہاں کسی کا حق رک نہیں سکتا۔ اگر آپ اپنے جائز حقوق پانا چاہتے ہیں تو فرائض کی ادائیگی کو اپنی عادت بنائیے صرف
یہی طریقہ ہے حقوق حاصل کرنے کا۔
|