یواین ڈے 24اکتوبر2013ء
جب سے اقوامِ متحدہ کا قیامِ عمل میں آیا ہے ، دنیا میں قیام امن کے لئے
بہت سے ممالک اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ
دنیا میں قیام امن کی کوششوں میں اس کا حصہ سب سے زیادہ اور نمایاں رہا ہے۔
عالمی امن کے لئے پاک فوج کی خدمات کی ایک طویل تاریخ ہے ۔ پاکستان نے
اقوام متحدہ میں عالمی امن کے لئے انتہائی فعال کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح
پاک فوج مختلف مواقع پر اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ رہی اور ملک و قوم
کے لئے قابل فخر کامیابیاں حاصل کیں۔عالمی امن میں پاکستان کا حصہ نظم وضبط
اور تربیت کے لحاظ سے بھی زیادہ نمایاں رہا ہے۔جس کی بدولت یواین پیس کیپنگ
ہیڈکوارٹرز نے سرالیون میں تعینات پاکستانی دستے کو ’’تمام مشنز کے لئے رول
ماڈل‘‘ قراردیا۔
عالمی امن جیسے مقدم فریضے کی ادائیگی کے دوران اس وقت تک پاکستان کے
131جوان بشمول 21آفیسرز اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں اور اتنی ہی
تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن مشن کے دوران پاکستان کا
کردار کا دائرہ انتہائی وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ کثیرالجہتی رہا ہے ۔ انہوں
نے مختلف ثقافتی، جغرافیائی، سیاسی اور سیکورٹی ماحول میں بڑی ذمہ داری سے
اپنے فرائض انجام دیئے۔ اب تک دنیا کے 23مختلف ممالک میں ہونے والے41امن
مشن میں پاکستان کے ڈیڑھ لاکھ کے قریب سولجرز اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اس وقت بھی دس ہزار کے قریب افسر اور جوان سات مختلف امن مشنز میں خدمات
انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن کا باقاعدہ حصہ1960 ء میں بنا جب کانگو سے
بیلجیم کی فوجوں کے انخلاء کے دوران پاک فوج نے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔ پاک
فوج کی موجودگی کی بدولت حساس علاقوں میں خانہ جنگی کا خطرہ ٹل گیا۔اس کے
بعد1962ء میں انڈونیشیا اور ہالینڈ میں ایک معاہدہ کے تحت جب مغربی ایریان
کے انتظامی امور عبوری طور پر اقوام متحدہ کے حوالے کئے گئے، پاک فوج کی
ایک انفنٹری بٹالین اقوام متحدہ کے امن دستہ کا حصہ تھی جس کی موجودگی میں
مشن کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچا۔1992 ء سے 1995 ء کے دوران صومالیہ میں
اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کے جوانوں کی موجودگی کی بدولت نہ صرف
صومالیہ میں اندرونی خلفشار پر قابو پا لیا گیا بلکہ پاکستان کا امن دستہ
مقامی باشندوں کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوا۔1992 ء ہی میں پاک فوج کی
ایک بٹالین کمبوڈیا کے امن مشن کا بھی حصہ رہی۔ جہاں جمہوری عمل کی بحالی
اور ملک کے نئے آئین کے تحت سول حکومت کا قیام بخوبی مکمل ہوا۔ 1991 ء میں
خلیج کی جنگ کے فوراً بعد کویت میں پاک فوج کے انجینئرز نے جنگ زدہ خطہ کی
بحالی اور ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کیا۔
بوسنیا میں پاکستان کا امن دستہ 1995 ء میں پہنچا اور پاک فوج نے اقوام
متحدہ کے ذیلی اداروں کے تحفظ کا فریضہ انجام دیا۔ یہی نہیں پاکستان کے امن
دستہ نے متحارب گروپوں میں جنگ بندی کے معاہد پر عمل درآمد میں بھی اہم
کردار ادا کیا۔اس وقت پاک فوج کے امن دستے سرالئیون‘ کانگو لائبیریا اور
برونڈی میں موجود ہیں۔ مختصر یہ کہ دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے مختلف امن
دستوں مین پاک فوج کی موجودگی کے باعث عالمی امن کے لئے پاکستان کی کوششوں
کو سراہا جا رہا ہے۔متاثرہ علاقوں میں قیامِ امن کے لئے کی گئی پاکستان کی
امدادی کوششوں کو نہ صرف مقامی آبادی نے سراہا بلکہ بین الاقوامی سطح پر
بھی ان کا اعتراف کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے پاک
فوج کے دستوں کی خدما ت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ان الفاظ میں خراج تحسین
پیش کیا: ’’ آپ ؤکے سولجرز نے عالمی امن اور اقوام متحدہ کے لئے جو بیش بہا
قربانیاں دیں ہیں، وہ قابل تقلید ہیں اور میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں ۔ یہ
پاکستانی عوام کے جذبہ خدمت کا اظہارکرتی ہیں‘‘۔ صومالیہ میں متعین اقوامِ
متحدہ فورس کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ایم ۔ منٹگمری نے ایک ٹیلی ویژن پر
انٹرویو میں کہا:’’پاکستانی سپاہیوں نے نہایت خطرناک جنگ زدہ علاقوں میں
ملائشیا اور امریکی فوجیوں کے ساتھ جس طرح امدادی کارروائیوں میں ہاتھ
بٹایا اس کی بدولت آج بہت سے لوگوں کی جانیں محفوظ ہیں۔‘‘
کمبوڈیا میں تعینات پاک فوج کے دستے کے بارے میں لیفٹیننٹ جنرل جے ایم
سینڈرسن فورس کمانڈر یو این ٹی اے سی کے الفاظ ہیں:’’پاکستانی فوج نے اپنی
پیشہ ورانہ مہارت‘ عزم اور جذبے کا ثبوت دیا جو حقیقتاً امن فوج کی ایک
علامت ہوتی ہے۔‘‘ بوسنیا ہرزیگووینامیں امن کے قیام پرمس جنانا اسلامووک‘
ایڈیٹر بوسنین نیوز میگزین ہابتر نے یہ ریمارکس دیئے: ’’پاک بیٹ۔1نے ہمیں
نہ صرف جارح سربوں کے وحشیانہ حملوں سے بچایا بلکہ ہماری زندگی میں نظم و
ضبط کی نئی روح پھونکی۔ انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہر طرح کی
امداد مہیا کی۔ انہوں نے ہمیں اسلامی اقدار کی تعلیم دی اور اپنے ہسپتالوں
میں طبی امداد فراہم کی۔‘‘
مشرقی سلوانیامیں اقوامِ متحدہ کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ پال کلائن نے
ان الفاظ میں پاکستانی دستے کی کارکردگی کوسراہا:’’میں پاکستانی دستے کی
پیشہ ورانہ مہارت کا اعتراف کرتے ہوئے نہایت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے
مشرقی سلوانیا میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ حقیقت میں انہوں نے انسانیت
کی بڑی خدمت کی ہے‘‘۔ہیٹی اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے
لخدر براہیمی نے اپنے ریمارکس میں کہا:’’آپ کی ان خدمات کا اعتراف کرتے
ہوئے مجھے دلی خوشی ہورہی ہے جو پاکستانی بٹالین نے شمالی علاقوں میں
سرانجام دیں۔ آپ کو وہ مشکل ترین علاقہ سونپا گیا تھا جو جنگ و جدل کا گڑھ
تھا۔ آپ سے پہلے یہاں تعینات ہونے والے افواج کے پاس چار یا پانچ گنا زیادہ
فوجی تھے‘ لیکن انہیں صورت حال پر قابو پانے میں مشکل پیش آرہی تھی۔ پاک
بٹالین کی کارکردگی شاندار رہی اور ہیٹی کے تمام باشندے اور غیرملکی آج بھی
ان کی تعریف کرتے ہیں‘‘۔ مشرقی تیمور میں اقوامِ متحدہ کی امن فوج کے ڈپٹی
فورس کمانڈر میجر جنرل مائیک سمتھ نے مشرقی تیمور کے مغربی سیکٹر میں
تعینات پاکستانی دستے کے معائنے کے دوران اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے
خصوصی نمائندے ویرا ڈی میلو کا پیغام پہنچایا جس میں انہوں نے ان الفاظ میں
پاکستانی دستے کو خراجِ تحسین پیش کیا: ’’مجھے مشرقی تیمور کے دور دراز
حصوں کا سفر کا اتفاق ہوا ہے اور مختلف لوگوں سے ملا ہوں‘ وہ پاک فوج کے
دستے کی شاندار کارروائیوں سے مطمئن اورخوش ہیں‘‘۔
اس وقت پاکستان کے امن دستے کانگو، لائبیریا، آئیوری کوسٹ، ڈرفور، مغربی
صحارا، مشرقی تیمور اور ہیٹی میں قیام امن کی کوششوں میں اہم کردار ادار
کررہے ہیں۔قوم کو دنیا میں قیام امن کی کوششوں میں پاک فوج کی خدمات پر فخر
ہے کیونکہ یہ پاکستان کی عالمی سطح نیک نامی میں اضافے کا سبب ہے ۔ اس میں
بھی کوئی شک نہیں کہ پاک فوج نے ان خدمات کے دوران جس اعلیٰ نظم و ضبط اور
پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اس سے انہیں اقوام متحدہ کے امن مشنز
میں ایک اہم اورنمایاں مقام حاصل ہے جس کا اعتراف اقوام متحدہ کی قیادت کے
علاوہ کئی عالمی رہنما کرچکے ہیں۔ |