عوام کو کیا ملا ٹھینگا.

امریکی دورے میںنوازشریف نے توامریکاکونوازدیامگرامریکانے اِنہیں نہیں نوازہ ،عوام کو کیا ملا ٹھینگا.
اوباما کاتو ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ مگرنوازشریف آپاعافیہ صدیقی کو بھول گئے جیسے کیوں..؟ درد اپنے اپنوں کا..!

چلولوبھئی ..!ہماری نومولودحکومت کے نئے( مگراپنے امریکی آقاؤں کے پیروں کوچھوچھوکراوراِن کی جوتیوں کو احتراماََ اپنے سر پر رکھنے اور اِن سے الفت ومحبت کا دم بھرنے کے بعد تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اپنا چارروزہ امریکا کا جیساتیسادورہ ختم کرکے وطن واپس لوٹنے سے قبل لندن پہنچ گئے ہیں ،اور اِس کے بعد مُلک کی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں اور عوامی سطح پر یہ تاثرزیادہ شِدّت سے پیداہورہاہے کہ یقینااِس دورے کے دوران امریکانے پاکستان سمیت خطے سے وابستہ اپنے مفادات کے خاطر نواز شریف کو اور نوازشریف نے اپنی حکومت کو طول دینے اور اِسے اپنی پانچ سالہ مدت تک قائم ودائم رکھنے کے لئے امریکا کو کھلے دل سے خوب نوازہ دیاہوگااور پھر یوں دونوں جانب سے صرف حکومتی سطح پر ایک دوسرے کو مزید نوازنے کے لئے نئے نئے عہدوپیماں بھی جنم دے دیئے گئے ہوںاورپھر ہمارے بیوپاری وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے وفدمیں شامل اِن جیسی دیگر شخصیات کے بھی مزے آ گئے ہوں گے،کہ چلواِن چاردنوں کے دوران اِن لوگوں نے امریکا توگھوم لیا اور مزے بھی خوب کرلئے ہیں۔

اَب اِس دورے کے جو بھی نتائج نکلیں گے...؟ہم بعد میں دیکھ لیں گے..؟ مگر اتناتوہواکہ اِنہوں نے امریکاتو گھول لیااور مزے بھی کرلئے ہیںاور پھر اُن پراِس دورے سے لٹکتی تلوار سے بھی جان چھوٹی جو اِن کے سر پر جھول رہی تھی اِنہوں نے وہاں اور کیا کچھ کیا ہے..؟اوراِس کے بعد بھی آئندہ جو ہوگا..؟آج اِس کا بھی اندازہ توقوم کو ہوہی گیاہے کہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف مُلک و قوم کے لئے امریکامیں کیاکرکے آئے ہیں، اور اپنے اِس دورے میں امریکا کو کیا کیا دے کرمُلک واپس لوٹے ہیں..؟

مگرآج کوئی کچھ بھی کہئے ...لیکن قوم اِس حقیقت کوتو ضرورجان چکی ہے کہ وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نہ تو امریکاسے ڈرون حملے رکوانے میں کامیاب ہوسکے ہیں، اور نہ ہی یہ قوم کی غیوراور قابلِ فخربیٹی اور بہن آپاعافیہ صدیقی کی رہائی کے مسئلہ پر بات کرسکے ہیں، اپنے اِس چارروزہ دورے میں وزیراعظم نوازشریف نہ جانے کن مسائل پر گفتگوکرتے رہے، اور اپنے چارروزہ امریکا میں قیام کے دوران وائٹ ہاؤس میں مزے کرنے اور اِس کے درودیوارکو گھورگھورکرتکنے اور اِنہیں چھوچھوکراپنی حسرت اور خواہش پرفخرکرتے رہنے کے علاوہ یہ تو بس امریکیوں کا شکرہی اداکرتے رہے ہوں گے کہ اُنہوں نے اِن پرمہربانی اوراِن کی امریکاکے وائٹ ہاؤس میں آنے اور اپنے یہاں عشائیہ کھانے کی خواہش بھی امریکیوں نے پوری کردی ہے ، جس کے لئے پاکستانی سیاستدانوں کی ایک بڑ ی تعدادبیتابی سے منتظررہتی ہے اورجہاں آنے کے لئے پاکستانی ترستے ہیں مگر یہ اِن کی قسمت ہے کہ اِن کی خواہش پوری ہوگئی ہے ۔

اگرچہ اَب آنے والے دنوں، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کے حالیہ چارروزہ امریکی دورے کے مُلک و قوم کے لئے جو بھی نتائج نکلیں گے...؟سونکلیں مگرقوم کو اتنایقین ضرورہے کہ دونوں ممالک کی حکومتی سطح پر پاک امریکاتعلقات تو مستحکم ہوگئے ہیں مگرپاکستان اور پاکستانی قوم کے لئے کسی ایسے ویسے اورہولناک نتائج کے ساتھ ایک ایسے نئے باب کاضرور اضافہ ہوگیاہے، جس سے ہمیشہ کی طرح عوام کے حصے میں پھر ٹھینگااورمسائل اور پریشانیوں کے انبار ہی آئیں گے ، اور حسبِ روایت اِس دورے کے نتائج ہمارے امریکی پٹھُوحکمران اور سیاستدان ہی کے لئے سودمندنکلیں گے،مگربیچارے عوام پھرڈرون حملوں اور امریکی قرضوں کی ادائیگیوں کے لئے ہی دن رات پستے رہیں گے اور اپنے خون پسینے کو بہاتے رہیں گے۔

مگردوسری جانب یک قابل ِ توجہ مگرافسوسناک امر یہ ہے کہ وزریراعظم نواز شریف کے حالیہ امریکی دورے سے متعلق سینئرامریکی حکام کادوٹوک الفاظ میں یہ کہناہے کہ پاکستان کی نومولودحکومت کے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے وفد کے ہمراہ کئے گئے چارروزہ امریکی دورے میں امریکی صدرصدربارک اوباما کے درمیان ہونے والے دوطرفہ مذاکرات کے دوران ایک آدھ بار کے علاوہ پھر کسی بھی لمحے پاکستانی وزیراعظم اور اِن کے وفدمیں شامل کسی بھی فردنے دیدہ ودانستہ اپنی قوم کی بیٹی اور بہن آپاعافیہ صدیقی کے معاملے پرکوئی ایک بات تک نہیں کی ہے اِس پر امریکانے یہ کہاکہ اَب اپنی قوم کی بیٹی اور اپنی بہن آپاعافیہ صدیقی سے متعلق کوئی بات نہیں کرے گاتو پھر سب کے سب پاکستانی جتنے بھی دن امریکامیں قیام پذیررہے سب خاموش رہے کسی نے بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے بارے میں کچھ نہیں کہالگتاہے کہ جیسے امریکی حکام یہ سمجھتے رہے کہ اگرپاکستانیوں نے اپنی بہن آپاعافیہ صدیقی کے بارے میں کچھ زوردیتے توامریکی اِن کی رہائی کے بارے میں بھی ضرورسوچتے..مگرپاکستانیوں نے توایک امریکی ڈانٹ کے بعد ہی عافیہ صدیقی کے بارے میں مزیدکچھ کہنے سے اپنے ہونٹ جیسے سی لیے تھے۔

جبکہ اِس کے بعد اَب راقم کو ایسالگ رہاہے کہ جیسے سینئرامریکی حکام یہ کہناچاہ رہے ہیں کہ ” یہ درد ہے اپنے اپنوں کا“ سینئرامریکی حکام نے کہاکہ امریکانے پاکستانی وزیراعظم نوازشریف سے ہونے والی ملاقات کے دوران جہاں اپنے اور بہت سارے معاملات کو اُٹھایاہے تووہیں امریکی صدرمسٹربارک اُوبامانے اپنے اَن دیکھے دوست اور امریکی حکومت اور امریکیوںکے ساتھ نیک جذبات اورہمدرریاںرکھنے والے اُس پاکستانی کے بارے میں بھی کھل کر بات چیت کی جس نے اُسامہ آپریشن میں امریکا کی مددکی تھی جبکہ اِس موقع پر امریکی صدرنے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف سے جیسے عملاََپاکستانی ڈاکٹرشکیل آفریدی کی فوری رہائی کا زیربحث اُٹھایااوراِنہیں حکم دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ ابھی اور اِسی وقت ہمارے دوست اور ہمدردپاکستانی ڈاکٹرشکیل آفریدی کو رہاکریں یا پاکستان واپس جاکر اپنی اولین ترجیحات میں ہمارے بندے ڈاکٹرشکیل آفریدی کی رہائی کو ممکن بنائیں،اور اِس کے ساتھ ہی پاکستان پر بلاجھچک یہ بھی باورکرادیاہے کہ پاکستان کچھ بھی کرلے اورجتنابھی کہہ لے، ڈرون حملے توہر حال میں جاری رہیں گے،اِس کے جاری رہنے سے امریکاکی بقاءاور امریکی شہریوں کوتحفظ حاصل ہے، ڈرون حملوں کوتوبندکرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتاہے، سواَب پاکستان امریکاسے باربارڈرون حملوں کو بندکرنے کی بات نہ کرے ۔اور اِس کے ساتھ ہی اپنے جگری دوست اور بھائی بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ جی کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے اِن ہی کے لب ولہجے میں امریکی صدرمسٹربارک اُوبامانے پاکستانی وزیراعظم اور اِن کے وفدسے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان پر زوردیاکہ جس قدرجلدممکن ہوسکے جماعت الدعوة پرلگائے اور اِس موقع پر امریکیوں نے جماعت الدعوة اور حافظ سعیدسے متعلق بھارت کی جانب سے امریکا کو پیش کئے گئے شواہدپاکستان سے شیئرکئے جتنی بھی دیراُوبامااور نوازملاقات جاری رہی خطے میں افغانستان سمیت دیگر حوالے سے امریکااپنے مطالبات منواتارہااور اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہارکرتارہا۔

جبکہ اِس سارے منظر اور پس منظر میں دیکھاجائے توامریکیوں کی جانب سے ٹکاساجواب ملنے کے باوجود بھی اِدھرایک ہمارے وزیراعظم میاں نوازشریف اور اِن کے وفد میں شامل افراد ہیں کہ یہ ابھی تک بس مسلسل ایک یہی رٹ لگائے جارہے ہیں کہ” ہماراامریکا کایہ دورہ مُلک و قوم کے لئے سنگِ میل ثابت ہوگا، اور ہم اپنے اِس دورے میں امریکاکو ڈرون حملے رکوانے میں قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، قوم خاطرجمع رکھے، ڈرون حملوں کا سلسلہ بہت جلدبندہوجائے گا، ہم نے اپنے گھرکوخودخواب کیا ہے پہلے ہمیںاِسے خود ٹھیک کرناہوگااور پھر مُلک و قوم کی بھلا کے لئے سوچناہوگااوروزیراعظم نوازشریف نے قوم کو تسلی دینے اور خوش کرنے کے لئے ایسے بہت سے خوبصورت خواب دکھائے ہیں مگراَب اِس منظر اور پس منظرمیں آج اِنہیں یہ ضرورمعلوم ہوناچاہئے کہ اَب قوم اتنی بھی بے وقوف نہیں ہے کہ اِن کی اِن لولی پاپ تھمانے جیسی باتوں پر یقین کرلے گی اور اِسے یہ یقین ہوچلے گاکہ وزیراعظم جو اور جیساکہہ رہے ہیں وہ سب من وعن ٹھیک ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جیساامریکی اور ہمارے بزرگ رہنمامنورحسن اور پاکستانی عوام کہہ رہے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ نوازشریف امریکاسے اُمیدافزاجواب حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ،یہ تو امریکااپنی حکومت کو بچانے اور آئندہ کی گائیڈلائن لینے کے لئے گئے تھے،اور آئندہ امریکی اشاروں پر اپناسرخم کرکے ہرامریکی حکم ماننے اور اِسے فوراََ پوراکرنے کا وعدہ کرکے واپس لوٹے ہیں، یہ وہی کچھ کریں گے جیساامریکا نے اِنہیں کہاہے اور حکم دیاہے اِنہیںاپنے پیش روکی طرح مُلکی مفادات اور عوامی مشکلات اور پریشانیوں سے کیا غرض ہے، آج اِنہیں تو بس ایک یہی فکرلاحق ہے کہ امریکاکہیںاِن سے ناراض نہ ہوجائے کہ اِن ہاتھوں سے حکومت ہی نکل جائے..!باقی باتیں اگلے کالم میں ہوں گیں، اَب تب تک کے لئے اجازت اللہ حافظ...!
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971767 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.