میرا خاموش رہ کربھی انہیں سب کچھ سنا دینا

اﷲ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان نہایت رحم والا ہے

میانوالی سٹی کی خوبصورتی کچھ سالوں پہلے اپنے جوبن پر رہی۔ جہاز چوک تا انڈرپاس، سول اسٹیشن سکول ، ڈی ایچ کیو روڈ اس خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت پیش کرتے تھے۔جگہ جگہ خوبصورتی کے لئے مختلف اقسام کے درختوں کی بھرمار اور گرین بیلٹ نے ہر نئے آنے والے مہمان کو حیران کر دیا تھا۔بے شک اس عمل میں اعلیٰ افسران و عملہ کی محنت پوشیدہ تھی۔میانوالی شہر کو جہاں پہلے سے ہی سیاسی مسائل کا سامنا ہے جس نے ضلع کی ترقی میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا ۔ سابقہ ڈی سی او محمد محمودنے ضلع میانوالی کو بہتر سے بہترین بنانے کیلئے ہر وہ عمل کیا جو کہ ضلع میانوالی کو نکھارنے کیلئے اہم کردار ادا کرسکتا تھا۔لیکن ان کی تبدیلی کے بعدتوہر جگہ گندگی کے ڈھیر ہر وقت ہمارا منہ چڑھا رہے ہوتے ہیں۔سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں اور نہ جانے کتنے نئے مسائل نے جنم لے لیا ہے۔جن میں سے چند مسائل کی طرف ضلعی حکومت کی توجہ دلوانا چاہوں گا۔سرکاری و غیر سرکاری املاک و اشیاء کی حفاظت ہر شہری پر لازم ہے۔اور علاقہ کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے بھی ہر شہری کو اپنی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔اب جس طرح جہاز چوک،بنوں روڈ، بلوخیل روڈ ز پر ا ﷲپاک کے ناموں کی جس طرح بے حرمتی ہو رہی ہے وہ ایک مسلمان کے لئے شرمندگی کا باعث بن کر رہ گئے ہیں۔خوبصورتی کے لئے لگائے گئے اﷲپاک کے ناموں پھٹ چکے ہیں۔طوفانی بارشوں نے ان کی اصل شکل کو خراب کر دیا ہے لیکن ضلعی حکومت کے پاس کوئی حل نہیں کہ ان کو اتار کر دوبارہ ٹھیک کر دیا جائے یا عزت کے ساتھ کہیں رکھ ہی دیا جائے؟؟؟خداراہ اس طرف توجہ نہ دینے کی وجہ سے ملک پاکستان تباہی کی طرف جا رہا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ جہاز چوک کے اردگرد سڑکوں پر روشنی کیلئے لگائی لائیٹس(بتیاں) کے اکثر بلب ، شیشے ہی نہیں اور اکثر کھمبوں کا روشنی والا سسٹم ہی غائب ہے ۔رات کی تار یخی میں روشنی دینے کی بجائے اکثر اوقات دن کو بھی یہ لائیٹس جلتی ہوئی پائی گئی ہیں۔بلوخیل، عیدگاہ، مرکزی قبرستان سلطان زکریاؒ روڈ پر یہ اسٹریٹ لائیٹس خراب ہوئی پڑی ہیں۔جس کی وجہ سے رات کے وقت ان راستوں پر چوری ،لوٹ مار کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔قبرستان سلطان زکریاؒ صاحب کی چاردیواری کی حفاظت کرنا اس کے ساتھ رہنے والے مکینوں کا بھی اولین فرض ہے۔اس قبرستان کی چاردیواری کے ساتھ گندگی کے ڈھیر بھی ہماری بدبختی ہے کیونکہ ہم سب اپنے گھروں کی گندگی یہاں ڈال دیتے جو کہ قبرستان کے تقدس کو پامال کر رہا ہوتا ہے۔ مرکزی قبرستان سلطان زکریاؒ کی چاردیواری ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔گندگی کے ڈھیروں نے عوام کی بے حسی کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کو بھی بے حس کر دیا ہے۔سول اسٹیشن سکول، ڈی ایچ کیو روڈ پر لگائے خو بصورتی میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف برقی بلب اور کھمبے ٹوٹ کر اپنی بے بسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عرصہ تقریباًدو ماہ سے طوفانی بارشوں کے بعد ہاکی اسٹیڈیم کی دیوار گری پڑی جو کہ ابھی تک ضلعی حکومت کی بہتر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے بے حسی اور لاپرواہی کا منظر پیش کررہی ہے۔میانوالی اسٹیڈیم جہاں پولیس کی بھرتی کے ساتھ ساتھ دوسرے پروگرامز کے لئے بھی استعمال کیا جانے والا گراؤنڈ ہے لیکن اس کی دیوار، گیٹ بھی ٹوٹ کر ضلعی حکومت کی لاپرواہی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔اس کے ساتھ نئے تعمیر شدہ اسپورٹس کمپلیکس کی بیرونی دیوار(ڈیکوریشن شیٹ)اپنی جگہوں سے اکھڑ نے لگ گئی ہے۔پاکستان کے ساتھ ساتھ ضلع میانوالی کی املاک کی حفاظت و خیال رکھنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے لیکن عوام کے پیسوں سے بنائی گئی ان عمارتوں، سڑکوں، گراؤنڈ کی پہلی ذمہ داری ضلعی حکومت کے اعلیٰ افسران و عملہ پر آتی کیونکہ صرف تعمیرات کر نا ان کا مقصد نہیں ہوتا بلکہ ان کی دیکھ بھال کرنا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 97514 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.