عورت ہر معاشرے خواہ وہ اسلامی ہو یا غیر اسلامی ہر
معاشرے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔ عورت وہ ہستی ہے کہ شاید اگر وہ نہ ہوتی
تو حضرت آدم کے بعد دنیا کا کوئی وجود نہیں ہوتا عورت کے دم سے ہی دنیا
آباد ہوئی اور آج تک ہوری ہے ۔ عورت ہر رشتے میں اپنا اعلیٰ مقام و مرتبہ
رکھتی ہے۔ ماں ہے تو جنت میں جانے کا ذریعہ ، بیٹی ہے تو رحمت اور سرور
کائنات کا سلام اور باپ کے لیئے بخشش کا ذریعہ ، بہن ہے تو آنکھوں کی ٹھنڈک
، بیوی کے روپ میں گھر کی رونق غرض یہ کہ عورت سے جڑا ہر رشتہ تقدس کا آئنہ
وار ہے۔
اسلام سے پہلے عورت کو زیب و زینت کی کوئی چیز سمجھا یا جاتا تھا۔ جس کی
اہمیت جانوروں سے بھی کم ترتھی ۔ اسلام سے قبل عورتوں کی خر یدو فروخت عام
تھی اور عمومی طور پر تو عورتوں کو پیدا ہوتے ہی دفن کردیا جاتا تھا۔ اور
عورت کے مقابلے میں مرد کو زیادہ فضیلت حاصل تھی۔ لیکن مذہب اسلام کی پہلی
کرن جیسی ہی عرب پر پڑی تو عرب جگمگا اٹھا۔ عورت کی تقدیس سب سے زیادہ مذہب
اسلام نے بلند کی اور اسلام نے عورت کو حقیر و کم تری کے مرتبے سے اٹھا کر
شان و شوکت کی بلندیوں پر فائز کیااس کے علاوہ آنحضرت ﷺ نے بھی لوگوں کو
عورت کے مقام و بلندی سے روشناس کرایا اور نہ صرف روشناس کرایا بلکہ اپنے
عمل سے بھی ثابت کیا۔ آپ ﷺ نے خود پہلی شادی اپنے سے بڑی عمر کی خاتون حضرت
خدیجہؓ سے کی اور ان کی حیات میں کوئی دوسرا نکاح نہیں کیا اور ان کے
انتقال کے سال کو "عام الحزن "قراردیا۔ عورت کے تمام مرتبوں میں سب سے بلند
مرتبہ یہ ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے ۔ اگر ہم اس مرتبے کی اہمیت جانے
تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ جنت ایسا مقام ہے جہاں ہر ہی مسلمان کی جانے کی
خواہش ہوتی ہے ۔ دنیا میں شاید کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہوگا کہ وہ جنت
میں جانے کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ چاہے اسے اس بات کا علم ہی ہو کہ اس نے
اپنی زندگی میں کتنے گناہ کیئے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی جنت میں جانے کی
خواہش رکھتا ہے ۔لہٰذا ایک ایسا مقام ہے جہاں ہر انسان جانے کی خواہش رکھتا
ہے اﷲ تعالیٰ نے نہ اس کو ماں کے برابر رکھا اور نہ اس سے اوپر رکھا بلکہ
اس کو ماں کے قدموں تلے رکھ دیا غرض اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ماں کا
مقام جنت سے بھی بلند ہے اور جنت میں انسان تب ہی جاسکتا ہے جب وہ اپنی ماں
کو خوش رکھے گا اور اس کے نقشِ قدم پر چلے گا ورنہ انسان چاہے کتنی بھی
دنیاوی عبادت کرلے اگر اس کی ماں اس راضی نہیں تو وہ کبھی جنت میں نہیں
جائے گا ۔اس بڑا مرتبہ عورت کے لیئے نہیں ہوسکتا ۔ قرآن پاک میں بھی اﷲ
تعالیٰ نے عورت کا مقام اس قدر بلند فرمایا ہے کہ عورت کے حقوق پر قرآن پاک
میں ایک پوری سورۃ(سورۃ النساء )کو شامل کیا ۔ اس کے علاوہ اسلا م میں عورت
کی بے حرمتی ، خریدو فروخت اور دفن وغیرہ کی سخت مذمت کی ہے ۔ اگر ہم تاریخ
پر نظر ڈالیں تو ہمیں علم ہوگا کہ عورتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ خوف
خدا رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ جب سے دنیا قائم ہوئی ہے آج تک کسی عورت نے
خداہی کا دعویٰ نہیں کیا یہ کام ہمیشہ مردوں سے ہی منسلک رہا ہے ۔ مثلاً ،
فرعون، یزید ، نمرود وغیرہ ۔
اسلام مرد اور عورت دونوں کو برابر کی اہمیت دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام
میں مرد اور عورت کے حقوق برابر ہیں لیکن کسی رتبے میں عورت کا مرتبہ مرد
سے بلند ہے تو کسی رتبے میں مرد کا رتبہ عورت سے بلند ہے لیکن دونوں کے
مکمل حقوق برابر کے ہیں ۔ مثلاً گھر کی سربراہی میں مرد کا رتبہ عورت سے
بلند ہے لیکن ماں باپ کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ماں کا رتبہ باپ سے بلند ہے
۔ لیکن آج کے دور میں کچھ عورتیں تصور کرتی ہیں کہ اسلام نے ان پر مردوں کے
مقابلے میں زیادہ سختیاں رکھی ہیں ۔ مثلاً اگر کوئی مرد باہر جارہا ہے تو
بے دھڑک بغیر کسی پردے کے گھر سے باہر چلاجاتا ہے لیکن عورت پر پردے کا حکم
ہے لیکن اس مرحلے پر آکر کچھ عورتیں حکارت اور کم تری کا شکار ہوجاتی ہیں ۔
لیکن وہ عورتیں جو یہ سمجھتی ہیں کہ اسلام میں صرف عورتوں پر پردے کا حکم
ہے انہیں یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اسلام میں عورت کے ساتھ ساتھ مرد
پر بھی پردے کا حکم آیا ہے اور قرآن پاک خود اس بات کی گواہی دیتا ہے ۔ بس
فرق صرف اتنا ہے کہ عورت کو چہرا چھپا کر پردے کا حکم ہے اور مرد کو نگاہیں
نیچے کرکے پردہ کرنے کا حکم ہے ۔ لیکن وہ تمام مرد جو خود پردہ نہیں کرتے
اور اپنے گھر کی عورتوں یعنی ماں بہن بیٹیوں وغیرہ کو پردے کا حکم دیتے ہیں
یہ زبردستی کرتے ہیں انہیں چائیے کہ وہ پہلے خود پردہ کریں اور پھر اپنے
گھر کی عورتوں کو پردے کا حکم دیں کیوں کہ زبردستی یا کسی ایسے کام کا حکم
جس پر آپ خود عمل نہیں کرتے اس کا حکم دینا اسلام اور سنت رسول ﷺ دونوں کے
خلاف ہے ۔ اسلام اور سنت رسول ﷺ دونوں ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ پہلے ہر چیز
پر خود عمل کرو اور پھر دوسروں کو اس کی تلقین کرو ۔ آپ ﷺ نے بھی کبھی
لوگوں کو کسی چیز کا حکم نہیں دیا بلکہ آپ نے لوگوں کو عمل کرکے دکھایا اور
پھر لوگوں نے آپ کی پیروی کی غرض ہر وہ شخص جو خود پردہ نہیں کرتا اسے کوئی
حق نہیں پہنچا کہ وہ اپنی گھر کی عورتوں کو پردے کا حکم دیں ۔ لہٰذا مذہب ِ
اسلام واحد وہ مذہب ہے جس نے عورت کا مر تبہ دوسرے مذاہب کے مقابلے میں سب
سے زیادہ بلند ہے ۔ اور لوگوں کو عورت کی اصل شکل سے واقفیت دلوائی ۔ |