انسانی حقوق کے محافظ منصف ِ اعلیٰ چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری کے نام کھلا خط

 بسم اﷲ الرحمان الرحیم

محترم المقام چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ،پاکستان میں پہلی مرتبہ آزاد عدلیہ نے آپ کی سربراہی میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کئی اقدامات کئے جن میں نمایا فیصلہ خواجہ سراؤں کو ان کی شناخت دینا ان کے حقوق کا تعین کرنا ان کو ووٹ ڈالنے اور ووٹ لینے کا اہل ہونا اور یہ کہ انتظامیہ کو انسانی حقوق کی پا سداری اور تحفظ کا پابند بنایا اگر چہ ابھی ان کی آباد کاری باقی ہے تاہم اس کی ذمہ داری تو ریاست کی ہوتی ہے البتہ بنیاد تو رکھ دی گئی ہے۔جناب والا ایک بہت ہی اہم مسئلے پر آپ کی توجہ مبذول کراناچاہتے ہیں جو آپ کے سوا اس کا حل نہں نکال سکتا وہ یہ کہ خلفائے راشدین رضی اﷲ عنھم کے بعدبنو امیہ کے پورے دور حکومت میں صرف عمر بن عبدالعزیزؒ کے اڑھائی سالہ دور حکومت ہے جس میں آل رسول ﷺ کے مستحقین کی کفالت خمس کی مد سے کی گئی چونکہ ان سے پہلے اور ان کے بعدامرائے حکومت غنیمت سے حاصل شدہ آمدنیوں سے خمس صرف اپنے خاندانوں میں تقسیم کیا کرتے تھے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے عمر بن ولید سے خمس کی ساری آمدنی واپس لے کر جو اس کے والد ولیدبن عبد الملک بن مروان متوفی ۹۴ ھ ؁ نے اپنے بیٹے کے نام کر دی تھی خمس سے پانچواں حصّہ آل رسولؐ کے مستحقین تک پہنچائی۔رسول کریم ﷺ نے اپنے خاندان پر زکوٰۃ و صدقات کو حرام قرار دیا یہاں تک کہ اگر آل رسول ﷺ سے کوئی فرد تحصیل زکوٰۃ کے لئے عامل بھی مقرر کیا جائے گا تو اس کا معاوضہ نہیں ملے گا رضا کارانہ خدمت انجام دے گا۔ایسے میں اﷲ رب العالمین نے جہاں زکوٰۃ کو کفالت کانظام عا م لوگوں کے لئے بنایا وہاں اپنے نبی ﷺ کی آل کے لئے غنیمت کی آمدنیوں سے خمس کا پانچواں حصّہ نافذ کیاجو متبادل نظام کفالت ہے ۔(سورۃ الانفال آیت نمبر ۴۱)لیکن مدت ہائے دراز سے خاندان رسالت ﷺ کے اس حق کو تجاہل عارفانہ یا پھر غفلت مجرمانہ سے ختم کر دیا گیا ہے حالانکہ اﷲ رب العالمین نظام ربو بیت ناقص نہیں ہو سکتا کہ انسانوں کے ایک طبقے کی کفالت کے لئے زکوٰۃ وصدقات کیا جائے اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے آل رسول ﷺ کے کروڑوں مستحقین کے لئے کوئی نظام ہی مو جود نہ ہو یہ ممکن نہیں۔در اصل لفظ غنیمت معروف معنوں میں تو جہاد کے ذریعے وہ آمدنی جو مجاہدین زور بازوں سے کفار سے حاصل کرتے تھے غنیمت کہلاتی تھی جب فتو حات کا سلسلہ رک گیا تو خمس منسوخ قرار پائی ؟ کیا کوئی اس کی دلیل ہے۔در اصل فقہاؤ علماء اپنے اپنے مسا لک میں الجھے رہے اور اس اہم پہلو پر امت کی راہنمائی نہ کر پائے حالانکہ لفظ غنیمت دیگرقرآنی احکامات کی طرح عمومی حکم ہے جس کا ایک پہلو کفار سے جنگ سے حاصل شدہ آمدنیاں بھی ہیں ورنہ لغت کی تمام جدیدو قدیم کتب میں ہر قسم کے فائدے ،زمین کے دفینے،معدنیات،سمندر سے زیبائش کی اشیاء،کام کاج،صنعت وحرفت،انعام و اکرام،تلاش و جستجو،اتفا قات کے سلسلے میں ہر طرح کی نفع و آمدنی کو عربی زبان میں غنیمت کہتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے معدن کو بمنزل رکاز قرار دیا جس سے خمس نکالنا واجب ہے (سنن بھیقی جلد۴ ص۱۵۴)یہ چند تاریخی حقائق تھے جو آپ کی خدمت میں پیش کیئے گئے ہم آپ سے ملتمس بھی ہیں اور توقع بھی رکھتے ہیں کہ ایک بڑے اور سب سے زیادہ متأثرو محروم طبقۂ اہل بیت رسول ﷺکی کفالت کا یہ نظام حکومتی خزانے کا ایک مستقل شعبے کے طور پر قائم کیا جائے جو زکوٰۃ کی طرح بجٹ کا حصہّ ہو اور خود کار نظام کے طور پر حکو مت شعبۂ خمس کی تحصیل و تر سیل کرے ہماری گزارش ہے کہ آپ اپنے ہی دورعدالت میں احکامات صادر فرمایں اﷲ رب العالمین اجر عظیم عطا فرمائے۔

Syed Muzzafar Hussain
About the Author: Syed Muzzafar Hussain Read More Articles by Syed Muzzafar Hussain: 23 Articles with 33440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.