وطن عزیزپاکستان میں دہشت گردی و
تخریب کاری کی جاری لہر نے عوام کا چین چھینا ہوا ہے۔ایک طرف امریکہ کی طرف
سے ڈرون حملوں میں بے گناہ پاکستانی شہید ہورہے ہیں تو دوسری جانب اسکے رد
عمل میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی بے گناہ پاکستانیوں کو ہی نشانہ
بنایا جا رہا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومت کی
جانب سے کوششیں جاری تھیں ،مذاکرات کے لئے تیار طالبان کے لیڈر حکیم اﷲ
محسود کو امریکہ نے نشانہ بنا دیاجس کے نتیجہ میں جہاں مذاکرات عمل میں
تعطل آیا تو وہیں ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ۔جمعیت علماء اسلام کے
سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہہ دیا کہ اگر امریکی ڈرون حملے میں کتا بھی
مرے گا تو اسے شہید کہوں گا ۔امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے بھی حکیم
اﷲ محسود کو جہاں شہید کہا تو دوسری طرف یہ بھی کہہ دیاکہ طالبان کے مقابلے
میں مارے جانے والے پاک فوج کے جوان شہید نہیں ہیں۔جس پر پاک فوج سمیت
سیاسی و مذہبی جماعتوں اور پاکستانی عوا م کی طرف سے شدید رد عمل سامنے
آیا۔آئی ایس پی آر نے باقاعدہ اس بیان کو واپس لینے کا کہا اور شہداء کے
ورثااور پاکستانی عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔وزیر اعظم پاکستان
میاں محمد نواز شریف بھی پاک فوج کے شہداء کی یاد گار پر گئے اور وہاں جا
کر منور حسن کے اس بیان کو رد کیا۔ایسے حالات میں جب مسئلہ ملک میں جاری
تخریب کاری کی لہر کو روکنا تھا ۔بے گناہ،معصوم جانوں کو بچانے کا وقت تھا
اس ایشو سے سب کی توجہ ہٹ کر رہ گئی۔جماعتوں نے ’’شہید‘‘ کے مسئلہ پر سیاست
شروع کر دی ۔شہید کون ہے یہ تو اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کیونکہ مرنے کے پاس
معاملہ اﷲ کے سپرد ہو جاتا ہے لیکن اس پاک سرزمین ’’پاکستان‘‘ جو کلمہ طیبہ
کے نام پر وجود میں آیا تھا اوراس میں مسلمانوں کے مکمل آزادی کے ساتھ رہنے
کا حق ملا۔اس ملک کے دفاع کے لئے پاک فوج کے جوانوں کی بے مثال قربانیاں
ہیں جنہیں قوم کبھی نہیں بھلا سکتی۔سخت سردی کے موسم میں جب قوم گرم گرم
لحافوں میں سو رہی ہوتی ہے ہمارے یہ فوج کے باہمت ،باغیرت نوجوان برفانی
چوٹیوں پر راتوں کو جاگ کر اس ملک کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔سخت گرمی میں
جب اس ملک کے لیڈر ٹھنڈے ٹھنڈے اے سی والے کمروں میں آرام فرما رہے ہوتے
ہیں تب بھی ہمارے ملک کے یہ عظیم محافظ وطن عزیز کے دفاع کے لئے مورچوں پر
موجود ہوتے ہیں ۔پاک فوج کے لئے اس ملک کی قربانیوں کو اگر تحریر میں ذکر
کیا جائے تو شاید مکمل نہیں ہو سکے گا۔میرا تعلق پاکستان کے ایک ایسے شہر
سے ہے جسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد پاک فوج میں
موجود ہے۔ضلع چکوال کے ہر گاؤں میں کوئی ایسا قبرستان نہیں جس میں کسی پاک
فوج کے شہید جوان کی قبر نہ ہو۔تلہ گنگ کی مٹی وہ زرخیز مٹی ہے جہاں سے اس
ملک کے لئے قربانیاں دینے والوں کی ایک پوری داستان ہے ۔قربانیاں دینے کے
باوجود اہلیان تلہ گنگ پشیمان نہیں ،تھکے نہیں ،ہارے نہیں بلکہ پر عزم ہیں
آج بھی ہر جوان کی خواہش ہے کہ وہ پاک فوج میں جائے اور ہروال دستے میں رہ
کر اس ملک کے حقیقی محافظ کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی جان نچھاور کر
دے۔تلہ گنگ میں وطن عزیز پر قربان ہونے کے بعد شہید کا جسد خاکی آبائی
قبرستان پہنچنے پر اس عظیم نوجوان کے والدین و عزیزواقارب کو جو خوشی محسوس
ہوتی ہے اسکی کوئی مثال نہیں ملتی مگر اب جو بحث چھڑی کہ فوج کے لوگ شہید
نہیں اس پر ان پاک فوج کے شہدا ء کے ورثاء خون کے آنسو رو تے نظر آرہے
ہیں۔ایسی کیفیت میں جب مذاکرات کی بجائے ساری توجہ دوسرے مسئلہ پر آگئی
جماعۃ الدعوۃ کے مرکز طیبہ مرید کے میں دو روزہ علماء کونشن کا انعقاد کیا
گیا ۔شعبہ دعوت و اصلاح کے امیر مولانا سیف اﷲ خالد کی دعوت پر مرید کے
جانے کا اتفاق ہوا۔وہ مرید کے جسے پاکستان کے دشمن اسے دہشت گردی کا اڈہ
قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہاں دہشت گردی کی تربیت ہوتی ہے مگر وہاں
پہنچ کر تو کچھ اور ہی مناظر نظر آئے۔مرید کے میں جماعۃ الدعوۃ کے مرکزمیں
داخلے کے ساتھ ہی ایک بہت بڑا ہسپتال نظر آیاجہاں مریضوں کو مفت علاج
معالجہ کی سہولت مہیا کی جاتی ہے تو دوسری طرف وقتا فوقتا فری میڈیکل کیمپ
بھی لگائے جاتے ہیں ۔اسے آگے چکے تو ایک خوبصورت سی بلڈنگ نظر آئی بتایا
گیا یہ سکو ل ہے جہاں سینکڑوں طلباء زیر تعلیم ہیں اسی مرکزطیبہ میں بوائز
کالج،گرلز کالج جبکہ دینی مدرسہ بھی موجود ہے جہاں ہزاروں طلبا زیر تعلیم
ہیں ۔وہاں پر کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی جسے ذرہ برار بھی گمان ہوتا ہو کہ
یہاں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے بلکہ یہ تو خالصتا تعلیمی مرکز لگ رہا
تھا جہاں سکول،کالج،مدرسہ موجود ہے اور صرف لڑکوں کو نہیں بلکہ لڑکیوں کی
تعلیم کے لئے بھی کالج ہے جہاں وہ زیر تعلیم ہیں ۔مرکز کی مسجد میں علماء
کنونشن کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملک بھر سے شیوخ الحدیث ،مفتیان
کرام،علماء کرام نے شرکت کی۔علماء کونشن میں امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر
حافظ محمد سعید نے دوسرے روز آخری نشست میں خطاب کیا۔کنونشن میں ایک قرار
داد متفقہ طور پر منظو کی گئی جس میں کہا گیا کہ اس وقت عالم اسلام بالعموم
اور پاکستان بالخصوص دہشت گردی، قتل و غارت گری اور فتنہ تکفیر کی زد میں
ہے۔کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر حاصل کئے گئے ملک پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے
امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو چکے ہیں ۔ ایک طرف
ڈرون حملوں کے ذریعہ قبائلی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری طرف
ان حملوں کے ردعمل میں خودکش حملوں ، تخریب کاری اور دہشت گردی کو پروان
چڑھانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔پچھلے چند برسوں میں اسلام دشمن قوتوں نے
پاکستان میں بدترین دہشت گردی اورتخریب کاری کے وسیع نیٹ ورک قائم کئے جس
کے نتیجہ میں بچے، بوڑھے، عورتیں ، افواج پاکستان اور ملکی دفاع سے متعلقہ
ادارے اس جنگ کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب تک ہزاروں فوجی اور عوام شہید ہو
چکے ہیں۔کنونشن میں شریک علماء کرام نے واضح طورپر اعلان کیا کہ بھارت و
امریکہ سمیت کسی نے بھی پاکستان کی طرف میلی نگاہ ڈالنے کی جرأت کی تو پوری
پاکستانی قوم ان شاء اﷲ افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی اور دشمن
کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیاجائے گا۔پاکستان کی فوج اور عوام کے
درمیان فاصلے پیدا کرنے کے لئے گہری سازشیں کی جار ہی ہیں جنہیں متحد ہو کر
ناکام بنانا ہو گا۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والے اس ملک کی حفاظت کے
لئے سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوں۔ہم اسلام
اور پاکستان کے دفاع کے لئے جانیں قربان کرنے والے پاک افواج کے جوانوں کو
خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔شہداء کے ورثاء وہ عظیم لوگ ہیں جن کے بیٹوں نے
ملک کے دفاع کے لئے قربانیاں دیں۔ گزشتہ سالوں میں امریکا اور بھارت سمیت
دیگر قوتوں نے پاکستان میں بد ترین دہشت گردی کے نیٹ ورک قائم کئے ہیں جن
سے پاک فوج کے ہزاروں فوجی جوان اور افسران شہید ہوگئے ہیں۔حکومت کو چاہئے
کہ وہ پاکستان کے خلاف امریکہ و بھارت کی خفیہ جنگ کو بے نقاب کرے۔کنونشن
میں علماء کرام کے خطابات سے اور بعد ازاں حافظ محمد سعید کے خطاب سے معلوم
ہوا کہ اس کنونش کے انعقاد کا مقصد ہی پاک فوج کی لازوال قربانیوں کو خراج
تحسین پیش کرنا اور انکے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عزم مصمم تھا ۔ ملک بھر
سے آئے علماء کو پیغام دیا گیا کہ منبر و محراب سے فوج کی قربانیوں اور
انکی شہادتوں پر سیاست نہ کی جائے بلکہ اس پاک وطن کی عوام کو اس ملک کی
محافظ فوج کے شانہ بشانہ رہنے اور ہر موقع پر ہراول دستے کا کردار ادا کرنا
چاہئے۔کیونکہ جب تک پاک فوج سرحدوں پر ہے ہم اس ملک میں چین کی نیند سو
سکیں گے ۔پاک فوج کے بغیر کچھ نہیں بچے گا۔فوج پر تنقید کرنے والے کاش یہ
جان لیں کہ اگر یہ ملک قائم و دائم ہے تو اسی فوج کی وجہ سے بصورت دیگر تو
لٹیرے تو آتے ہیں اور اپنے حصے کا لے کر چلے جاتے ہیں۔ |