عبد اور معبود کے درمیان تعلق کا
ذریعہ، روحانی سکون جسمانی ورزش اور انسان کی روحانی و جسمانی تندروستی کی
باقاعدہ مشق کا نام عبادت ہے دنیا کے ہر مذہب میں عبادت کو خاص اہمیت حاصل
ہے اور ہر مذہب اور ہر عقیدے کے ماننے والےعبادت کی اہمیت اور انسانی زندگی
میں عبادت کی ضرورت کے پیش نظر اپنے اپنی مذہبی رسومات اور عقائد و نظریات
کے مطابق عبادت کرتے ہیں عبادت میں باقاعدگی بندے کو پرسکون رکھتی ہے
پریشانی اور غم کی حالت میں ڈھارس بندھاتی ہے خضوع و خشوع سے عبادت کرنے
والا بندہ اپنے معبود کو اپنے بہت قریب پاتا ہوا ہر طرح کے حالات میں خود
کو بےخوف محسوس کرتا ہے ہمارے مذہب اسلام میں نماز پنجگانہ کی باقاعدہ
ادائیگی ہر مسلمان کے لئے لازم قرار دی گئی ہے جس میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ
ہیں کہ نماز پنجگانہ کی باقاعدہ ادائیگی انسان کو روحانی اور جسمانی ہر
لحاظ سے تندرست رکھتی ہے
اسی بندے کی عبادت میں باقاعدگی ہوتی ہے جو اپنے معبود سے محبت عقیدت اور
یقین رکھتا ہے ادائیگی نماز کے علاوہ بھی عبادت کی کئی اقسام ہیں جو انسان
کی روحانی پرورش کے ساتھ ساتھ اسکی اخلاقی و معاشرتی تربیت کے لئے بھی
ضروری ہے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے اور اپنے رب کو
سجدہ کرنا عبادت ہے اس کے علاوہ روزمرّہ زندگی میں اپنے معبود کے احکام کی
پیروی کرنا بھی عبادت ہے
نماز پڑھنا، روزے رکھنا، روحانی عبادت ہے اور ان کا باقاعدگی سے ادا کرنا
حقوق اللہ ادا کرنا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کے حکم کے
مطابق حقوق العباد کا پورا کرنا بھی عبادت ہے کہ اللہ کو اگر اپنی عبادت و
بندگی کے لئے اپنی حمد و ثنا کے لئے بندے کی ضرورت نہیں کہ اسکی عبادت و
حمد و ثنا کے لئے فرشتوں سمیت اسکی تمام مخلوق ہمہ وقت مصروف عبادت رہتی ہے
بلکہ یہ عبادت خود انسان کی اپنی بھلائی کے لئے فرض کی گئی ہے وگرنہ تواس
کائنات کا ذرّہ ذرّہ زبان حال سے خالق کائنات کی حمد و ثنا میں ہمہ تن
مصروف عمل ہے
اللہ کے آگے باقاعدہ سربسجود رہنے کے ساتھ ساتھ اس کے بندوں کی خدمت اور اس
کے بندوں سے محبّت کرنا بھی عین عبادت ہے ہمارے ہاں روایت ہے کہ مہینے میں
ایک بار یا سالانہ قرآن خوانی کروانے یا کلام پاک کی باقاعدہ تلاوت کو بھی
عبادت گردانا جاتا ہے قرآن خوانی کروانی چاہیے اور تلاوت قرآن پاک بھی کرنی
چاہئے کہ تلاوت قرآن پاک اور اجتماعی دعا باعث رحمت و برکت ہے لیکن عبادت
صرف زبانی کلامی تلاوت یا قرات کرنے سے ہی پوری نہیں ہو جاتی جب تک کہ
عبادت کو عملی طور پر اپنی زندگیوں میں شامل نہ کیا جائے
نماز انسان کو جھوٹ گناہ اور بےحیائی سے روکتی ہے اگر کوئی شخص باقاعدگی سے
نماز ادا کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی جھوٹ بدکاری نشہ و دیگر اخلاقی و
روحانی برائیوں سے نہیں بچتا ایسے کاموں سے نہیں بچتا جو دوسروں کے لئے دل
آزاری و نفصان کا باعث ہے تو اس کی یہ عبادت کسی کام کی نہیں تلاوت کلام
پاک کی برکتوں سے اسی وقت فیض حاصل کیا جا سکتا ہے جب ہمیں یہ معلوم ہو
جائے کے قرآن پاک کی تعلیمات کیا ہیں اگر کوئی سو مرتبہ بھی قرآن پاک ناظرہ
پڑہ لے لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ اس کہ ‘اھدنا الصراط المستقیم‘ کا مطلب کیا
ہے تو وہ سیدھے راستے پر کیسے چل سکتا ہے اسے قرآن مجید میں پوشیدہ حکمتوں
کو جاننے کے لئے قرآن کی تعلیمات کو سمجھنا ہوگا اور کسی بھی آیت کا مفہوم
معلوم نہ ہو تو آیت کی حکمت کو نہ ہی سمجھا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی
تعلیمات پر عمل کیا جاسکتا ہے
اس کتاب ہدایت پر انسانی زندگی میں عملی مشق ہی عبادت ہے قرآن پاک کو کم از
کم ایک مرتبہ ترجمے سے پڑھنا اور پھر اس کے مفہوم کو سمجھنے کے بعد اپنے
معمولات زندگی کو قرآنی تعلیمات کے مطابق بسر کرنا سو مرتبہ قرآن مجید کے
بے سمجھے پڑھنے سے بدرجہا بہتر ہے اور یہی اصل عبادت ہے اور یہی عبادت
انسان کی روحانی تربیت کا بہترین ذریعہ ہے
قرآن مجید میں حقوق اللہ یعنی نماز روزہ اور دیگر روحانی عبادات کا ادا
کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اس کے ساتھ ہی اللہ رب العزت نے حقوق العباد کی
ادائیگی کو بھی لازم قرار دیا ہے اور ان سے کوتاہی ناقابل معافی جرم ہے
قرآن پاک میں انسانوں کے حقوق کی بابت دیگر عبادات کی ادائیگی سے زیادہ
آیات موجود ہیں جن کی رو سے انسانوں سے محبت اور انسانوں کی کا بیشتر
حوالوں اور مثالوں سے تذکرہ ملتا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانوں سے محبت
اور انسانوں کی خدمت عین عبادت ہے اور عبادت قضا نہ کی جائے تو بہتر ہے کہ
عبادت کی باقاعدہ ادائیگی ہی باعث رحمت اور باعث برکت ہے اور یہی قربت
الٰہی کا ذریعہ بھی ہے کہ اللہ اپنے بندوں سے محبت کرنے والوں کو محبوب
رکھتا ہے عبادت گزار ظالم کبھی خدا کا دوست نہیں ہو سکتا
‘کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر‘
‘خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا ‘ |