ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لئے
ہدایت اور حکمت کی اشد ضرورت ہے۔ اس ہدایت کے بغیر انسان جہالت کے اندھیروں
میں بھٹکتا پھرے گا۔ اللہ عزوجل جس پر چاہتا ہے اپنی اس ہدایت کے در واہ کر
دیتا ہے سورت البقرہ : ٢٦٩ میں ارشاد ربانی ہے
(ترجمہ)۔ وہ جسے چاہے حکمت اور دانائی دیتا ہے اور جو شخص حکمت اور سمجھ
دیا جائے وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا اور نصیحت صرف عقلمند ہی حاصل کرتے
ہیں۔
اب یہ عقلمند کون ہیں! پڑھیے سورت الزمر : ١٨
ترجمہ)۔ جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں، پھر جو بہترین بات ہو اس کا اتباع
کرتے ہیں، یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی اور یہی عقلمند بھی ہیں۔
اب جن لوگوں کو حکمت ملی تھی ان میں سے ایک حضرت لقمان علیہ السلام بھی ہیں۔
دیکھیے سورت القمان : ١٢
ترجمہ)۔ اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی تھی کہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر
کر ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اور جو بھی ناشکری کرے
وہ جان لے کہ اللہ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔
جب اللہ عزوجل نے حضرت لقمان پر حکمت کے دروازے کھول دیے انہیں حکم دیا گیا
تم شکر گزار بنو۔ اور اللہ کا احسان یاد کرو۔ دوسری الفاظ میں یہی بات کچھ
اس طرح کہی جاسکتی ہے کہ شکر گزاری اور عقلمندی لازم و ملزوم ہیں شکر وہی
ادا کرتے ہے جسے اللہ نے عقل و شعور بخشا ہو۔ دانا شخص یہ خوب جانتا ہے کہ
ہمارے شکر سے اللہ کو کچھ نہیں ملتا۔ اس میں صرف ہمارا ہی بھلا ہوتا ہے۔ جو
کوئی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے تو اسکو یہ جان لینا چاہیے کہ اللہ ہر قسم کی
خواہشات سے پاک اور ہمارے شکر سے بالاتر ہے اسی وجہ سے وہ ہر تعریف کے لائق
ہے۔
حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو چھ بڑی نصیحتیں کی تھیں۔ جو کامیات زندگی کا
ایک بہتری نسخہ ہے۔ سورت القمان : ١٣
ترجمہ) اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے
پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
اسلام میں سے سے اہم چیز توحید ہے جس کا مطلب یہ کہ اللہ اور صرف ایک اللہ
کی عبادت کرنا اور اس کا کسی بھی شکلم میں کوئی شریک نا ٹھرانا، اللہ مشرک
کو معاف نہیں کرے گا شرک سے چھوٹے گناہوں کو جب اور جیسے اللہ چاہے گا معاف
کردے گا سورت النسا :١١٦ میں اللہ فرماتا ہے
١۔ (ترجمہ) اسے اللہ ہرگز نا بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ہاں
شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک
کرنے والا بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔
مزید برآن سورت القمان کی آیات نمبر ١٤ اور ١٥ ہمیں نصیحت کرتی ہیں کہ ہم
اپنے والدین کا احترام کریں اور ان کی اطاعت کریں ہاں اگر وہ کسی قسم کے
شرک میں مبتلا ہوں تو ان کی اس شرک کے کام میں اطاعت نا کریں سورت القمان
میں ارشاد ربانی ہے : ١٤ ١٥
٢۔ (ترجمہ) ہم نے انسان کو اسکے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے اس کی دکھ پر
دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے، کہ تو
میری اور اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری (شکرگزاری) کر، (تم سب کو) میری ہی
طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو
میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نا ماننا، ہاں
دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس راہ پر چلنا جو میری طرف
جھکا ہوا ہو، تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے
پھر میں تمہیں خبردار کردوں گا۔ |