داتا صاحب کی دیگیں

داتا صاحب کی دیگیں باورچی اور لکڑ ہضم پھتر ہضم فقیر داتا صاحب جا کر دیگیں دینے کا اتفاق ہوا یقین کریں بغیر صاف کیے چاول پکے ہوئے تھے ایک ایک نوالے میں کنکر مٹی اور نجانے کیا کیا منہ میں آیا کہ سارا مزہ کرکرا ہو گیا خیر کسی نے کیا کھانا تھا ہاں کھاتے تو داتا صاحب کے فقیر ہیں ابھی دیگ پوری طرح پک کے میدان میں اترتی بھی نہیں کہ مرد عورتیں بچے چیلوں اور کوؤں کی طرح جھپٹ پڑتے ہیں اور پوری دیگ منٹوں میں صاف سمجھ میں نہیں آتا ہر پانچ منٹ بعد ایک دیگ آتی ہے اور یہ سب داتا صاحب کی برکت ہے یہ فقیر ہر وقت چاول کھاتے رہتے ہیں اور وہ کنکروں سے بھرے ہوئے شاید نشے میں ان کو صاف گندے کی تمیز نہیں ہوتی دوسرے معنوں میں میں نے ان کا نام لکڑ ہضم پھتر ہضم رکھ دیا ہے دربار کے نگرانوں و چاہے کہ ان فقیروں سے کچھ کام لیں مثلاً چاول ہی صاف کروا دیں تاکہ مصروفیت کی وجہ سے دربار پر آنے جانے والوں کو بلاوجہ پریشان نہ کریں گیٹ پر پولیس والے کھڑے کریں ان فقیروں پر خاص نظر رکھیں کیونکہ ان فقیروں کہ بھیس میں چور ٹھگ جواری نشی لٹیرے اور نجانے کیسے کیسے لوگ ہوتے ہیں جو دور دارز سے آئے ہوئے سیدھے سادھے لوگوں کو لوٹ لیتے ہیں اور ان لوگوں کے ساتھ اگر جوان لڑکیاں اور مصوم بچے بھی ہوں تو یہ شکاری اور بھی زیادہ شیر ہو جاتے ہیں کسی نہ کسی بہانے سے نشہ والی مٹھائی تبرک کہہ کر کھلانے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر کوئی بدقسمتی سے آ جائے تو پھر یہ کوئی کثر نہیں چھوڑتے اغوا اور لوٹ مار پر اتر آتے ہیں کیونکہ ان کا پیشہ ہی یہی ہے میری سب لوگوں سے درخواست ہے جب بھی درباروں پر حاضری دیں تو صرف مرد حضرات ہی جائیں اپنے ساتھ عورتیں لڑکیوں اور بچوں کو لانے گریز کیں اور زیورات وغیرہ پہن کر نہ جائیں اپنی حفاظت کریں اور کسی سے کچھ لے کر نہ کھائیں ورنہ نقصان کے خود ذمہ دار ہونگے دوسری بات داتا صاحب کے باورچیوں کی بےایمانی ہے الله انہیں نیک ہدایت دے اپنی من مانی پر اتر آتے ہیں منہ مانگی رقم لے کر اتنی کم مقدارمیں چاول پکاتے ہیں اتنی اتنی دور سے لوگ رقم خرچ کر کے اپنی منتیں پوری کرنے آتے ہیں لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ دیگ کے نام پر چکر بازی کرتے ہیں چھوٹی چھوٹی دیگوں کے اندر گول پیندے والی دیگچیاں الٹا کر رکھی ہوتی ہیں تاکہ چاول زیادہ نظر آئیں ایک پوری دیگ کے ایک درمیانے سائز کے شاپر میں آجاتے ہیں کسی نے کیا باٹنے اور گھر لے کر جانے ہیں آپ خود ہی انصاف کریں
Iffatrani
About the Author: Iffatrani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.