اس زمین نے انسانی تاریخ کا سب سے حیرت انگیز معاشرہ دیکھ رکھا ہے جہاں ۔۔۔
بادشاہ کے دربار میں ایک ایسا مقدمہ پیش ہوا جہاں کرایہ دار دعوی کر رہا
تھا کہ مکان میں برآمد ہونے والا خزانہ مالک مکان کا ہے جبکہ مالک مکان کا
موقف تھا کہ وہ گھر کرائے پر دے چکا ہے لہذا خزانہ کرایہ دار کا حق ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔ دونوں کو ڈر تھا کہ اگر ناحق لیا تو قیامت والے دن پکڑ ہوگی ۔۔۔۔
بازار میں ایک شخص گھوڑا خرید رہا تھا اور قیمت سن کر کہنے لگا کہ یہ قیمت
تم نے کم بتائی کہ جبکہ اس گھوڑے کی قیمت اس سے زیادہ ہونی چاہئے اسکی قیمت
بڑھاؤ اور پھر " خریدار " اس گھوڑے کی قیمت بڑھاتے بڑھاتے ایک مناسب حد تک
لے آیا اور گھوڑا خرید لیا ۔۔۔۔۔ اسکو ڈر تھا کہ اگر اس گھوڑے کو بیچنے
والی کی کسی مجبوری یا کم علمی کی بدولت کم قیمت پر لے لیا تو قیامت والے
دن پکڑ ہوگی ۔۔۔۔۔۔
یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا دور تھا ۔ تاریخ انسانی کا ایک
سنہری دور ۔۔۔۔
اس معاشرے کی خوبصورتی اور حسن کا اصل راز صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم
اجمعین کے دلوں میں جگمگاتا ہوا ایمان تھا ۔ انکی نمازیں ، جہاد ، اخلاق ،
آپس کی محبت اور شفقت ، انصاف غرض وہ سب کچھ جس نے اس معاشرے کو ایک بے
مثال معاشرہ بنایا تھا اسی ایمان کی بدولت تھے ۔
اور یاد رکھیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ " ایمان نافذ نہیں کیا جا سکتا " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج ہم احمقوں کی طرح اس سنہری دور کو آنکھوں میں سجائے طاقت حاصل کرنے کی
جدوجہد کر رہے ہیں اور اسکے لیے ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں ۔ ہم سمجھتے
ہیں کہ اگر کسی طرح ریاستی طاقت ہاتھ آگئ تو ویسا ہی معاشرہ بزور طاقت
دوبارہ بنایا جا سکتا ہے ۔
بھائیو اس بات کو خوب سمجھ لو کہ ریاستی طاقت اسلام کے کچھ احکام ہی نافذ
کر سکتی ہے ، " ایمان نافذ نہیں کر سکتی " ۔
ایمان نافذ کیا ہی نہیں جا سکتا ۔ یہ صرف لوگوں کے دلوں پر محنت سے آسکتا
ہے ۔ وہ محنت جس سے ہم جی چرا رہے ہیں ۔ وہ محنت جو حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ساری زندگی کرتے رہے ۔
اور جب تک لوگوں کے دلوں میں "ایمان" نہیں جاگے گا کوئی اسلامی معاشرہ وجود
میں نہیں آسکے گا ۔ چاہے جتنی طاقت استعمال کر لو ۔ |