تیرے قرآں کو سینے سے لگایا ہم نے
تاریخی اہمیت کے حامل چند نایاب قرآنی نسخے
دنیا کے ہر مذہب کے ماننے والوں کے پا س کوئی نہ کوئی کتاب،تحریر یا ایسے
راہ نما اُصول ہوتے ہیں، جن کے مطابق وہ زندگی بسرکرتے ہیں۔ دین اسلام نے
اپنے ماننے والوں کو قرآن کی شکل میں ایک ایسی کتاب دی ہے، جس کی حفاظت کا
وعدہ خود خالقِ کائنات نے سورۃ الحجر کی آیت 9 میں بیان کیا ہے۔’’ہم نے ہی
قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے‘‘۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن
کے نزول سے لے کر اب تک اس کے زیر زبر تک میں کوئی فرق نہیں آیا۔ مسلمانوں
کی قرآن سے محبت وقتاً فوقتاً مختلف انداز میں ظاہر ہوتی رہتی ہے۔ کسی نے
قرآن کو سونے میں ڈھالا تو کسی نے چاندی کے صفحات پر اسے تحریر کیا۔ کسی
نے ہیرے جواہر سے مزیّن کیا تو کسی نے خوش بو میں بسا کر اس سے اپنی عقیدت
کا اظہار کیا۔ قرآن کے ساتھ لوگوں کی محبت کے مظاہر، نت نئے طریقوں اور
اچھوتے اندازسے سامنے آتے رہے ہیں۔ اس نایاب ذخیرۂ قرآن میں ایسے قرآن
بھی شامل ہیں، جن میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا گیا ہے۔ایسے ہی کچھ
قدیم وجدید اور نایاب قرآنی نسخوں کے بار ے میں معلومات قارئین کی نذر ہیں۔
Oبھارت کی ریاست اُتر پردیش کے ضلع جون پور سے تعلق رکھنے والے ’’حامد
گھرانے‘‘ کے پاس سونے سے مزّین ایک قرآنی نسخہ ہے۔300 سال قدیم یہ نسخہ
حامد خاندان میں نسل در نسل منتقل ہوتا آرہا ہے۔ حامد خاندان کی پانچ
نسلوں نے اس کی حفاظت کی ہے۔ 1756 صفحات والے اس قرآنی نسخے کی جلد پر
سونے سے نہایت نفیس اور باریک کام کیا گیا ہے۔ اس کے صفحات بھی طلائی کام
سے مزّین ہیں۔ ساجد کے مطابق کچھ عرصے قبل مرکزی وزارت ِسیاحت کے افسران نے
ان سے رابطہ کر کے یہ دھمکی دی کہ اس نسخے کو ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہوئے
کہا کہ وہ اسے جب چاہیں گے سرکاری حفاظت میں لے لیں گے۔
Oماسکو میں ’’بین الاقوامی گروپ‘‘نے خالص سونے سے تیار کردہ قرآن کریم کا
ایک نسخہ2008 میں عرب اور اسلامی ممالک میں نمائش کے لیے پیش کیا تھا۔ روس
کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ نسخہ خالص سونے سے تیار کیا گیا ہے۔
اس قرآن میںلفظوں پر نقطے اور اعراب نہیں ہیں۔خاص بات ہے کہ اسے روس کے
غیر مسلموں نے اسلامی تمدن اور ثقافت سے محبت اور مختلف تہذیبوں کے مابین
بہتر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا تھا۔ 142 صفحات پر مشتمل اور اس
قرآن کا وزن14کلو گرام ہے۔ روس نے اس کی نمائش کے دوران دعویٰ کیا کہ یہ
دنیا کا سب سے وزنی قرآنی نسخہ ہے، جسے جواہرات اور سونے سے مزین کیا گیا
ہے۔
Oروسی ریاست تاتارستان کے علاقے قازان سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے اٹلی
میں دنیا کا سب سے بڑا اور بیش قیمت قرآن تیار کروایا ہے۔ اس کی جلدپر
قیمتی جواہرات جَڑے ہوئے ہیں اور 632 صفحات پر انتہائی خوب صورت خطاطی کی
گئی ہے۔ اس نسخے کا وزن 120 کلو گرام ہے ، جس میں سونے ، چاندی کے علاوہ
سبز سنگِ مرمر ، بھورا ،سرخ زمرد اور سفیدپتھر بھی لگے ہوئے ہیں۔ اس عظیم
نسخے کی تیاری میں دو سال کا عرصہ لگا اور زرکثیر خرچ ہوا ،لیکن حیرت انگیز
طور پر اس کا کوئی حساب کتاب نہیں رکھا گیالہٰذا اس پر آنے والی لاگت کا
اندازہ نہیں۔
O ایک اورنایاب قرآن کا400سالہ قدیم نسخہ نئی دہلی کے میوزیم میں رکھا ہوا
ہے۔ اس کی خصاصیت یہ ہے کہ اتنا قدیم ہونے کے باوجود اس میں سے خاص قسم کی
خوش بو آتی ہے، جو زیارت کرنے والے کو مسحور کردیتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے
کہ یہ نسخہ مغل حکم راں اورنگ زیب عالم گیر کی ملکیت تھا۔ اس کاوزن 13 کلو،
لمبائی 39.9 سینٹی میٹر اور چوڑائی 20 سینٹی میٹر ہے۔ اس کے اوراق آگ سے
محفوظ ہیں۔نسخے کا ہر صفحہ دست خط شدہ ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ
یہ اورنگ زیب کے دست خط ہیں۔ اس قرآن کا ہدیہ 50ملین روپے بتایا جاتا ہے۔
Oدنیا کا سب سے چھوٹا قرآن رکھنے کا دعویٰ ہندوستان کے شہری محمد اقبال
خان کرتے ہیں۔ یہ قلمی قرآن انہیں وراثت میں ملا ہے، جس کی لمبائی محض2.5
سینٹی میٹر ،چوڑائی 1.8 میٹر اور وزن صرف 5گرام ہے۔ ایک سینٹی میٹرضخیم اس
نسخے میں تقریباً 500 صفحات ہیں۔ اس قرآن کے الفاظ اتنے باریک ہیں کہ اسے
پڑھنے کے لیے محدب عدسہ استعمال کیا جاتا ہے، جو قرآن کے ساتھ ایک ڈبیا
میں رکھا ہوتاہے۔
Oمتحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی محمد عیسیٰ ایمل کا بھی
دعویٰ ہے کہ اس کے پاس دنیا کا سب سے قدیم چھوٹا قرآنی نسخہ ہے، جو 400
سال پرانا ہے۔ البتہ550صفحات پر مشتمل اس قرآنی نسخے کی لمبائی محض
5.1سینٹی میٹر اور چوڑائی 8سینٹی میٹر ہے۔ یہ قرآن، محمد عیسیٰ کے آباء و
اجدادکو یروشلم میں ملا تھا۔
Oافغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا قرآن تیار کرلیا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر
اس کی رُو نمائی دارالحکومت کابل میں کی گئی۔ 7 فٹ لمبے اور 10 فٹ چوڑے اس
قرآن کے 218 صفحات ہیں، جس میں 30 اقسام کی خطاطی کی گئی ہے۔ یہ قرآن
مکمل کرنے میں 5 سال کا عرصہ لگا ۔
Oآج کے جدید دور میں الیکٹرانک قرآن بھی تیار کر لیا گیا ہے، جو پوری
دنیا میں باآسانی دست یاب ہے۔ اس قرآن میں ایک خاص قسم کا سوفٹ ویئر
انسٹال کیاگیا ہے، جس میں کئی مختلف آوازوں میں قرأت موجودہے۔ قرآن کے
ساتھ دست یاب الیکٹرانک قلم کی مدد سے قرآن پڑھا اور سُنا جا سکتا ہے۔ اس
قلم کو قرآن کی کسی بھی سطر پر رکھ کر اُس جگہ کی قرأت سُنی جا سکتی ہے۔
عربی نہ سمجھنے والے افراد کے لیے یہ قلم کسی نعمت سے کم نہیں۔ قرآن میں
موجود مخصوص سینسر قرآن کے الفاظ کو اُس کے اصل عربی مخرج کے ساتھ آواز
کی لہروں میں تبدیل کردیتے ہیں۔ یہ قلم قرآن کو اردو،انگریزی، مرہٹی،
بنگالی، تامل ، پشتو ، فارسی، ترکی، چینی، جرمنی اور روسی سمیت دیگر زبانوں
میں ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Oشاپنگ نیٹ ورک پر ملائیشیا کی ایک تجارتی کمپنی نے ایک نیٹ ورک کمپنی کے
اشتراک سے اپنی نوعیت کا ایک خاص موبائل متعارف کرایا ہے جسے جی ایس ایم یا
موبائل قرآن کہا جاتا ہے۔ اس میں پانچ مشہور قاریوں کی تلاوت کے علاوہ
اُردو، انگریزی، ملیالم اورتامل کے علاوہ 29مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے
تراجم بھی سُنے جا سکتے ہیں۔ اس میں 31اسلامی کتابیں ، تفاسیر اور احادیث
کے علاوہ ہجری کلینڈر، زکوٰۃ کا نصاب معلوم کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ اس
قرآن کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ نماز کے اوقات ِ کار میں یہ خود بہ خود
’’سائلینٹ‘‘ پر چلا جاتا ہے۔اس میں علمائے کرام سے تصدیق شدہ اسلامی
معلومات بھی موجود ہیں۔
Oلندن میں برٹش لائبریری نے 700سالہ قدیم ایک قرآنی نسخے کو ڈیجیٹل شکل دے
دی گئی ہے۔سنہرے حروف میںلکھا گیایہ نسخہ چودہویں صدی کے مصری سلطان رکن
الدین بیبرس کے لیے لکھا گیا تھا۔ سات جلدوں پر مشتمل اس قرآن کے چیدہ
چیدہ اقتباسات آن لائن پر پڑھے جا سکتے ہیں۔ البتہ مکمل نسخہ صرف لائبریری
میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں سے صوتی سہولت بھی موجود ہے، جس میں
قرآن کی اہم آیات کی تشریح کی گئی ہے۔ برٹش لائبریری نے ’’ورق گردانی‘‘
کے عنوان سے ایک اسکیم شروع کی ہے، جس کا مقصد مختلف مذاہب کے بارے میں
معلومات اکٹھا کرنا اور انہیں لائبریری میں محفوظ کرنا ہے۔ یہ قرآنی نسخہ
اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
Oپاکستان کے شہر گوجرانوالہ کے رہائشی حاجی جاوید اقبال کھوکھر 9 ٹن وزنی
اسٹیل کے اوراق والا نسخہ تیار کر رہے ہیں ۔ 2004میں انھوں نے دعویٰ کیا
گیا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا اور وزنی قرآن ہوگا۔ اس قرآن کو رکھنے
کے لیے 3 ٹن وزنی رِحل بھی تیار کی جائے گی۔حاجی جاوید کھوکھر کے مطابق اب
تک وہ 16پاروں پر کام کر چکے ہیں۔یہ قرآن مکمل ڈیجیٹل ہوگا اور اس کے
مطالعے کے لیے 220 وولٹ کی بجلی درکار ہو گی ۔ اس کا ہر صفحہ دو منٹ بعد
خود بہ خود پلٹتا جائے گا۔ آیت یا پارہ پڑھنے کے لیے اس میں کمپیوٹر کی
طرح ’’سرچ‘ ‘ اور آڈیو کی سہولت ہوگی۔اس کا ہر پارہ 6صفحات پر مشتمل ہوگا
،جب کہ ہر صفحے کا وزن 70 کلو گرام ہے۔ اس کی لمبائی 8 فٹ اور چوڑائی 4فٹ
ہے۔ڈیجیٹل اور الیکٹرانک قرآن میںریموٹ کنٹرول کی سہولت بھی رکھی گئی ہے۔
انہوں نے اس قرآن کی تیاری 1997 میں شروع کی تھی، اُس وقت اس کی لاگت کا
اندازہ 85لاکھ روپے لگایا گیا تھا، جو اب بڑھ کر ایک کروڑ روپے تک پہنچ گیا
ہے۔حاجی جاوید کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے اس مقدس کام میں اُن کی مدد کر
رہے ہیں۔ اس قرآن کے مکمل ہونے کے بعد اسے مسجد ِ نبویؐ میں رکھنے کے لیے
سعودی عرب کو تحفتاً پیش کر دیا جائے گا۔٭ |