شاہین اختر
بنگلہ دیش میں سیاسی منظر عوامی لیگ کی حکومت اور قیادت کی نااہل اور ناکام
پالیسیوں کی وجہ سے بدترین تصویر پیش کررہا ہے۔ عوامی لیگ جو عام طور پر
بھارتی کٹھ پتلی کے طور پر جانی پہچانی جاتی ہے۔ ایک لمبے عرصے کے باوجود
غریب عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ عوامی لیگ کی
قیادت بھارتی حکومت اور ہندو انتہاء پسندوں کو جنون کی حد تک خوش کرنے کے
لئے پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈے میں لگی ہوئی ہے جس کے
نتیجے میں سیاسی عدم استحکام اور سماجی ناہمواری کے زیر اثر بنگلہ دیش میں
سیاسی و سماجی ماحول ابتری کا شکار ہو گیا ہے۔ سیاسی ویژن کی کمی ، ناقص
کارکردگی اور عوامی لیگ کی حکومت اور وزراء کی نااہلیت نے پارٹی کو
سیاستدانوں کے ایک بدعنوان گروہ میں تبدیل کردیا ہے جس کے نتیجے میں پارٹی
کی مقبولیت میں کافی کمی آئی ہے۔ بنگلہ دیش نئے انتخابات کے مرحلے میں داخل
ہونے والا ہے اس موقع پر عوامی لیگ کی قیادت کو یہ خوف ہے کہ ووٹر ان کو
مسترد کردینگے۔ بنگلہ دیش کے عوام غریب ضرور ہیں لیکن سیاسی طور پر اتنے
پختگی رکھتے ہیں کہ وہ سیاستدانوں کی ہیرا پھیری سمجھتے ہیں۔ عوامی لیگی
حکومت نے غربت زدہ سماجی و اقتصادی عوامی حالت میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں
لائی جس کی وجہ سے عوام کو اب عوامی لیگ سے بہتری اور خیر کی کوئی اُمید
نہیں ہے۔ سیاسی شعور رکھنے والے بنگلہ دیشی عوام عوامی لیگی قیادت کی اب
کوئی عزت و توقیر نہیں کرتے جو کہ دانستہ بنگلہ دیش کو بھارتی کٹھ پتلی اور
انتہاء پسند ہندوؤں کا مسخر ساتھی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ نئے انتخابات
میں محترمہ خالدہ ضیاء کی حریف سیاسی پارٹی بی این پی کی طرف سے عوامی لیگ
کی حکمرانی کو چیلنج کیا جائیگا۔ جس کی وجہ سے عوامی لیگ کو بنگلہ دیش میں
بی این پی کے ہاتھوں اقتدار کھو جانے کا خوف لاحق ہو چکا ہے جس کی وجہ سے
بی این پی کی قیادت کوآئی ایس آئی سے منسلک کرنے کا زہریلا پراپیگنڈہ مہم
شروع کردی گئی ہے۔ بدقسمتی سے حواس باختہ اور الجھنوں کی شکار عوامی لیگ
بھارتی پراپیگنڈہ طرز و طریقہ اپناتے ہوئے الیکشن جیتنے کے لئے بی این پی
کی ساکھ کو خراب کرنے کے لئے اس کی کردار کشی کے لئے جھوٹے الزامات اور ’’را‘‘
کے زرخرید میڈیا کے ذریعے میڈیا وار جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان اور آئی
ایس آئی کے خلاف نفرت پھیلانے اور اُبھرنے کے لئے عوامی لیگ بھارتی بی جے
پی کا ماڈل اپنا رہی ہے۔ جس بی جے پی نے الیکشن جیتنے کے لئے بھارت میں
نفرت آمیز پیغامات کے ذریعے مشتعل ہندوؤں کو بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ
بنانے پر اُکسا رہی ہے۔ یہ سب کچھ عوامی لیگی حکومت و قیادت بھارتی ماہرین
کی تجاویز کی روشنی میں بی این پی کی قیادت کو آئی ایس آئی سے منسلک کرنے
کی شرمناک پراپیگنڈہ مہم کے تحت کررہے ہیں۔ یہ وہی بھارتی ماہرین اور ’’را‘‘
ہے جو بنگلہ دیش میں فیصلوں کے ضمن میں عوامی لیگ کی قیادت کو کنٹرول اور
ہدایات دیتی ہے۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کے پرنٹ میڈیا میں شائع کیے جانے
والے مواد کا تجزیہ کیا جائے تو’’را‘‘ بلی تھیلے سے باہر آ جاتی ہے جس میں
یہ پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی ہے کہ بی این پی کی چیئرپرسن مسز خالدہ ضیاء کے
بیٹے طارق رحمن کے آئی ایس آئی سے رابطے ہیں اور مالی معاونت بھی حاصل ہے۔
یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ بنگلہ دیشی انٹیلی جنس نے طارق رحمن کے بارے
میں ڈیٹا بھارت کو فراہم کیا ہے جس کے فوراً بعد بھارتی پرنٹ میڈیا نے طارق
رحمن کے خلاف پراپیگنڈہ مہم شروع کرتے ہوئے اس کے آئی ایس آئی سے رابطوں
اور غیر قانونی طور پر مالی معاونت کے الزامات کی شرمناک بوچھاڑ اور پرچار
شروع کردیا ہے۔ اس پراپیگنڈہ مہم کا مقصد بھارتی لیڈروں اور ’’را‘‘ کی طرف
سے بنگلہ دیشی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا ہے۔ جہاں بھارتی نواز عوامی
لیگ کے الیکشن میں شکست کھانے کے امکانات روشن ہیں ۔ حالانکہ بظاہر بھارتی
قیادت نے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی انتخابات میں مداخلت نہیں کریگی۔ طارق
رحمن ممکنہ طور پر اپنی والدہ خالدہ ضیاء کی طرف سے بی این پی کی قیادت کی
ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور وہ بنگلہ دیشی انتخابات میں ایک مضبوط
اُمیدوار کے طور پر اُبھر کر سامنے آ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی
متوقع شکست اور اقتدار کھو جانے کے خوف سے بھارتی لیڈرشپ نے بی این پی اور
آئی ایس آئی کی کردار کشی شروع کردی ہے جس کا توڑ تمام باضمیر صحافیوں کو
حق سچ کی پالیسی کے تحت کرنا چاہئے ورنہ ’’را‘‘ کے فنڈز، نیٹ ورک اور
تنخواہ دار صحافیوں کی مدد سے بنگلہ دیش اور بھارت میں بی این پی کی
مقبولیت کو نشانہ بنانے کے لئے آئی ایس آئی کیخلاف شرمناک مہم جاری و ساری
رہے گی۔ |