مسلمانوں کی باہم لڑائیاں اور کعبہ شریف پر بم گرانے کی باتیں

شام کی خانہ جنگی کے بہانے کعبہ شریف پر ایٹم بم گرانے کی بات ہوئی۔ کیا اب بھی مسلمانوں کو ہوش نہیں آئے گا اور وہ آپس میں ہونہی لڑتے رہیں گے۔ مسلمانوں کی واحد ایٹمی پاور پاکستان، امریکہ کے ڈرون (Drones) بھی نہیں روک سکتی تو کعبہ شریف پر ایٹم بم کا حملہ کیسے روکا جا سکے گا اور کون روکے گا! مسلمانوں پر اس سے زیادہ برا وقت کبھی نہیں آیا۔ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ جن قوموں نے مسلمانوں کو تباہ کیا، پھر جب ان کا مسلمانوں کے ساتھ میل جول ہؤا تو غلط فہمیاں دور ہوئیں، اور اسلامی تعلیمات سےآگاہی ہوئی، تو انہوں نے ہی مسلمان ہوکر مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا۔ شاعر کے الفاظ ہیں ، ،
۔ ۔ ۔ ۔ پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے ۔

یہ معجزہ اب بھی ہوسکتا ہے۔ ہم مسلمان سائنس میں غیرمسلم قوموں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ مگر اسلامی تعلیمات سے ان کا دل جیت سکتے ہیں۔ دل جیت لیا تو قوم کو معہ اسکی سائنسی ترقی کے جیت لیا، جس سے غیر مسلم ظاقت مسلمانوں کی طاقت بن جائیگی، جس سے دنیا میں امن و عافیت کا دور دورہ ہوگا (ذہنی سکون فرد کی سطح پر بھی اور معاشروں میں امن و عافیت بھی)۔ مگر عالمی پاورز کا دل جیتنے کے لئے ہمیں ان کے سامنے اسلام کا خالص نمونہ پیش کرنا ہوگا۔

ایسا اسلام جس کے پیروکار مذہبی فرقوں میں بٹے ہؤے نہ ہوں اور صرف فلاحِ انسانیت اور ہر طرح کے مظالم کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہوں۔ اس سلسلے میں شیعہ سنی اختلافات کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا۔ ۔ ۔ اوراختلاف ہے کہاں! پاکستان بنانے کے لئے شیعہ سنی ایک ہو سکتے ہیں تو مغربی اقوام کے ایٹم بموں سے تحفظ کے لئے شیعہ سنی ایک کیوں نہیں ہو سکتے؟

شیعہ سنی مل کر غیرمسلم قوموں کو کلام الٰہی کی تعلیم صرف ڈاکٹر ذاکر نائیک کے طریقے سے دیں، انشاءاللہ دنیا میں کہیں بھی ایٹم بم گرانے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور دنیا امن چین کا گہوارہ بن جائےگی۔ غیر مسلم مقتدر ظاقتیں ایٹم بم سے بھی ذیادہ اسلامی تعلیمات سے خوفزدہ ہیں۔ اسی لئے انگلینڈ کی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہاں تبلیغی جلسوں کی اجازت نہیں دی۔ مگر اس سے ہمّت نہیں ہارنی چاہئے۔ یہ سائنس کی ترقی کا زمانہ ہے، کئی طریقوں سے اسلامی تعلیمات غیرمسلموں تک پہنچائی جاسکتی ہیں۔ خصوصا“ وہ مسلمان جو ان کے اپنے ملکوں میں آباد ہیں، اپنے طرزِعمل سے غیر مسلموں، خصوصا“ اہلِ کتاب عیسائیوں کو متاثر کر سکتے ہیں- دہریوں (لادینوں) کو بھی اچھے طرزِ زندگی سے متاثر کیا جا سکتا ہے۔ بھارت سے امن کی آشا کو پروان چڑھانا بھی ایک بہت اچھی بات ہوگی۔ بھارت اور پاکستان امریکہ اور کنیڈا کی طرح رہیں۔ ایک زندہ نمونہ ہے ، اسپر عمل کرنا چاہئے۔

لڑائیوں سے سوائے تباہی کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ دنیا میں فساد کی جڑ “یہودیوں کا تسخیرِعالم کا منصوبہ“ ہے، جو انکی تصنیف “Protocols“ نامی کتاب سے ثابت ہے۔ اسے پڑھ کر اسکا توڑ اسلامی تعلیمات سے کرنا چاہئے۔

طفر عمر خان فانی
About the Author: طفر عمر خان فانی Read More Articles by طفر عمر خان فانی: 38 Articles with 42082 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.