سائنسدانوں نے دنیا کا سرد ترین مقام دریافت کرلیا ہے
جہاں لاہور یا اسلام آباد کا موسم تو محض گرمی کی ایک لہر ہی محسوس ہوگا-
دنیا کا یہ سرد ترین مقام براعظم انٹارٹیکا کا پہاڑی علاقہ ہے جہاں کا درجہ
حرارت 91- سینٹی گریڈ سے بھی کم ریکارڈ کیا گیا ہے-
|
|
بغیر کسی انتظام کے یہاں پہنچنے والے شخص کے صرف چند منٹوں میں ہی آنکھیں٬
ناک اور پھیپھڑے منجمد ہوسکتے ہیں-
اس کی وجہ یہ ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو بھی ٹھوس حالت ڈرائی آئس (
dry ice ) میں تبدیل کرنے کے لیے 78.5- درجہ حرارت استعمال کیا جاتا ہے
جبکہ اس مقام کا درجہ حرارت اس سے بھی 13 درجہ نیچے ہے-
یہ ریکارڈ شکن دریافت امریکہ کے نیشنل سنو کے سائنسدانوں اور آئس ڈیٹا
سینٹر کے ماہرین نے مل کر کی ہے-
|
|
اس دریافت کے لیے ماہرین نے انٹارٹیکا میں سٹیلائٹ اور درجہ حرارت کی
پیمائش کے لیے دیگر تکنیک کا استعمال کیا-
91.2- ڈگری سینٹی گریڈ کا حامل یہ پہاڑی مقام اب تک ریکارڈ کیے جانے والے
سرد ترین مقامات میں سے سب سے زیادہ سرد ہے اور اس پہاڑ کی بلندی 12,400 فٹ
سے بھی زیادہ ہے جبکہ اسے Dome Fuji کہا جاتا ہے-
اس سے قبل دنیا کے سرد ترین مقام ہونے کا اعزاز روس کے Vostok research
station کو حاصل تھا- 1983 میں یہاں کا درجہ حرارت 89.2- ڈگری سینٹی گریڈ
ریکارڈ کیا گیا تھا-
محققین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یہاں اور بھی سرد ترین مقامات موجود ہوں لیکن
سٹیلائٹ کی مدد سے صرف ایک مربع کلومیٹر تک کا معائنہ کیا جاسکتا ہے-
|
|
ان کا کہنا تھا کہ یہ سرد ترین درجہ حرارت خشک اور صاف ادوار میں ریکارڈ
کیے گئے تھے نہ کہ ہوا اور برفانی دنوں میں-
دنیا میں سب سے زیادہ سرد ترین رہائشی علاقہ روس کا Oymyakon نامی علاقہ ہے٬
جہاں کا درجہ حرارت جنوری میں اوسطاً 50- سینٹی گریڈ ہوتا ہے- اور اس جگہ
کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 71- سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جاچکا ہے-
یہاں کے مقامی افراد شکار کرنے یا پھر برف میں سے مچھلیاں پکڑنے کا کام
کرتے ہیں- |