کَلر کہار٬ پاکستان کا خوبصورت سیاحتی مقام

اللہ حسین ہے اور حسین چیزوں کو پسند کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے دنیا تخلیق کی اور اسے بے تحاشا حسن عطاء کیا۔اس نے انسان کو آنکھیں دیں کہ وہ ان کے ذریعے اس کی تخلیقات کو دیکھ کر اسے پہچان سکے۔ ہمارا پاکستان دنیا کا وہ خطہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بے تحاشا حسن سے نوازا ہے۔یہ وہ خطہ ہے جہاں دنیا کے بلند ترین پہاڑ زمین پر سینہ تانے اللہ تبارک و تعالیٰ کی کبریائی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔تو دوسری جانب لق و دق ریگستان اور چٹانیں میدان خدا کی ایک چھوٹی سی جھلک ہیں۔

کلرکہار پاکستان کے ضلع چکوال کا خوبصورت سیاحتی مقام ہے، اور چکوال سے تقریباً 26 کلو میٹر کے فاصلے پر اسلام آباد، لاہور موٹر وے کے ساتھ واقع ہے۔ کلرکہار میں لوکاٹ، ناشپاتی اور انار کے بڑے بڑے باغات کے علاوہ دیگر کئی اقسام کے پھلوں کے درخت کثیر تعداد میں ہیں جن میں کیلے کے درخت پر قابل ذکر ہیں۔
 

image


ان درختوں سے پھل توڑنے کی اجازت نہیں ہے، کیوں کہ سرکار اس کا ٹھیکہ دیتی ہے اور روپے کماتی ہے، اور ٹھیکیدار کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ ان درختوں میں ’’مور‘‘ کھلے عام پھرتے یعنی آزادانہ پھرتے بہت مشہور ہیں۔ پہاڑ ہرے بھرے ہیں، درخت اور جھاڑیاں بھی کثیر تعداد میں ہیں۔

کلرکہار میں تخت بابری بہت مشہور جگہ ہے، جو انار کے باغ میں‌ واقع ہے۔ اس کے بارے میں مشہور ہے کہ شہنشاہ ظہیر الدین بابر نے کشمیر جاتے ہوئے یہاں ٹھراؤ کیا تھا۔ گرمیوں میں موسم کافی گرم اور سردیوں میں سرد ہوتا ہے۔ پہاڑ کی چوٹی پر ایک مزار بھی ہے جہاں اکثر لوگ فاتحہ خوانی کے لئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کافی لوگ ہائیکنگ بھی کرتے ہیں۔

لوکاٹ اور انار کے باغات کے ساتھ ہی راستہ جھیل کی طرف جاتا ہے۔ جھیل جانے کے لئے پہلے صرف ایک طرف راستہ تھا یعنی جہاں سے داخلہ وہیں سے واپسی، چھٹی کے روز گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے سیاحوں کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اب صورت حال کافی بہتر ہوگئی ہے، کیوں اب ایک طرف سے جاکر دوسری طرف سے واپسی ممکن ہے۔
 

image

کلرکہار جھیل کو پنجاب کی خوبصورت ترین جھیل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں مور بھی پائے جاتے ہیں۔ چاندنی رات میں جھیل کنارے مور کا رقص دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

کلر کہار جھیل نمکین پانی کی جھیل ہے۔ یہ ایک مشہور اور مقبول سیاحتی مقام بھی ہے۔ سیاح یہاں مچھلی کا شکار اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جھیل کے کنارے مختلف جھولے بھی لگے ہوئے ہیں۔ یہاں سیاحوں کے قیام کے لیے محکمہ سیاحت پنجاب کی قیام گاہ موجود ہے۔

چکوال سے کلرکہار اور خوشاب جاتے ہوئے راستے میں پہاڑی علاقوں میں کافی خطرناک موڑ ہیں جس کے باعث کئی مہلک حادثات ہوچکے ہیں۔ پہلے سڑک کافی تنگ اور خراب حالت میں تھی لیکن اب کافی بہتر ہے۔ پہاڑ کاٹ کر موڑ ختم اور کئی موڑ کافی چوڑے کئے گئے ہیں۔
 

image

موٹروے بننے سے کلرکہار کی شہرت اور سیاحوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کا روزگار بڑھا ہے اور اس سیاحتی مقام کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے۔ جھیل پر سہولتوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا، ریسٹورنٹ اور گیسٹ ہاؤسز بنائے گئے، اس کے علاوہ جھیل کا راستہ مناسب چوڑا کیا گیا ہے۔

کلرکہار سے مشرق کی جانب ایک سڑک چوآسیدن شاہ جانے کے لئے ہے، جس کے راستہ میں مشہور جگہ ’’کٹاس‘‘ ہے جس کے مشہور ہونے کی وجہ وہاں ہندؤں کے پرانے زمانے کے مندروں کا ایک سلسلہ ہے، اور پانی کا ایک چشمہ بھی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ’’گنگا کی آنکھ‘‘ ہے۔اس علاقہ میں کوئلہ کی بہت ساری کانیں بھی ہیں، اس حوالے سے ایک سرکاری سکول بھی یہاں قائم کیا گیا ہے۔

کلرکہار سے چوآسیدن شاہ جاتے ہوئے سڑک پر سیمنٹ کے کئی کارخانے قائم کئے گئے ہیں، جن میں ’’لفارجے سیمنٹ‘‘ پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑا سیمنٹ کا کارخانہ ہے، اس کا پرانا نام ’’چکوال سیمنٹ فیکٹری‘‘ تھا جو مصر کی ایک کمپنی نے خرید لی ہے۔ اس کے علاوہ ’’ڈی جی سیمنٹ‘‘ اور ’’بیسٹ وے سیمنٹ‘‘ کے کارخانے ہیں۔ ان کارخانوں کے قیام سے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں، ’’ڈی جی خان سیمنٹ‘‘ اور ’’بیسٹ وے سیمنٹ‘‘ کے کارخانے پرویز مشرف کے دور میں‌ قائم ہوئے۔

YOU MAY ALSO LIKE:

Kallar Kahar, is a town and subdivision (Tehsil) of Chakwal District in Punjab, Pakistan. It is also capital of Kallar Kahar Tehsil. It is a tourist destination located 25 kilometres southwest of Chakwal along the motorway.