قرآن کی تعبیر و تشریح کوئی آسان کام نہیں یہ ایک
بحرِذخار ہے جو غوطہ زن ہوگیا پھر اسی کا ہوکر رہ گیا دورِ حاضر میں اس
بحرِناپیدا کنار میں غوظہ زن ہونے والے شہسواروں کی کمی نہیں ،ڈاکٹر شکیل
اوج (ڈین کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی)انہی غوطہ زنوں میں سے ایک ہیں ۔دور
حاضرمیں جب لوگوں نے قرآن سے منہ موڑنا شروع کردیا تو ایسے ماحول میں ڈاکٹر
صاحب قرآن کی تعلیم عام کرتے نظرآرہے ہیں،ڈاکٹر صاحب اس وقت شعبہ علومِ
اسلامی میں فقہ و تفسیر القرآن کے مایہ ناز استاد ہیں ۔ موصوف کاپی ایچ ڈی
کامقالہ (قرآن مجید کے آٹھ منتخب اردو تراجم کا تقابلی جائزہ)بھی قرآنیا ت
پر ہے ۔اور کئ طلبہ و طالبات آپ کی نگرانی میں ایم فل ،پی ایچ ڈی کر رہے
ہیں۔ ساتھ ساتھ آپ کا ایچ ای سی تسلیم شدہ رسالہ التفسیر بھی نکل رہا ہے جس
میں اہل تحقیق اپنے مضامین شامل کر رہے ہیں ۔اجتہاد کرنا کوئی آسان کام
نہیں لیکن ڈاکٹر صاحب مختف مسائل میں اس احسن طریقے سے اجتہاد کر رہے ہیں
وہ بھی بمعہ دلیل کہ لوگ آپ کی رائے کو قبول کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ڈاکٹر
صاحب کا یہ خاصہ ہے کہ وہ اہل روایت اور اہل درایت کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں
۔آپ کے اجتہادی فیصلوں کی وجہ سے اس وقت موصوف علم کی دنیا میں ایک پلند
پایہ مقام رکھتےہیں۔ حال ہی میں شاہ رخ جتوئی کا معاملے میں ڈاکٹر صاحب کی
جو رائے سامنے آئی اس پر بڑے علماء و اسکالر نے آپ کی ستائش کی۔قتل ِعمد
میں (جو شخص جان بوجھ کر قتل کرے)عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ اگر دیت دے
دی جائے تو معاملہ رفعہ ہوجائےگا ۔لیکن ڈاکٹر صاحب ان سب سےجدا نظر آتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ قتل عمد میں قصاص لازمی لیا جائے گادیت لیکر اگر چھوڑدیا
جائے تو معاشرے میں انارکی پھیلے گی اور پھر ہر کوئی یہی کرتا رہے۔ریمنڈ
ڈیوس کے معاملےمیں بھی ڈاکٹر صاحب کا موقف سب سے جدا تھاموصوف کا کہنا تھا
کہ یہ معاملہ فساد فی الارض کا تھا جو خالصتا ًریاست کا تھا ۔حال ہی میں
موصوف کی مقالات پر مشتمل ۔نسائیات،صاحبِ قرآن ،تعبیرات، خواجہ غلام فرید
کے مذہبی افکار شائع ہوئی ہیں جن کی ستائش اہل ِ علم کی طرف سےجاری ہے ۔موصوف
کے بے شمار تفردات و امتیازات ہیں جن کی تعبیر قرآ ن کی روشنی میں کی
ہے۔مثلاً جہاد سے متعلق موصوف کا کہنا ہے کہ ازروئے قرآن جہاد اسلام میں
ہمیشہ دفاعی ہو اہے ،اقدامی کاروائی کبھی نہیں کی گئی۔اسی طرح نیل پالش کے
مسئلے میں ڈاکٹر صاحب بالکل الگ نظر آتے ہیں غسل کے تین فرائض میں ایک
غرارہ کرنا ہے موصوف کا کہنا ہے کہ جب منہ میں سونے یا چاندی کے دانت ہوں
تو اس صورت میں غرارہ کرلیا جاتاہے فقہاء اس صورت میں غرارہ سونے کے دانت
کےساتھ کرنے کی صحت کو تسلیم کرتے ہیں تو پھر نیل پالش کا وضو کو جائز کیوں
نہیں سمجھتے ۔موصوف عورتوں کا کھلے چہروں کےساتھ باہر نکلنے کا جواز کے
قائل ہیں۔اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر صاحب کے بے شمار تفردات ہیں جن کےلئے صفحات
چاہئے ہونگے۔آج کے اس دور میں ہو یہ رہا ہے کہ قرآنی تعبیرات کو جزوی اور
اپنے مختارات کوکلی جگہ دی گئی ہے ۔ایسے حالات میں ڈاکٹر صاحب نے قرآن سے
قرآن کے تناظر میںجو تعبیر ات قلم بند فرمائی وہ قابل قدر جگہ پانے کی
مستحق ہیں۔پروفیسر جسٹس ریٹائرڈ قاضی خالد (وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی
بھٹو یو نیورسٹی آف لاء) کا ڈاکٹر صاحب سے متعلق کہنا ہے کہ ّّّڈاکٹر شکیل
اوج عہد حاضر کے ایسے اسکالر ہیں جن کی تعبیرات جدید منھج کی حامل ہوتی ہیں
"امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں ان کی تحقیقی و اجتہادی کاوشوں سے اہل علم
استفادہ کریں گے۔ |