السلام علیکم قارئین کرام
اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ جب تک رزق کا ادب مسلمانوں میں رہے گا مسلمان
خوشحال رہیں گے اور جب رزق کی ناقدری مسلمانوں میں عام ہو جائیگی تب مسلمان
رزق کے لئے پریشان ہوگا آج کئی دن ہوگئے روزانہ کوئی نہ کوئی چلا آرہا ہوتا
ہے کہ اقبال بھائی ذرا استخارہ کر کے چیک تو کریں شائد کسی بدخواہ نے سفلی
تو نہیں کروادیا - یا کسی نے رزق کی بندش تو نہیں کروا دی اب ان لوگوں سے
لاکھ کہو کہ بھائی ذرا اپنے گھر کے معاملات بھی چیک کرو کہیں وہاں تو گڑ بڑ
نہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں فائدہ تو وہاں ہو جہاں بات دل کے کانوں سے سنی
جائے- مجھے یاد ہے بچپن میں جب روٹی کا کوئی ٹکرا ہمارے ہاتھ سے اگر گر
جاتا اور ھم نہ اٹھاتے تو بس ہماری شامت آجاتی پیار سے سمجھایا جاتا اور
کبھی کبھار چپت بھی پڑ جاتی روٹی اٹھا کر چومنی پڑتی تب جا کر اماں پیچھا
چھوڑتی دودھ یا تیل اگر گھر میں گر جاتا تو بڑے احترام سے دوپٹہ سے اٹھایا
جاتا اور گھر میں برکت ایسی ہوتی کہ شام کے بعد دو چار گھروں میں سالن کی
پلیٹیں اماں ضرور بھیجتیں صبح سے رات تک کام کرتیں لیکن کبھی تھکن ان کہ
چہرے پر نظر نہ آتی کھانا کھانے کے لئے دستر خوان ضرور بچھتا اور تب بچھتا
جب گھر کہ سب افراد آجاتے جب تک نظام اماں کے ہاتھ رہا کسی کی مجال نہ تھی
کہ ہانڈی میں ہاتھ ڈالے کھانا اماں ہی پروستیں اور کھانے میں خوشبو ایسی
ہوتی کہ گھر کے باہر ہی پتہ چل جاتا کہ آج اماں نے کیا پکایا ہے -
لیکن آج وہ سب خواب لگتا ہے نہ گھر میں برکت ہے نہ کھانوں میں ویسی خوشبو
نہ چہروں پہ تازگی ہے نہ جسموں میں دم خم - لیکن یہ خوشیاں ہم سے روٹھ کیوں
گئیں سوچئے گا ضرور اور اگر مجھ سے وجہ جاننا چاہیں تو تھوڑا سا انتطار- (
جاری ہے ) |