سیکھنے کی ضرورت ہے۔۔!

ترکی یورپ اور ایشیا ء کے اتصال پر واقع ہے ترکی کی کل آبادی میں سے 80% ترک 17فیصد کرداور تین فیصد کا تعلق دیگر نسلوں سے ہے۔یہاں پر سب سے زیادہ ترک زبان بولی جاتی ہے اس کے بعد کرد،عربی و دیگر زبانیں بولی جاتی ہیں۔ترکی کی سرحدیں آٹھ ممالک سے ملتی ہیں۔ترکی اپنے رقبے کے اعتبار سے دنیا کا سینتسواں بڑا ملک ہے۔چند دن پہلے ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان پاکستان تشریف لائے انہوں نے وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کی وزیراعظم نے ترک وزیر اعظم طیب اردگان کے اعزاز میں رائے ونڈمیں ظہرانہ بھی دیا۔ترک وزیر اعظم نے شام کوایچی سن کالج کے ثقافتی شو میں شرکت بھی کی اس موقع پر ترک وزیراعظم کو عربی النسل گھوڑا تحفے کے طور پر دیا گیا۔وزیر اعظم ترکی پاکستان آئے انھوں نے زیادہ تر قیام لاہور میں ہی کیا لاہور میں انھوں نے بزنس فورم سے خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے کہا ’’پاکستان کے سا تھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا پرتپاک خیر مقدم پر وزیراعظم نواز شریف کے شکر گزار ہیں۔ترکی اور پاکستان کے عوام آپس میں بھائی بھائی ہیں،پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں،ترک عوام پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں،ترکی کے تاجروں کی حوصلہ افزئی کرنے پر پاکستانی حکومت کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کو مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں ،پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانا چاہتے ہیں۔پاکستان کے ساتھ سیاحت میں و دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ترک وزیراعظم کے اس دورے میں وفود کے درمیان بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے پر باہمی اتفاق ہواہے۔

پاکستان میں تاحال سینکڑوں منصوبے ترکی حکومت اور ترک نجی کمپنیوں کے تعاون کے باعث کام کر رہے ہیں لاہور میں قائم پاک ترک سکول ،پاک ترک دوستی کا واضح ثبوت ہے۔ترکی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے چاہے وہ 2005 کا زلزلہ ہو یا وطن عزیز میں آنے والے سیلاب ترکی نے بڑھ چڑھ کر پاکستاں کی مدد کی ہے ۔ترکی نے حال ہی میں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کے بڑے منصوبے شروع کئے ہیں جن میں لاہور شہر کی صفائی اور ریپڈ بس ٹرانزٹ سسٹم کے لئے بسوں کی فراہمی شامل ہے جس سے یقینا دونوں ممالک کو فائدہ بھی پہنچ رہا ہے اوراس طرح سے تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔

ترکی نے اپنے مسائل پر بڑی تیزی سے قابو پایا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں آج ترکی کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے آج کا ترکی تیزی سے ترقی کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے آج کا ترکی بہت ترقی یافتہ ہے آپ نوے کی دہائی پر نظر ڈالئے ترکی میں جرائم کا بازار گرم تھا،منشیات کا دھندا اپنے عروج پر تھا یہاں مہنگائی بھی تھی ،بد امنی نے بھی ڈیرے ڈال رکھے تھے اور دہشتگردی کاسیلاب بھی پورے ملک میں پھیل چکا تھا۔ٹھیک بیس سال بعد ترک قوم اپنی محنت کے بل بوتے پر ترقی یافتہ اقوام کی صف کھڑی ہے ترکوں نے تاریخ سے سبق سیکھا اور آگے بڑھتے گئے ۔ترکی ان سالوں میں اتنی بڑی معاشی اور صنعتی طاقت بن چکا ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ترکی عالم اسلام میں رول ماڈل کی حیثیت حاصل کر رہاہے۔لیکن ترکی کا اسلام اعتدال پسند شمار کیا جارہا ہے ترکی ایشیا کو یورپ سے ملانے والی سرنگ بھی بنا رہا ہے ترکی میں باسفورس میں زیر آب سرنگ بنائی گئی ہے جو کہ استنبول کے ایشیائی اور یورپی ساحل کو ریل کے ذریعے ملا رہی ہے۔اسی ترکی میں استنبول کی تاریخی مسجدسلطان احمد کا موذن احمت توزر جو پانچ وقت نماز کی امامت بھی کرواتا ہے اور اپنا موسیقی کا بینڈ بھی چلاتا ہے یہاں عشق ممنوع جیسے ڈرامے بھی بن رہے ہیں جن کے موضوعات اور دکھائے جانے والے سین پاکستان میں مقبول عام ہونے کے ساتھ متنازع بھی ہیں۔ترکی میں حلال سیکس شاپ بھی کھل چکی ہے۔ترکی میں جنس پر گفتگو ناپسندیدہ تصور کی جاتی تھی لیکن آج ترکی کے ساحلوں پر یورپ کا ماحول بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ترکی میں بارز بھی چل رہے ہیں اسی ترکی میں مساجدبھی ہیں ۔ترکی اسرائیل کے لئے بھی اپنے دروازے کھول رہا ہے۔ ترکی میں ماڈرن کلچر بھی نظر آتا ہے یہاں خاتون اول سکارف بھی اوڑھتی ہیں۔ترکی میں کمال اتاترک کے دور میں سکارف پہننے پر پابندی تھی اب یہ پابندی ختم کی جا چکی ہے ماضی میں بلنت ایجوت کے دور میں رفاہ پارٹی کی ایک رکن مروہ کاواک چی کو صرف اس لئے حلف لینے سے روک دیا گیا تھا کہ وہ سکارف پہنتی ہے لیکن طیب اردگان کہہ چکے ہیں کہ وہ آنے والے انتخابات میں سکارف پہننے والی خواتین کو اپنی پارٹی سے انتخابات میں حصہ لینے کا موقع فراہم کریں گے۔جن خواتین پر صرف اکارف اوڑھنے کی وجہ سے ملازمتوں کے دروازے بند کر دئے جاتے تھے طیب اردگان نے آکر انہیں ملازمتیں بھی دی ہیں۔

ترکی میں کسی کی مذہبی سوچ یا اس کے نظریات کی بناء پر نظر انداز نہیں کیا جاتا بلکہ سب کو مساوی حقوق حاصل ہیں یہاں سرکاری اداروں میں خواتین سکرٹ پہنے بھی نظر آتی ہیں اور اسکارف بھی اوڑھتی ہیں۔

آج سپر پاور امریکہ کی آنکھوں میں ترکی کھٹک رہا ہے امریکہ ابھرتے ہوئے ترکی اور اسلامی ممالک کیلئے رول ماڈل بننے پر پریشان ہے دوسری جانب ترکی مشرق وسطی میں قائدانہ کردار ادا کرنے جا رہا ہے جو امریکیوں کے اور بھی پریشان کن صورتحال ہے ۔ ترکی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہے ترکی پاکستان کی بہبود کے لئے نئے منصوبے لارہا ہے جس سے پاکستان مستفید بھی ہو رہا ہے۔
ترکی کے ساتھ ہمارے محبت بھرے جذبات کی وجہ صدیوں پرانا تعلق ہے جس کا یہ تسلسل آج بھی جاری ہے۔آج آپ ترکی کی ترقی کو بغور دیکھیے آج کے ترقی یافتہ ترکی کی طرف پورے دنیا دیکھ رہی ہے۔ ضرورت ہے اپنے بہترین تعلقات کی بناء پر ترکی کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون کا سلسلہ آگے بڑھائیں۔ترک تاجروں کو سازگار ماحول فراہم کیجیے ہمیں معاشی احیا کو اپنی پہلی ترجیحات میں شامل کرنا ہو گاہمیں اب بیرونی قرضوں پر انحصار بھی کم کرنا ہو گا ۔ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ اور درست پالیسیوں کو اپنا کر ہی معاشی استحکام آئے گا تو اور ہم ترقی کی جانب قدم بڑھا سکیں گے۔ہمیں اس کٹھن سفر کے لئے اپنی صحیح سمت کا تعین کرنا ہوگا۔جن قوموں میں سیکھنے کا عمل ختم ہو جائے وہ زیادہ دیر تک اپنا وجود قائم نہیں رکھ پاتیں آپ کو نہیں لگتا ہمیں ترکی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے؟
Farrukh Shahbaz Warraich
About the Author: Farrukh Shahbaz Warraich Read More Articles by Farrukh Shahbaz Warraich: 119 Articles with 115723 views


فرخ شہباز

پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوایٹ ہیں۔انٹرنیشنل افئیرز میں مختلف کورسز کر رکھے ہیں۔رائل میڈیا گروپ ،دن میڈیا گروپ اور مختلف ہ
.. View More