کہتے ہیں کہ اس سال پاکستان میں سردی نے نئے ریکارڈ قائم
کئے ہیں۔ چنانچہ، ’جاڑا دھوم مچاتا آیا‘ کی مصداق کی بجائے، یوں کہیئے کہ،
’ریکارڈ دھوم مچاتا آیا‘۔ موسم سرد ہونے پر لوگوں کے کھانے پینے اور پہننے
کے معمولات میں چھوٹی بڑی کئی تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ ویسے ہی، کچھ بیماریاں
بھی لوگوں کو سردیوں میں زیادہ تنگ کر سکتی ہیں۔ فیملی میڈیسن کے ماہرین ہر
عمر کے مرد و خواتین کی تمام بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔
عام طور پر نزلہ زکام، گلا خراب ہونا، دمہ، جوڑوں میں درد، ہاتھ پاؤں خاص
طور پر انگلیاں ٹھنڈی ہو جانا، جِلد خشک ہوجانا، فلو کے ساتھ ساتھ دل کا
دورہ، ہونٹوں پہ اور ان کے گرد چھالے اور الٹیاں سرد موسم کی عام بیماریاں
ہیں۔
|
|
برطانوی ’نیشنل ہیلتھ سروس‘ (این ایچ ایس) کی طرف سے ’سردیوں کی بیماریوں
اور احتیاطی تدابیر‘ سے متعلق شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ،
ہاتھوں کو دھوتے رہنے اور گھر اور استعمال کی دیگر چیزوں کو صاف ستھرا
رکھنے سے جراثیم کو کسی بیمار شخص سے گھر کے دوسرے صحتمند فرد تک پہنچنے سے
روک کر انھیں نزلہ زکام سے بچایا جا سکتا ہے۔
پھر یہ کہ، جسے نزلہ زکام ہو، اُنھیں چاہیئے کہ جراثیم کے پھیلاؤ کو روکنے
کے لئے کپڑے کے رومال کی بجائے ٹشو پیپر استعمال کر کے پھینک دینا چاہئے۔
سردیوں میں، عام طور پر، کسی وائرس کے باعث گلا خراب ہو جاتا ہے۔ لیکن، کچھ
شواہد ہیں کہ گرم کمرے سے باہر بہت ٹھنڈے ماحول میں جانے سے بھی حلق متاثر
ہو سکتا ہے۔ اُن کا مشورہ تھا کہ ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک چھوٹا چمچ
نمک ملا کر غرارے کرنے سے کچھ آرام آتا ہے۔
سرد موسم کی بیماریاں اور بچنے کی آسان تدابیر پر اس مطالعاتی مضمون میں
کہا گیا ہے کہ دمے کی صورت میں، ٹھنڈی ہوا میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے
اور سانس لیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے۔ مشورہ یہ دیا گیا ہے کہ دمے کے مریضوں
کو سردیوں میں خاص احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
چنانچہ، انھیں زیادہ سردی ہو تو گھر ہی پر رہنا چاہئے، باہر جانا انتہائی
ضروری ہو تو ناک اور منہ کو سکارف سے ڈھانپ لینا چاہئے اور اگر وہ دمے کے
لئے کوئی دوا یا پمپ استعمال کرتے ہیں، تو اِن کا استعمال جاری رکھنا چاہئے۔
مضمون میں مزید بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگ سردیوں میں جوڑوں میں درد اور اکڑن
بڑھ جانے کی شکایت کرتے ہیں، جس کی وجہ معلوم نہیں۔ ایسی صورت میں، صرف
علامات بڑھتی ہیں خود مرض نہیں۔
سردیوں میں لوگ زیادہ مایوس ہوجاتے ہیں اور مایوسی میں درد بھی زیادہ محسوس
ہوتا ہے۔ چنانچہ، ورزش سمیت دیگر ایسے مشاغل جن سے مایوسی دور ہو مددگار
ثابت ہوتے ہیں۔ تھکن دور کرنے اور خوش رہنے سے سردیوں میں ہونٹوں اور ان کے
گرد ہونے والے ان چھالوں سے بچا جا سکتا ہے، جن کا کوئی باقائدہ علاج موجود
نہیں۔
پھر یہ کہ ہاتھوں اور پاؤں، خاص طور پر انگلیوں کے ٹھنڈے ہو جانے کی شکایت
بھی سردیوں میں عام ہوتی ہے اور اس سے بچنے کے لئے ویسے تو دوائیں بھی
مددگار ثابت ہوتی ہیں، لیکن دوران خون میں کمی کی وجہ سے ہونے والی اس
شکایت سے بچنے کے لئے گرم دستانے اور موزے مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ساتھ
ہی تمباکو اور کیفین کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
|
|
جِلد کو خشکی سے بچانے کے لئے، زیادہ گرم پانی سے نہیں نہانا چاہئے اور
دوسرے اوقات کے ساتھ ساتھ نہانے کے بعد جِلد کو نمی بخشنے والی کریم لگانی
چاہئے۔
’الٹیاں ہونے کی صورت میں، جسم سے خارج ہو جانے والے پانی اور نمکیات کی
کمی پوری کرنے کے لئے ’او آر ایس‘ کا استعمال کار آمد ہوتا ہے۔‘
این ایچ ایس کے مضمون کے مطابق، سرد موسم میں خون کی گردش میں دل کو زیادہ
بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ چنانچہ، دل کے مریضوں کو سردیوں میں دل کے دورے سے
بچنے کے لئے اپنا جسم گرم رکھنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال کرنے اور گرم
پانی کی بوتل سے بستر کو گرم رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
فلو، خاص طور پر بزرگوں اور طویل مدتی بیماریوں، جیسا کہ شوگر اور گردے کے
امراض میں مبتلا لوگوں میں، جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اس لیے، فلو سے بچاؤ کی
ویکسین مددگار ثابت ہوتی ہے۔ |