دھیمی اور کمزورآواز میں وہ کہنے
لگیں ہم کس طرف جائیں ۔ انکی آواز میں دکھ ،درد، اور مایوسی یکساں تھی۔میں
حیران ہو کر پوچھنے لگا کیا ہوا آپ خیریت سے تو ہیں ۔؟ آج رمضان المبارک کا
بابرکت مہینہ شروع ہو رہا ہے آپ یہ کیسی باتیں کر رہی ہیں ۔ وہ جلدی میں
بولیں کیا ہم نام کے مسلمان رہ گے ہیں ۔ ؟ کیا اب بھی ہمیں مسلمان کہلانے
کا حق ہے۔کیا پغمبرِ اسلام نے ہمیں یہی درس دیا ہے ؟ میں نے خیرانگی سے پو
چھا آپ وجہ تو بتائیں آخر ہوا کیا ۔ تھوڑی دیر خاموشی کے بعد وہ دوبارہ
گویا ہوئیں اور دکھ بھری آواز میں کہنے لگیں ہمارے ہاں دو مساجدہیں ۔ ایک
مسجد والے آج سعودیہ عرب کے ساتھ روزہ رکھیں گے اور دوسرے کل پاکستان کے
ساتھ۔ ہمارے ہاں ہر عید کے دو دو اجتماعات ہوتے ہیں ۔ ایک اسلامک سنٹر میں
پہلے دن اوردوسری مسجد میں اگلے دن عید کی نماز ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک گھر
میں آج عید ہے تو دوسرے والے کل عید منائیں گے ۔ہماری ہر خوشی ایسے ہی
تقسیم ہو جاتی ہے ۔ غیر مسلم ، جیوش ، ہندو، سکھ،کریسچن ، احمدی ہم سے سوال
کرتے ہیں ؟ آپ ایک دین، ایک اﷲ ،ایک کتاب ، ایک نبی کو ماننے والے خود ایک
کیوں نہیں ؟ یہ کنیڈا کے مشہورؤشہر میسوساگا کی میری ایک سٹوڈنٹ خاتون تھیں
۔ یہ سوال پوچھنے کے بعد وہ میرے جوب کی منتظر تھیں میں سوچنے لگ گیا لیکن
مجھ سے اس سوال کاکوئی جواب نہ بن سکا۔ میں انکو نہیں بتا سکتا تھا یہ
مسالک کی لڑائی ہے ۔ یوں شرمندگی اور حجالت کے سوا میرے ذہن میں کچھ نہ
آسکا ۔کال ڈراپ کرنے کے بعد میں سوچنے لگا آخر کیا وجہ ہے ہم ایک ملک میں
تین تین عیدیں کرتے ہیں ۔ نام نہاد ملاؤں نے اس دین کا ستیاناس کر کے رکھ
دیا ہے۔ اس سوال کو پوچھے آج تقریبا پانچ سے چھے ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا ۔
آج ربیع الاوّل شریف کا چاند نظرآگیااور چئیرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب
الرحمن نے اس کا باقائدہ اعلان کر دیا ۔ آج چھ ماہ کے بعد جب میر ی اسی
سٹوڈنٹ سے بات ہوئی تو اس نے مجھے ربیع الاول کی مبارکباد دی ۔ بعد ازاں
میں نے جو پہلا سوال کیا وہ یہی تھا کے کیا اس بار بھی کنیڈا کے اندر عید
میلادالنبیﷺ کے دو اجتماعات ہو رہے ہیں ۔ انکا جواب نفی میں تھا ۔میرے لیے
یہ بات انتہائی اہم تھی کم از کم ایک ایونٹ تو ہے جس پرپوری دنیا کے مسلمان
جسدِ واحد کی طرح نظر آتے ہیں ۔اپنی ذاتیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے
نبیﷺ کے میلاد میں ایک ہو جاتے ہیں اور اپنے نبی ﷺ سے برملا عقیدت و محبت
کا اظہار کرتے ہیں ۔گزشتہ سال ایک دوست کی وساطت سے میں نے ایک ویڈیو حاصل
کی ۔ یہ ویڈیو مدینہ شریف کی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں پوری دنیاسے آئے
مصطفیﷺ کے عاشق بارہ ربیع الاول کے دن نبی ﷺ کے مزار اقدس میں جمع ہو کر
بلند آواز سے صلوۃُ وسلام کا نذرانہ عقیدت اپنے پاک نبیﷺ کی بارگاہ میں پیش
کر رہے ہیں۔یہ ویڈیو آج بھی میرے پاس موجود ہے اور یہ خوبصورت منظر آج بھی
میری آنکھوں کے سامنے ہے۔ اﷲ تعالیٰ تمام مومنین کو یہ سعادت نصیب فرمائے
کے وہ نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کرآپ کی ولادت کے دن درودو سلام کا
تحفہ بارگاہ مصطفوی ﷺمیں پیش کر سکیں۔دو سے تین منٹ کی اس ویڈیو میں پوری
دنیا کے مسلمانوں میں اخوت ،رواداری ،بھائی چارہ، ہمدردی اور سب سے بڑھ کر
اپنے نبیﷺ کی محبت واضح نظر آتی ہے۔ محبتِ مصطفیﷺ ہی وہ گوہر ہے جس کی
بدولت مسلمانوں نے بے سرو سامانی کے عالَم میں دنیا کی دوسری اقوام پر
حکومت کی۔ربیع الاول کا یہ عظیم مہینہ امتِ مسلمہ کے لئے رحمت بن کر آتا ہے،
اس دن کے توسّل سے مسلمان عام دنوں سے بڑھ کر اپنے نبی مکرمﷺ کے ساتھ عقیدت
و محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔ نبی ﷺ کی آمد کا جشن جہاں پاکستان میں مذہبی
جوش و خروش سے منایا جاتا ہے وہیں اس دن کو مکہ ،مدینہ، ایران ،عراق ،
نیپال، سوڈان ، مصر ،ترقی ، متحدہ عرب امارات ، الغرض تمام اسلامی ممالک کے
علاوہ غیر اسلامی ممالک امریکہ ،بھارت،برطانیہ ،کنیڈا، کے علاوہ پوری دنیا
میں بسنے والے مسلمان اس دن کو انتہائی عقیدت و احترام سے مناکر ختمیِ
مرتبت حضرت محمدِ مصطفیﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ربیع الاول نبی
پاکﷺ کی ولادتِ باسعادت کا مہینہ ہے۔ آپ کی ذات تمام انسانیت کے لیے رحمت
اور اﷲ رب العزت کا احسانِ عظیم ہے۔آپﷺ کی آمد کی خوشی کا اﷲ تعالیٰ نے خود
صحیفہِ انقلاب قرآنِ مجید میں حکم دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے
(کہ دیجئیے اﷲ کے فضل(قرآنِ مجید)، اور اسکی رحمت ( بعثتِ محمدیﷺ) پس چائیے
کے خوشی منائیں اور یہ خوشی منانا اس سے بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں) (سورۃ
یونس آیت 58)
یہ ایک عام رِواج ہے جب بھی کسی انسان کی پیدائش کا دن آتا ہے اس کے عزیز
واقارب رشتہ دار، دوست احباب اس گفٹ دیتے ہیں اس کی سالگرہ کا کیک کاٹا
جاتا۔ اسی طرح بڑی بڑی شخصیا ت کی پیدائش کے دن مختلف قسم کی تقاریب منعقد
کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں بلخصوص بابائے قوم قائدِ محمد علی جناح ، حکیم
الامت علامہ محمد قبالؒ ،کی پیدائش ،وصال کے ایام، چودہ اگست ، تیس مارچ کے
علاوہ اولیائے کرام ، بزرگانِ دین کے وصال کے دن سیاسی جماعتیں اپنے بانیان
وقائدین کے ایام انتہائی جوش وجذبے سے منائے جاتے ہیں ۔ملکِ پاکستان میں
مذہبی جماعتیں اصحابِ رسولﷺ اور اہلبیت اطہار کی شہادت کے دن جلسے جلوس
اوور ریلیوں کا انعقاد کرتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ مناناعین عبادت اور باعثِ
ثواب ہے تو میلادِ مصطفیﷺ منانا بدرجہ اتم باعثِ برکت اور عبادت ہے۔ لیکن
ایسے تمام ایام کو منانے کا مقصد دینِ اسلام اور صاحب اسلام سے اپنے رشتے
اور تعلق کو مضبوط کرنا ہوتا ہے۔ ایسے ایام پر دہشت گرد اور فرقہ پرست
عناضر خون خرابہ ، لڑائی جھگڑے ، فتنہ و فساد کر کے اسلام کا امیج خراب
کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں ۔ ماضی میں اس ایسے کئی واقعات موجود ہیں جن
سے امتِ مسلمہ کا تشخص پامال ہوا ہے ۔ لحاظہ تمام مسالک ایک دوسرے کے مذہبی
ایام کا احترام کرتے ہوئے تفرقہ بازی سے پرہیز کریں ۔تاکہ بڑھتی ہوئی فرقہ
پرستی، دہشت گردی، انتہا پسندی کا تدارک کیا جاسکے۔ |