پھر ایک سامان کے پیچھے چلا۔ یہاں تک کہ جب
دو پہاڑوں کے بیچ پہنچا ان سے ادھر کچھ ایسے لوگ پائے کہ کوئی بات سمجھتے
معلوم نہ ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا اے ذوالقرنین بیشک یاجوج ماجوج زمین میں
فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ مال مقرر کردیں اس پر کہ آپ ہم میں
اور ان میں ایک دیوار بنا دیں۔ کہا وہ جس پر مجھے میرے رب نے قابو دیا ہے
بہتر ہے تو میری مدد طاقت سے کرو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط آڑ
بنادوں۔ میرے پاس لوہے کے تختے لاؤ یہاں تک کہ وہ جب دیوار دونوں پہاڑوں کے
کناروں سے برابر کردی کہا دھونکو یہاں تک کہ جب اسے آگ کردیا کہا لاؤ میں
اس پر گلا ہوا تانبا اُونڈیل دوں۔ تو یاجوج و ماجوج اس پر نہ چڑھ سکے اور
نہ اس میں سوراخ کرسکے۔ اور اس دن ہم انہیں چھوڑیں گے کہ ان کا ایک گروہ
دوسرے پر ریلا دے گا اور صُور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو اکٹھا کر لائیں
گے۔
(الکھف ٩٢ تا ٩٩)
تفسیر
اپنے شرقی سفر کو ختم کر کے ذوالقرنین وہیں شمال کی طرف ایک راہ چلے، دیکھا
کہ دو پہاڑ ہیں جو ملے ہوئے ہیں لیکن ان کے درمیان ایک گھاٹی ہے جہاں سے
یاجوج ماجوج نکل کر ترکوں پر تباہی ڈالا کرتے تھے۔ کیونکہ ان کی زبان عجیب
و غریب تھی ان کے ساتھ اشارہ وغیرہ کی مدد سے بہ مشقّت بات کی جا سکتی تھی۔
یہ یافث بن نوح علیہ السلام کی اولاد سے فسادی گروہ ہیں، ان کی تعداد بہت
زیادہ ہے، زمین میں فساد کرتے تھے، ربیع کے زمانے میں نکلتے تھے تو کھیتیاں
اور سبزے سب کھا جاتے تھے، کچھ نہ چھوڑتے تھے اور خشک چیزیں لاد کر لے جاتے
تھے، آدمیوں کو کھا لیتے تھے درندوں، وحشی جانوروں، سانپوں، بچھوؤں تک کو
کھا جاتے تھے۔ ان لوگوں نے حضرت ذوالقرنین کی قوت و طاقت، عقل و ہنر کو
دیکھ کر درخواست کی کہ اگر آپ رضا مند ہوں تو ہم آپ کے لیے بہت سا مال جمع
کر دیں اور آپ ان پہاڑوں کے درمیان کی گھاٹی کو کسی مظبوط دیوار سے بند کر
دیں تاکہ ہم ان فسادیوں کی روزمرہ کی تکالیف سے بچ سکیں۔ اس کے جواب میں
حضرت ذوالقرنین نے فرمایا مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں یعنی اللہ کے فضل
سے میرے پاس مالِ کثیر اور ہر قِسم کا سامان موجود ہے تم سے کچھ لینے کی
حاجت نہیں اور جو کام میں بتاؤں وہ انجام دو۔ ان لوگوں نے عرض کیا پھر
ہمارے متعلق کیا خدمت ہے؟
اور بنیاد کھودوائی جب پانی تک پہنچی تو اس میں پتّھر پگھلائے ہوئے تانبے
سے جمائے گئے اور لوہے کے تختے اوپر نیچے چن کر ان کے درمیان لکڑی اور
کوئلہ بھروا دیا اور آگ دے دی، اس طرح یہ دیوار پہاڑ کی بلندی تک اونچی کر
دی گئی اور دونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی جگہ نہ چھوڑی گئی، اوپر سے پگھلایا
ہوا تانبہ دیوار میں پلا دیا گیا، یہ سب مل کر ایک سخت جسم بن گیا۔
حدیث شریف میں ہے کہ یاجوج ماجوج روزانہ اس دیوار کو توڑتے ہیں اور دن بھر
محنت کرتے کرتے جب اس کے توڑنے کے قریب ہوتے ہیں تو ان میں کوئی کہتا ہے اب
چلو باقی کل توڑ لیں گے دوسرے روز جب آتے ہیں تو وہ بحکمِ الٰہی پہلے سے
زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے، جب ان کے خروج کا وقت آئے گا تو ان میں کہنے والا
کہے گا کہ اب چلو باقی دیوار کل توڑ لیں گے ان شاء اللہ، ان شاء اللہ کہنے
کا یہ ثمرہ ہوگا کہ اس دن کی محنت رائیگاں نہ جائے گی اور اگلے دن انہیں
دیوار اتنی ٹوٹی ملی گی جتنی پہلے روز توڑ گئے تھے، اب وہ نکل آئیں گے اور
زمین میں فساد اٹھائیں گے، قتل و غارت کریں گے اور چشموں کا پانی پی جائیں
گے، جانوروں درختوں کو اور جو آدمی ہاتھ آئیں گے ان کو کھا جائیں گے، مکّہ
مکرّمہ، مدینہ طیّبہ اور بیت المقدِس میں داخل نہ ہو سکیں گے، اللہ تعالٰی
بدعائے حضرت عیسٰی علیہ السلام انہیں ہلاک کرے گا اس طرح کہ ان کی گردنوں
میں کیڑے پیدا ہوں گے جو ان کی ہلاکت کا سبب ہوں گے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یا جوج ماجوج کا نکلنا قربِ قیامت کے علامات میں سے
ہے ۔ |