مسلمانوں کو در پیش میڈیائی چیلنجز

کچھ عرصہ پہلے ایک ٹاک شو سنا۔ اس ٹاک شو میں میزبان نے جب ایک معروف دینی عالم سے مسلم امہ کے سب سے بڑے مسئلے کی بابت دریافت کیا تو انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ میڈیا ہے ۔ مجھے اس وقت بڑی حیرت ہوئی ۔ کیوں کہ میں اس وقت بھی اور اب بھی نا اتفاقی کو مسلم دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ سمجھتا ہوں ۔تاہم کافی غور و خوض اور پڑھنے کے بعد میں ان عالمِ دین کے خیال سے کافی حد تک متفق ہو گیا۔اب میں اس بات کا قائل ہو گیا ہوں کہ "میڈیا" مسلمانوں کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے ۔

2004 ء میں جب فلسطین کے سابق صدر یاسر عرفات کا انتقال ہوا تھا تو اس کی خبر سب سے پہلے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ۔ایف۔ پی ۔ نے نشر کی تھی ۔پھر مسلم دنیا کی سبھی خبر رساں ایجنسیوں نے اسی ادارے سے یہ خبر مستعار لے کر نشر اور شائع کی تھی ۔یہ کتنی قابل ِ افسوس بات ہے ۔اتنے بڑے مسلم رہنما کی خبر بھی ہماری کوئی ایجنسی سب سے پہلے شائع کرنے سے قاصر رہی ۔ مجھے اس بات پر بہت دکھ ہوتا ہے کہ مسلم دنیا کا پورا میڈیا یو ٹیوب پر اپ لوڈہونے والی ایک پندرہ منٹ کی کلپ "انوسنٹ آف مسلمز" کا جواب نہیں دے سکا ۔ ہمارے میڈیا کی کمزوری کا اندازہ اسی امر سے لگایا جا سکتا ہے ۔

میں اکثر سوچتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے کہ مسلم دنیا کا کوئی چینل سی این این ، بی بی سی ، فاکس نیوز وغیرہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ ایسا کیوں ہے کہ مسلم دنیا کا کوئی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ، نیو یارک ٹائمز، ڈیلی میل وغیرہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔ ایسا کیوں ہے کہ پوری مسلم دنیا میں گوگل ، یو ٹیوب ،فیس بک اور ٹوئٹر کے پائے کی ایک ویب سائٹ بھی نہیں ہے ۔ایسا کیوں ہے کہ مسلم دنیا کا کوئی میگزین ریڈرز ڈائجسٹ ، نیشنل جغرافک ،پیوپل وغیرہ جیسے میگزینوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہماری کوئی بھی ڈاکیو منٹری بی بی سی ، نیشنل جغرافک اور سی این این کی ڈاکیومنٹریزکے پائے کی نہیں ہوتی ۔ہمارامیڈیا مغربی میڈیا کے ہاتھوں کس حد تک مسخر ہو چکا ہے ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے اخبار ، ہمارے میڈیا چینلز ، ہماری خبر رساں ایجنسیاں ، ہمارے صحافیوں کے مضامین، تجزیے اور کالم وغیرہ جا بجا مغربی خبررساں ایجنسیوں کی خبروں اور تجزیوں سے بھرے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

مسلم میڈیا کی کمزوری کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت سے تقصانات اٹھانے پڑے ہیں اوراٹھانے پڑ رہے ہیں ۔میڈیا کی کمزوری کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ مسلمانوں کا امیج پوری دنیا میں بہت خراب ہو چکا ہے ، کیوں کہ اکیسویں صدی کا میڈیا اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ وہ جس کو ہیرو بناتا ہے ، وہ ہیرو بن جاتا ہے ، اور جس کو زیرو بناتا ہے ، وہ زیرو بن جاتا ہے ۔9/11 کے بعد مغربی میڈیا نے مسلمانوں کی جو تصویر دنیا کے سامنے پیش کی اس کا خمیازہ آج اتنے سال گزرنے کے باوجود پوری مسلم دنیا سہہ رہی ہے ۔9/11 کے بعد مسلمانوں کو دہشت گرد اور انتہا پسند کہا گیا ۔جس سے پوری دنیا میں مسلمانوں کی عزت بری طرح مجروح ہوئی ۔ حالاں کہ جنگ جو لوگ ہر قوم میں موجود ہوتے ہیں ۔اس ضمن میں بر ما کے ان لوگوں کو دیکھ جا سکتا ہے ، جنھوں نے کچھ عرصہ پہلے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے تھے ۔یا پھر تامل ٹائیگرز کی مثال بھی لی جا سکتی ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم دنیا ، جتنا ہو سکے ، اپنے میڈیا کو مضبوط کرے۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ مسلم دنیا کا میڈیا اتنا مضبوط ہو کہ "کون ہیرو اور کون زیرو" کی باگ ڈور ہی مسلم میڈیا کے ہاتھوں میں آجائے ۔اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو کم ازکم ہمارا میڈیا اتنا مضبوط ہو کہ ہم اینٹ کا جواب اینٹ سے تو دے سکیں ۔یعنی جہاں ہماری کردار کشی ہو، جہاں ہمارے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا بازار گرم کیا جائے ، وہاں ہمارا میڈیا اپنی طاقت کے بل بوتے پر اس رائے عامہ کو ہی بدل دے کہ ہم ایسے نہیں ہیں ، جس طرح ہمارے خلاف پرپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔کیا دنیا کی دوسری بڑی قوم کے لیے یہ بھی نا ممکن ہے ؟؟
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 146972 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More