چین کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل جس کی وسعت کا
اندازہ آپ اس بات سے باآسانی لگاسکتے ہیں کہ اس کا سائر لندن کے دو گنا
سائز کے برابر تھا٬ حالیہ جاری رہنے والی مسلسل خشک سالی کے باعث مکمل طور
پر سوکھ گئی ہے-
چینی صوبے Jiangxi میں واقع یہ Poyang نامی یہ میٹھے پانی کی جھیل چین کے
مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک تھی اور ہر سال سیاحوں کی ایک بڑی
تعداد اس مقام کی سیر کو آتی تھی-
|
|
اس جھیل کے سوکھنے کی ایک بڑی وجہ خشک سالی کے ساتھ ساتھ یہاں نئے پانی کے
ذخیرے کے لیے بنایا جانے والا ایک ڈیم بھی ہے- اور اسی ڈیم کی وجہ سے جھیل
میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی-
Three Gorges reservoir کے نام سے مشہور اس ڈیم کو دنیا کا سب سے بڑا ڈیم
ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے-
3500 اسکوائر کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلی یہ جھیل اب مکمل طور پر غائب
ہوچکی ہے٬ جس کی وجہ سے سیاح جو یہاں موجود پویلین اور ٹاور کا دورہ کرنے
کے لیے روایتی کشتیوں کا سہارا لیا کرتے تھے اب پیدل چل کر بھی پہنچ سکتے
ہیں-
سیاحوں کی توجہ کا مرکز یہ ٹاور جھیل کے عین وسط میں واقع تھا جس تک رسائی
اب بغیر کسی سہارے کے ممکن ہوچکی ہے-
|
|
جھیل کے خشک ہونے کے باعث رواں ماہ کے آغاز میں پانی کے اندر پوشیدہ قدیم
پتھر کا پل بھی اب ظاہر ہوگیا ہے-
یہ پتھر کا پل 2930 میٹر طویل ہے جبکہ گرینائٹ سے تعمیر کردہ اس پل کی
تاریخ 1631 عیسوی سے جا ملتی ہے-
بیجنگ کے ایک اخبار کے مطابق منگ خاندان کے دور میں ایسے تقریباً 1000 پل
تعمیر کیے گئے تھے-
اس خشک سالی نے جھیل میں ہونے والی پودوں کی افزائش اور ماحولیات کو بھی
بڑی حد تک متاثر کیا ہے-
جھیل کے سوکھنے کی وجہ سے اس علاقے میں پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے
اور ساتھ ہی ماہی گیری کی صنعت بھی تہس نہس ہوکر رہ گئی ہے-
|
|
مچھلیوں کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ ہجرت کر کے یہاں آنے والے نصف ملین پرندوں
کے لیے کوئی غذا موجود نہیں ہے اور ان کے اس سفر کی وجہ بھی اب ختم ہوچکی
ہے-
جو زمین چند ہفتے قبل پانی کے اندر ڈوبی ہوئی تھی اور اس مقام پر چلنا
ناممکن تھا اب وہاں سے مسافر آرام سے سائیکل چلاتے ہوئے گزر جاتے ہیں یا
پھر مویشی آرام کرتے دکھائی دیتے ہیں- |