ہمارے ملک میں عموماً روہو٬ مہاشیر٬ پانول٬ کھگا٬ موری
ملی اور جھینگا مچھلی شوق سے کھائی جاتی ہے۔ دریائے سندھ میں اس کی ایک قسم
جسے پلا اور پلو مچھلی کہتے ہیں ملتی ہے یہ بہت کانٹوں والی مگر بے حد لذیذ
اور طاقتور ہوتی ہے۔ تازہ مچھلی کے گلپھڑے سرخ گلابی ہوتے ہیں باسی مچھلی
کے گلپھڑے مٹیالے گہرے اور سیاہی مائل ہوتے ہیں- مچھلی میں پانی اٹھتر فیصد٬
لحمی اجزاء بائیس فیصد اور تھوڑی مقدار میں نمک٬ چونا٬ فاسفورس اور فولادی
اجزاء کے ساتھ حیاتین الف اور چربیلے اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ نشاستہ دار اجزا
اس میں نہیں ہوتے۔ ایک چھٹانک مچھلی میں باون حرارے ہوتے ہیں یہ تین چار
گھنٹے میں ہضم ہوتی ہے۔
ایک پاؤ تلی ہوئی مچھلی ایک وقت کی غذا کا بدل ہوجاتی ہے۔ یہ بدن میں خون
پیدا کرتی ہے‘ بلغم کی پیدائش کم کرتی‘ دل‘ جگر‘ دماغ‘ گردوں اور اعصاب کو
طاقت دیتی ہے اور حرارت عزیزی پیدا کر کے بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی قوت
مدافعت پیدا کردیتی ہے۔
|
|
یہ معدہ پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی اور گیس اور کمزور معدہ والوں کیلئے اچھی
غذا ہے۔ بھونی ہوئی مچھلی سب سے زیادہ غذائیت رکھتی ہے۔ اس کے بعد شوربے
دار سالن ہوتا ہے۔ مچھلی کے ساتھ یعنی جب تک وہ معدے میں ہضم نہ ہو جائے
دودھ پینے سے پرہیز ضروری ہے۔ پرانے حکیموں نے اس سے جذام اور برص ہونے کا
خطرہ ظاہر کیا ہے۔
گردوں میں چربی کی تہہ بڑھانے‘ پھیپھڑوں کو مضبوط کرنے اور بدن کو سرخ و
سفید کرنے کیلئے مچھلی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔ مرض سل اور بدن میں
نکلی ہوئی غدودوں (گلٹیوں) کو زائل کرنے کیلئے مچھلی ایک نعمت خداوندی ہے-
جو لوگ بدہضمی اور غذا نہ ہضم ہوکر اسہال کی شکایت کرتے ہوں انہیں صبح و
شام چاول کھانا اور بطور غذا مچھلی کے کباب کھانے سے چند دنوں میں آرام
آجاتا ہے۔
پیٹنٹ دواؤں کے اندھا دھند استعمال سے جسم میں جو زہریلے اثرات ظاہر ہوتے
ہیں مچھلی کے چند روز استعمال سے رفع ہوجاتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں بارہ
ایک بجے تلی ہوئی مچھلی ایک پاؤ بطور غذا کھانے سے چند دنوں میں صحت قابل
رشک ہوجاتی ہے۔
مچھلی انسانی صحت کے لئے بہت اہم غذا ہے۔ اس میں بعض ایسے اجزاء ہوتے ہیں
جو کسی اور گوشت میں نہیں پائے جاتے، مثال کے طور پر آئیوڈین، جو انسانی
صحت کے لئے بہت اہمت کا حامل ہے۔ اس کی کمی سے جسم کا غدودی نظام کا توازن
بگڑ سکتا ہے، گلے کے اہم غدود تھائیرائیڈ (thyroid) میں سقم پیدا ہوکر
جسمانی نظام میں بہت سی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
|
|
ماہرین کہتے ہیں کہ مچھلی کا شوربہ پینے سے آنتوں کے زخم ٹھیک ہو سکتے ہیں،
اس کی وجہ قدیم اطبائ نے یہ بیان کی ہے کہ مچھلی تریاق ہے، مچھلی ہمیشہ
تازہ کھانی چاہئے کیوں کہ باسی مچھلی اکثر سخت زہریلی ہوتی ہے۔
مچھلی میں ایسے بہت سے اجزا موجود ہیں جو صرف مچھلی کے استعمال سے ہی جسم
کو مہیا ہوتے ہیں۔ ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھانی چاہئے، اگر اس کے
بجائے کوئی دوسری سمندری غذا استعمال کرلی جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں
البتہ جھینگے کا استعمال زیادہ نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ جھینگوں میں
کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ سردی سے ہونے والی کھانسی کو دور کرنے
کے لیے مچھلی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔
ہمارے ملک میں مشہور ہے کہ انگریزی کے جس مہینے کے نام میں لفظ ”ر“ نہ ہو
اس مہینے میں مچھلی نہ کھائی جائے جیسے مئی‘ جون‘ جولائی اور اگست.... جبکہ
ستمبر٬ اکتوبر٬ نومبر٬ دسمبر٬ جنوری٬ فروری٬ مارچ اور اپریل میں مچھلی
کھانا درست ہے۔ مچھلیوں کی افزائش نسل کے پیش نظر اپریل کو چھوڑ کر یہ
کہاوت درست معلوم ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مچھلی کھانا جس طرح سے مفید ہے اسی طرح سے مچھلی کا تیل
بھی اگر لمبے عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ابتدائی دور میں خون کی
نالیوں میں جو رکاوٹیں پیدا ہونے لگتی ہیں جس سے شریانوں کی سختی کی وجہ سے
عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، سے تحفظ مل جاتا ہے۔ یہ
بیماری خون کے کولیسٹرول میں اضافے سے ہوتی ہیں جو ان نالیوں کے راستے یا
تو تنگ کردیتی ہے یا بالکل بند کر دیتی ہے۔ اس سے دل کی حرکت بند ہو کر موت
واقع ہو سکتی ہے۔
تحقیق کی دنیا میں یہ بات ابھی زیر بحث ہے کہ مچھلی کے تیل کے اضافی
استعمال سے انسانی دل پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن اس کا اندازہ لگایا
جا چکا ہے کہ مچھلی بطور غذا استعمال کرنے والوں کی عمریں لمبی ہوتی ہیں
یہاں تک کہ وہ لوگ بھی اس کے فوائد سے محروم نہیں جو آخری درجے کے عارضہ
قلب میں مبتلا ہیں۔
|
|
جدید تحقیق کے مطابق مچھلی کے جگر کا تیل جو کاڈلیور آئل (cod liver oil)
کہلاتا ہے، گٹھیا کے لئے مفید ہے۔ اس کے علاوہ اس سے شریانیں بھی صاف اور
کھلی رہتی ہیں جس کے نتیجے میں دل صحت مند رہتا ہے۔ برطانیہ کے محکمہ صحت
نے اسی افادیت کے پیش نظر نیشنل ہیلتھ سروس کے تمام اسپتالوں میں اب
میگزیپا (maxepa) نامی مچھلی کے تیل کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ
تیل بھی کاڈلیور آئل (cod liver oil) جیسا ہے اس سے بالخصوص خون میں مومی
یا چربی کے مادوں کی مقدار کم رہتی ہے۔
مچھلی کے تیل سے گونا گوں دماغی عارضوں کے علاج کا تجربہ کرنے والے ماہرین
کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ مچھلی کے تیل کا ایک کیپسول نگلنے سے
نفسیاتی امراض کا شکار ایسے مریضوں کو، جن کا مرض کافی ایڈوانس اسٹیج پر
ہو،افاقہ ہوسکتا ہے۔ ریسرچ کے نتائج کے مطابق تین ماہ تک مچھلی کے تیل سے
بنے کیپسول کا پابندی سے استعمال دماغی امراض، خاص طور سے انشقاق ذہنی جیسے
مرض میں مبتلا افراد میں سے ایک چوتھائی کا علاج ممکن ہے۔ اس بیماری کے
شکار مریضوں کی شخصیت بے ربط ہو جاتی ہے۔ متاثرہ شخص دائمی مریض بن کر
ہسپتال میں داخل رہتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ دراصل مچھلی کے تیل میں
پایا جانے والا اومیگا 3 ایسڈ دماغ کے لئے بہت مفید ہے۔اومیگا 3 دل کے
فنکشن اور اس کی مضبوطی کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی کی مچھلیاں، خاص طور سے ٹونا، سامن اور
دیگر چکنی مچھلیوں میں اومیگا تھری ایسڈ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو
دماغی اور دل کے امراض کے علاوہ انسانی جسم کے مختلف اعضا کے لئے بہت فائدے
مند ہے۔ |