پنجاب کی صوبائی کابینہ نے لاہور میں میٹرو بس کی کامیابی کے بعد وفاقی
دارلحکومت سے جڑواں شہر راولپنڈی تک میٹرو بس چلانے کی منصوبہ کی باقاعدہ
منظوری دیدی ہے وزیر اعلیٰ پنجاب اس عظیم منصوبہ ا افتتا ح رواں ماہ کی
28تاریخ کو کرینگے اور ایک سال سے بھی قلیل مدت میں مکمل ہونے کے بعد بس
اپنی سروس جنوری 2015میں شروع کردیگی جڑواں شہروں کے اس میٹرو بس سروس
منصوبے پر قربیاً 30 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی، بس راول پنڈی فلیش مین
ہوٹل سے مری روڈ، فیض آباد، نائنتھ ایونیو اور بلیو ایریا سے ہوتے ہوئے
اسلام آباد پاک سیکریٹریٹ تک اپنی سروس فراہم کریگی -
وزیر اعلیٰ پنجاب کا راولپنڈی اسلام آباد میں میٹرو بس سروس کا منصوبہ خوش
آئندہے راولپنڈی وفاقی درالحکومت کا قریبی شہر ہونے کے باجود یہاں کے
شہریوں کو سفری سہولیات کے حوالے سے ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہا ہے اور
شہریوں کی بڑھتی ہوئی شکایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر آنے والی حکومت نے
انکی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے متعدد روٹس اور بس سروس کا آغاز کیا لیکن
بدقستمی سے حکومتوں کی ناقص حکمت عملی منصوبہ سازی کی بناء پر یہ منصوبے
کامیاب نہ ہوسکے دو دہائی قبل تک شہریوں کو سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے
مزدا بس سروس تھی جس میں زیادہ سے زیادہ سواریاں کی بیٹھنے اور کھڑا ہونے
کی گنجائش تھی اس کے کرایہ میں خاصی کمی ہونے کیوجہ سے عام شہری اور ملازمت
پیشہ افراد اس کو ترجیح دیتے تھے جبکہ طالب علم اس سروس سے مفت استفادہ
حاصل کرتے تھے لیکن بعد میں آنیوالی حکومتوں نے مزدا بس سروس پر محض اس لیے
پابندی لگا دی کہ یہ دھواں چھوڑنے والی پرانی اور پھٹچیر گاڑیاں اسلام آباد
کی صاف و شفاف ماحول کو آلودہ کررہی ہیں اور اسلام آباد کے لیے سیاہ دھبہ
ہیں اس کے متبادل ویگن سروس کو ترجیح دی جس میں ایک طرف کم سواریاں کی
گجائش تھی اور جبکہ دوسری جانب کرایہ زیادہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو
زیادہ سفری اخراجات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا اور ساتھ ہی ڈیڑھ لاکھ
سے زائد روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کو سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے
ویگن سروس کم پڑتی نظر آنی لگی جس کی وجہ سے ٹیکسی اور دیگرپرائیویٹ
ٹرانسپورٹ روڈ پر آنے کی وجہ سے ٹریفک کے بہاو میں زیادتی کے ساتھ ساتھ
فضائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے -
راولپنڈی میں زیادہ کاروباری مراکز ہسپتال اور تعلیمی ادارے مری روڈ پرہونے
کی وجہ سے ہر وقت مسافروں کا رش غیرمعمولی رہا ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے
ٹرانسپوٹروں نے ضلعی انتظامیہ کے کرایہ نامہ کو پس پشت رکھتے ہوئے من
مانیاں کرتے ہوئے کرایے وصول کررہے ہیں سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ 18 روپے ہونے کی
وجہ سے ٹرانسپورٹروں نے لمبے سفر کے مسافر کو سوار کرنے کی بجائے سٹاپ ٹو
سٹاپ سواری کو ترجیح دی جارہی ہے اس طرح راولپنڈی اسلام آباد کا سفر کرنے
والے مسافر کو مری روڈ پر رش اور احتجاجی ریلیوں کی وجہ سے ٹریفک بندش کی
وجہ سے ایک طرف گھنٹوں کا سفر کرنا پڑرہا ہے اور دوسری جانب کرایہ کی مد
میں بھاری ااخراجاتبرداشت کرنے پڑرہے ہیں اب میٹرو بس سروس کے آغاز سے ایک
طرف شہریوں کا برق رفتار اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم ہونگی بلکہ بیس
کلومیٹر کا سفر بیس روپے کے کرایہ کے عوض صرف پندرہ منٹ میں طے ہونا ممکن
ہوجائے گا پنجاب حکومت نے مری روڈ پر ٹریفک کا دباؤ کرنے کیلئے چاندنی چوک
اور سکس روڈ کے مقام پر اوورہیڈ برج بنائے ہیں مریڑ چوک پر ٹریفک کی بندش
کے خاتمے کیلئے فلائی اوور کے منصوبہ پر کام تیزی سے جاری ہے لیکن اس کے
باوجود شہری سفری سہولیات سے مایوس ہی نظر آرہے تھے حکومت پنجاب میٹرو بس
سروس کیلئے الگ ٹریک تعمیر کریگی جس پر 8.5کلو میٹر طویل پل تعمیر کیا جائے
گااور مسافروں کو متعلقہ سٹاپ سے پک اینڈ ڈراپ کرنے کیلئے 24بس سٹیشن بنائے
جائیں گے اس سے روانہ ڈیڑھ لاکھ سے زاہد مسافر مستفید ہونگے
راولپنڈی اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں کلرسیداں روات گوجرخان کہوٹہ
کلرسیداں سہالہ بہارہ کہو مری اور ٹیکسلا سے روزانہ ملازمین کو ملازمت کے
سلسلہ میں راولپنڈی اسلام آباد کا رخ کرنا پڑتا ہے لیکن ان مضافاتی علاقوں
سے راولپنڈی اسلام آباد کے شہری اور کمرشل علاقوں تک رسائی تک ڈائریکٹ کوئی
ٹرانسپورٹ روٹس نہیں ہیں اگر بعض روٹس جاری کیے گئے ہیں لیکن ان پر چیک
اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کی بناء پر ٹرانسپورٹر اپنا روٹس مکمل کرنے کے
باوجود جہاں چاہا مسافروں کو اتردیتے ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو کرایہ کی
مد بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں سرکاری اور پرائیویٹ اداروں سے کم
تنخواہیں وصول کرنے والے ملازمین تنگ آ کر ملازمت کو خیر آباد کہہ رہے ہیں
حکومت کو چاہیے کہ میٹرو بس کے منصوبہ کو کامیاب بنانے کیلئے مضافاتی
علاقوں کی ٹرانسپورٹ کومیٹر و بس کے اسٹیشن کے قریب تک آنے اڈے اور سٹاپ
بنانے کی اجازت دیں اس وقت کلرسیداں سے راولپنڈی جانیوالے والی ٹرانسپورٹ
کو صرف سواں اڈہ تک ہی اجازت ہے یہاں سے شہرتک پہنچنے کے لیے مذید ایک عدد
گاڑی تبدیل کرنی پڑتی ہے اور اسلام آباد کے لیے بھی ڈائریکٹ کوئی سہولت
موجود نہیں ہے عوام نے حلقہ سے منتخب ممبر قومی اسمبلی اور وزیر داخلہ
چوہدری نثار علی خان سے یہ آس لگا رکھی ہے کہ وہ کلرسیداں سے ٹیکسلا اور
پاک سیکرٹریٹ اسلام آباد تک روٹ کا بھی اجراء کروانے کیلئے ہدایت جاری کریں
عبدالخطیب چوہدری03005256781
|