شاہین کوثر ڈار
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سرکاری طور پر یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا
ہے۔ اس موقع پر پاکستان بھر میں عام تعطیل ہوگی۔ چاروں صوبوں، آزاد کشمیر
اور گلگت بلتستان میں یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں خصوصی پروگرام
ہونگے۔کشمیری شہداء کی یاد میں صبح نو بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی
اختیار کی جائیگی۔ اس موقع پر مختلف شہروں میں سیاسی جماعتوں، سماجی اور
ادبی تنظیموں نے جلوس، سمپوزیم، امن واک، کنونشن، تصاویری نمائش اور تقریری
مقابلوں کا اہتمام کیا ہے۔ 5 فروری کی اہم تقریب پاکستان کو آزاد کشمیر سے
ملانے والے تمام چھ پلوں پر انسانی زنجیر بنانے اور کشمیری عوام کے ساتھ حق
خودارادیت کے حصول، بھارتی ظلم و بربریت سے نجات اور تحریک آزادی کشمیر کے
لئے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جائیگا جبکہ بین الاقوامی برادری کو اقوام
متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر پر امن حل کے لئے اپنی ذمہ داریاں
نبھانے پر زور دیا جائیگا۔ صدرممنون حسین اور وزیر اعظم محمد نواز شریف
کشمیری قائدین سے ملاقاتیں کرینگے۔ وزیر اعظم نواز شریف کشمیر کونسل اور
اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے۔ قومی اسمبلی کشمیریوں کے حق میں
قرارداد منظور کریگی۔ وزیر اعظم کی طرف سے بنائی گئی پانچ رکنی بین
الوزارتی کمیٹی جلد آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مزید اختیارات دینے
بارے اپنی رپورٹ دیگی۔
کشمیر ایشو ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔حق خودارادیت ریاست جموں و
کشمیر کے عوام کا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ حق خودارادیت کے حصول
تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جارحانہ قبضہ کررکھا
ہے۔ ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے بھارتی قبضے کو مسترد کررکھا ہے۔ کشمیری
عوام حق خودارادیت کی تحریک کامیاب ہو کررہی گی۔ بھارتی حکمرانوں کی ریاستی
دہشت گردی اس تحریک کا راستہ نہیں روک سکتی۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں
مسئلہ کشمیر کے حل کا بہترین روڈ میپ ہے۔ آزادی پسند دنیا اقوام متحدہ کی
قراردادوں کو عملی جامع پہنائے۔ برصغیر میں جنوبی ایشیاء کا امن مسئلہ
کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔ امن پسند دنیا برصغیر میں مستقل امن اور خوشحالی
کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل کروائے۔ آزادی کشمیریوں کا مقدر بن چکی ہے حق
خدوارادیت کی جدوجہد میں سات لاکھ سے زائد کشمیری شہداء کا لہو شامل ہے۔
شہداء کا لہو رنگ لا کر رہے گا اور کشمیری عوام حق خودارادیت کی منزل حاصل
کرکے رہیں گے۔
کشمیری بھارت کی غلامی کو تسلیم نہیں کرتے اور اپنے پیدائشی حق حق
خودارادیت کے حصول میں کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بھارت نے بندوق کے زور
پر کشمیر پر قبضہ کررکھا ہے مگر کشمیری اس بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے۔
تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت ریاستوں کا فیصلہ استصواب رائے کے ذریعے ہوتا
تھا۔ بھارت کی درخواست پر اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا تھا لیکن بعد کے واقعات
شائد ہیں کہ بھارتی حکمران اپنے وعدہ سے مکمل طور پر پھر گئے جس کے نتیجہ
میں حق خودارادیت کی تحریک کا آغاز ہوا جو آج بھی اسی تسلسل سے جاری ہے۔
بھارتی کشمیریوں کو ان کے عالمی سطح پر مسلمہ پیدائشی حق حق خودارادیت سے
محض طاقت کے بل بوتے پر محروم کررکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کو نصف صدی سے
زائد زیر التواء مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے
اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت مل
سکے۔ پاکستان اور بھارت کے تعلق اس وقت تک بہتر نہیں ہوسکتے جب تک مسئلہ
کشمیر کا پائیدار حل تلاش نہیں کرلیا جاتا۔ اقوام متحدہ اگر افغانستان اور
عراق کے متعلق عراق اور دیگر عالمی مسائل پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد
کروا سکتی ہے تو مسئلہ کشمیر پر خاموشی کیوں ہے۔ کشمیری عوام اپنے بنیاد
یاور پیدائشی حق کو حاصل کرنے اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کو ختم کرنے کے
لئے ایک تسلسل سے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ کشمیری عوام اسلام
کی سربلندی اور اپنی آزادی اور حریت فکر و عمل کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ
پیش کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے اسلاف کے کارناموں کو نہ صرف
زندہ رکھا بلکہ ساری دنیا پر واضح کردیا کہ کشمیری عوام مرمٹ سکتے ہیں لیکن
وہ اپنے موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ اس وقت بھارت کی 8لاکھ سے زائد
فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود ہے۔ بھارتی افواج نے ظلم و جبر کا ایسا کوئی
ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے گناہ اور بے سروسامان کشمیری عوام پر آزمایا نہ
گیا ہو لیکن کشمیری عوام جرأت، پامردگی اور حوصلے سے اپنے موقف پر قائم ہیں۔
انہوں نے اپنے نصب العین کو نہیں چھوڑا وہ کسی بھی صورت میں اپنے موقف سے
دستبردار نہیں ہونگے۔ |