دنیا کے بیشتر ترقی یافہ ممالک میں اور خاص طور پر کینیڈا میں زندگی کے ہر
شعبےمیں کینیڈین سرٹیفیکیشن بہت ہی ضروری سمجھی جاتی ہے۔ یہاں دنیا کی مانی
ہوئی یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کی اسوقت تک کوئی وقعت نہیں جبتک کم از کم دو
(۲) سال کی کینیڈین سرٹیفیکیشن نہ لے لی جائے۔ میں نے بے شمار پاکستانی اور
إنڈین ایم بی بی ایس ڈگری ہولڈرز کو ٹیکسیاں چلاتے دیکھا ہے۔ یہاں تک کہ
برٹش اور امریکن ڈگری ہولڈرز بھی کینیڈا میں پریکٹس نہیں کر سکتے۔ یہ سوچ
اتنی عام ہے کہ ایک دفعہ میں نے اپنا ایک مضمون (آرٹیکل) ٹرونٹو کے ایک بڑے
اخبار کو شائع کرنے کے لئے بھیجا۔ انہوں نے میرا آرٹیکل یہ کہہ کر واپس کر
دیا ’’ کہ چونکہ آپ سرٹیفائیڈ لکھاری (Certified Writer) نہیں ہیں إس لئے
ہم آپکا آرٹیکل شائع نہیں کر سکتے۔ مزید معلومات کے لئے۰۰۰۰۰۰إس فون پر
رابطہ کریں‘‘ ۔ پہلے تو میں دم بخود سا رہ گیا کیونکہ کسی اخبار کا مدیر یہ
تو کہہ سکتا ہے کہ آپکا مضمون غیر معیاری ہے مگر موجودہ إعتراز ناقابل فہم
تھا۔ طوعاً کرعاً رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ یہاں نہ صرف کسی بھی پروفیشن کے
لئے سرٹیفیکیشن لازمی ہے بلکہ إس دور میں کینیڈا کی کنواری لڑکیوں کو بھی
ایک سرٹیفائیڈ خاوند (Certified Husband) درکار ہے۔ اور ایک (Certified
Husband) کی کیا خصوصیات ہونی چاہییں یہ میں آئندہ رقم کرونگا
Qualifications of a CERTIFIED HUSBAND
سرٹیفائڈ خاوند کی تعلیم اور خصوصیات ۔
ہر مرد کی بنیادی ضرورتوں میں سےایک ؛ ’عورت ‘ اور إسی طرح ہر عورت کی
بنیادی ضرورتوں میں سے ایک؛ ’مرد‘ ۔ یہ ٹھہرا قانون قدرت مگر إسکے علاوہ
علاقائی معاشرے کے مطابق حضرت إنسان کا اپنا اپنا چوائس ہے ۔ بعض مغربی اور
امریکی لوگ إس قدرتی قانون کی جگہ اپنا قانون یعنی MAN-MADE LAW نافذ کر کے
بنی نوع إنسان کی توہین کرتے ہیں۔ بعض لوگ مرد ہو یا عورت شادی سے پہلے یا
(So called; legal partners) بننے سے پہلے اپنا اپنا آئیڈیل تلاش کرنے میں
کوشاں رہتے ہیں اور بعض اپنے ذہن میں ایک تصوراتی خاکہ بنا لیتے ہیں۔ مثال
کے طور پر مشرقی روایات کی ایک حکایت (دروغ بر گردن راوی) یاد آ گئی ۔ کہتے
ہیں ایک گوالے کی بیٹی جوان تھی باپ دودھ دوھتا اور بیٹی دودھ والا مٹکا سر
پر لاد کر باھند پر تقسیم کیا کرتی۔ دودھ منقسم کرنے کی منزلیں یا گھر
طویلے سے خاصے دورتھے إسلئے بیٹی کو خاصہ فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا۔ ایک دن
راستے میں اچانک جو اسکو خیال آیا دودھ بیچ کر میرے باپ کے پاس بہت پیسے آ
جائیں گے پھر میرا باپ میری شادی کر دیگا میرے بچے ہونگے وہ مجھ سے پیسے
مانگا کریں گے اور میں آنکھیں نکال کے کہا کروں گی ؛ ’’نہیں‘‘ ! نہیں کہتے
وقت جو اس نے اپنے سر کو زور سے ہلایا تو سر پررکھا ہوا مٹکا دھم سے نیچے
اور سارے کا سارا دودھ گر گیا۔
إسی طرح کیںیڈا کی نئی پود بھی تصوراتی خاکہ بناتی ہے جسکا ذکر میں بعد میں
کرونگا پہلے إیک گمشدہ خاوند کے متعلق إسکی بیوی نے پولیس میں کیا اور
کسطرح رپورٹ کروائی۔ ملاحظہ فرمائیں :ـ
A Canadian woman went to police station to file a report for her missing
husband:
Woman: I lost my husband
Inspector: What is his height?
Woman: I never noticed
Inspector: Slim or healthy?
Woman Not slim can be healthy
Inspector: Color of eyes?
Woman: Never noticed
Inspector: Color of hair?
Woman: Should be black
Inspector: What was he wearing?
Woman: I don't remember exactly
Inspector: Was somebody with him?
Woman: Yes my Labrador dog (Romeo), tied with a golden chain, height 30
inches, healthy, blue eyes, blackish brown hair, his left foot thumb
nail is slightly broken, he never barks, wearing a golden belt studded
with blue balls, he likes non veg food, we eat together, we jog
together.
کینیڈین معاشرے میں پہلی توجہ First preference بچوں کو دی جاتی ہے ۔ دوسرے
نمبر پر عورتیں۔ تیسرے نمبر پر کتے کو ۔ چوتھے نمبر پر بوائے فرینڈ Boy
friend کو اور سب سے آخر میں خاوند کو جو تنخواہ ملنے سے ایک دن پہلے اور
تین دن بعد تک۔ اسکے بعد تو کون میں کون ؟ مندرجہ بالا رپورٹ کو مد نظر
رکھیں ۔
یہاں شادی کے تین ماہ سےبمشکل تین سال بعد طلاق کا عام رواج ہے۔ اول تو
اولاد کو اپنے والد کا پتہ ہی نہیں ہے البتہ سوتیلے باپ اور بھائی بہنوں کا
ضرور پتہ ہے۔
إن حالات میں آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک خاوند کی کیا کیا
کوالیفیکیشن ہونی چاہئے |