محرم الحرام اسلامی سال کاپہلا
مہینہ ہے ۔ یہ مہینہ اپنے دامن میں ایک ایسے واقعے کی یاد سمیٹے ہوئے ہے جو
وجہ تخلیق کائنات حضرت محمد مصطفی اکے جگر گوشوں کے خون سے رنگین ہے۔اس ماہ
مقدسہ کی 10تاریخ کو یوم عاشور کہتے ہیں ۔ یہ وہ دن ہے جس دن حضرت محمد
مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے نواسے اور اُن کے احباب کو دین کی
بقا کی خاطر قربانی دی۔ محرم الحرام کی 9اور10تاریخ کو دنیا بھر کے
مسلمانوں کے دل بلاتفریق اس عظیم سانحے کی یاد میں غم زدہ ہوتے ہیں ۔
ایک ایسے ملک میں جہاں کھانے پینے کو نہایت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے وہاں
محرم الحرام میں بھی کھانے پینے کے حوالے سے مختلف روایات کا قائم ہونا
کوئی تعجب کی بات نہیں۔
یہ مہینہ جہاں اور بہت ساری روایات کا امین ہے وہیں اس مہینہ میں مجالس اور
نیاز ونذر کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے۔اسلام میں بھی یوم عاشور کی اہمیت کے
حوالے سے خصوصی اہتمام کی ہدایت کی گئی ہے کہ اس روز گھر میں دستر خوان اہل
خانہ اور عزیز و اقارب پر وسیع کیا جائے تو اللہ تعالی پورا سال ان پر
فراختی رزق کے دروازے کھول دیتے ہیں۔
مجالس اور مذہبی اجتماعات کے بعد تبرک کے طور پر تقسیم کئے جانے والے
کھانوں کے چھوٹے چھوٹے پیکٹوں میں تافتان اور میٹھے بن تقسیم کئے جانا
معمول بن گیا ہے۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے بتایا کہ محرم
الحرام کی مجالس میں خواتین دُور دُور سے اپنے بچوں کو لے کر آتی ہیں ۔ ان
تعزیتی محفلوںکے شرکاءکے لئے کھانے کا باقاعدہ اہتمام نہیں کیا جاتا ‘تاہم
ان میں تبرکات تقسیم کئے جاتے ہیں تاکہ وہ کھانے پکانے کے تفکرات سے آزاد
ہوکر اپنے مذہبی فرائض کی انجام دیہی کرسکیں۔ ان کے مطابق صاحب محفل تو
تبرکات کا اہتمام کرتے ہی ہیں لیکن محفل میں شریک ہونے والی بعض خواتین بھی
بڑی بڑی باسکٹوں میں اپنے طور پر تبرکات لے کر آتی ہیں ۔ان تبرکات میں کباب
رول کو لازمہ سمجھا جاتا ہے‘جب کہ میٹھی ٹکیاں ‘ شیرمال ‘ باقر خانی اورکیک
پیس سمیت دیگر اشیاءبھی تبرکات کا حصہ ّ ہوتی ہیں۔
یکم محرم الحرام سے لوگ اپنی اپنی بساط کے مطابق چندہ جمع کرکے سبیلوں قائم
کرتے ہیں۔ راہگیروں کی پیاس بجھانے کے لئے ان سبیلوں میں ٹھنڈا پانی‘ دودھ‘
شربت اور جوسز رکھے جاتے ہیں ۔ محرم الحرام کی سات تاریخ کو جلوسوں کی
گزرگاہوں پر سبیلوں کی تعداد میں اضافہ کردیا جاتا ہے ۔
محرم الحرام کے دوران پیغمبر اسلام محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے
حضرت حسین ؓ کی نذر و نیاز کے لئے حلیم نہایت عقیدت و احترام سے تیار کرنے
کا خاص اہتمام کیا جاتاہے۔ حلیم کی تیاری کے لئے عام طور پر محلے کی سطح پر
چندہ اکٹھا کیا جاتا ہے یا مخیر حضرات اپنی طرف سے اہتمام کرتے ہیں۔9یا
10محرم الحرام کی رات نوجوان اور بچے محلوں کی گلیوں یا میدانوں میں قناتیں
لگا کر حلیم پکاتے ہیں۔ حلیم میں عام طور پر مسور‘ مونگ‘ ماش اورچنے کی دال
ڈالی جاتی ہیں جب کہ گندم اور جو کے ساتھ ساتھ لال مرچ‘ گرم مصالحہ‘ گوشت‘
ہلدی‘ لہسن ‘ ادرک ‘ پیاز‘ گھی اور نمک جاتا ہے ۔اسے لیموں‘ ادرک‘ ہرا
دھنیا‘ پودینہ ‘تلی ہوئی پیاز اور چاٹ مصالحے کے ہمراہ پیش کیا جاتا ہے ۔
نوجوان دیگ میں موجود تمام اشیاءکو یکجان کرنے کے لئے رات بھر گھوٹا لگاتے
ہیں ۔ اس تبرک کو جتنے اہتمام سے تیار کیا جاتا ہے اتنے ہی اہتمام سے اسے
کھلایا اور تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔ صبح سویرے اسے محلے کے ہر گھر میں
پہنچایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو ناشتے میں حلیم دستیاب ہو۔
|