سفارش ۔۔۔۔ ایک مہلک مرض

گزشتہ روز میری مُلاقات میرے ایک دوست سے ہوئی دوست کا حال احوال پو چھنے کے بعد پتا چلا کہ آج بھی ہم ترقی پذیر دور میں ہیں دوست ایک جاب کے سلسلے میں انٹرویو دینے گیا تو اُس کی علمی قابلیت و تجربہ کی بناء پر اُس کو سراہا گیا اور اُس کو ایک ہفتے میں اپائمنٹ لیٹر ارسال کرنے کی نوید سُنا ئی ،دوست بہت خوش تھا مگرشاید خُوشی تھوڑی دنوں کی ہی تھی ہو ا کچھ یو ں کہ جب ایک ہفتے بعد لیٹر موصول نہیں ہوا تو وجہ جاننے پر پتا چلا کہ جس پوسٹ پہ دوست کو اپائنٹ کیا جانا تھا وہاں اُس کے بدلے اب کو ئی اور صاحب کام کر رہے ہیں اور جب بات کی گہرائی تک پُہنچے تو یہ بھی پتا چلا کہ جو حضرت کام کر ہیں وہ کسی کی پرچی پے موجو د ہیں سُن کہ افسوس تو بہت ہوا ۔کہ قابلیت اور میرٹ کے بجائے سفارش جیسی چھوٹی چیزکو اہمیت دی گئی ۔مگر جب حقائق کو سامنے رکھا اور نظر ڈالی تو پتا چلا کہ آجکل تو حقیقت یہی ہے -

اگر غور کریں تو پاکستان میں بھی سفارش جیسا عنصر تیزی سے سرائیت کر رہا ہے اور سفارش بھی کسی ایک میدان میں نہیں بلکہ تعلیم ، روزگار ،صحت ،گورنمنٹ و پرائیوٹ اداروں تک ، اوپری سطح سے لیکر نچلی سطح تک سفارش جیسا مرض عام ہے اگر تعلیم کے میدان میں ہی نظر ڈالی جائی تو نظر آتا ہے کہ میرٹ کے مقابلے میں سفارش کو زیادہ اہمیت حاصل ہے لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ بھلے ہی طالب علم سفارش کے بل بوتے پر آگے بڑھ تو جا ئے گا مگر کیا اُس میں قابلیت آئے گی ؟ کیا یہ کبھی کسی نے سوچا کہ اُس ایک سفارش کی وجہ سے ہمارے مُلک کا کتنا نقصان ہوتا ہے ؟کیونکہ جب یہی سفارش زدہ طالب علم آگے بڑھ کے کسی عہدہ پر پہنچتا ہے تو وہ عہدے کے مطابق اپنی قابلیت سے ما ر کھا جا تا ہے اور نتیجہ ادارے کی خراب کارکردگی کی صورتحا ل میں نکلتاہے یا بد عنوانی جیسے مسئلوں کی صورت میں ۔

کیونکہ تعلیم ایک با مقصد عمل ہے اس سے فر د اور معاشرہ کی اصلاح کا کام لیا جاسکتا ہے لیکن اگر پہلے ہی مرحلے پر سفارش ، رشوت جیسی چیزیں اور بدعنوانی کر دی جائے یعنی بنیاد ہی بے ایمانی پر ہو گی تو پھر اچھے نتیجے کی اُمید کیسے کی جا ئے ؟ تو پھر ہم آئے روز بد عنوانی جیسے امراض کی شکا یت کرتے کیوں نظر آتے ہیں ؟؟
حدیث شریف میں ہے کہ ؛
علم سیکھو اس لیے کہ وہ حلال و حرام کی تمیز سکھاتا ہے اور اہل جنت کا راستہ بتاتا ہے !
Kashaf Ahmed
About the Author: Kashaf Ahmed Read More Articles by Kashaf Ahmed: 6 Articles with 4362 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.