لارڈ نذیر احمد ، سپیشل بچے اور روحانی باپ

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت صفوان بن عسال مرادیؓ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ؐ اس وقت مسجد میں اپنی سرخ دھاریوں والی چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اﷲؐ میں علم حاصل کر نے آیا ہوں آپؐ نے فرمایا طالب علم کو خوش آمدید ہو۔

حضرت ابو ہارونؒ کہتے ہیں کہ جب ہم حضرت ابو سعیدؓ کی خدمت میں جاتے تو فرماتے خوش آمدید ہو ان لوگوں کو جن کے بارے میں حضورؐ نے ہمیں وصیت فرمائی تھی حضورؐ نے فرمایا تھا لوگ تمہارے تابع ہونگے اور زمین کے آخری کناروں سے تمہارے پاس دین کی سمجھ حاصل کرنے آئیں گے جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت مجھ سے قبول کر لو۔

قارئین! زیادہ زحمت کرنے کی ضرورت نہیں تھوڑا سا غور فرما لیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آج ہماری تنزلی کی بنیادی وجہ کیا ہے اور انکل سام سے لیکر یورپ اور دنیا کی تمام ترقی یافتہ تہذیبوں کی ترقی کی کلید کیا ہے دل پر ہاتھ رکھ کر دیانتداری کیساتھ جب ہم تھوڑا غور وفکر کریں گے تو تمام گتھیاں سلجھ جائیں گی اور ڈور ہاتھ میں آ جائے گی۔ وہ مسلمان کہ جسے قرآن پاک ڈیڑھ سو کے قریب مقامات پر غور وفکر اور سوچنے سمجھنے کی دعوت دیتا ہے آج وہ مسلمان اس دنیا کے تختے پر ایک ایسی مخلوق بن چکا ہے جو سب سے کم سوچتی ہے آج جاپان واحد وہ ملک ہے کہ جس کا ریسرچ کا بجٹ چھپن اسلامی ممالک کے بجٹ سے پانچ گنا زائد ہے فرانس وہ ملک ہے کہ جس کا ریسرچ کا یہی بجٹ تمام اسلامی ممالک کے بجٹ سے چھ گنا زیادہ ہے یہ وہ ممالک ہیں کہ جو امریکہ کے مقابلے میں کسی بھی گنتی میں نہیں ہیں لیکن اگر ان ممالک کے بجٹ اور ریسرچ وغور فکر کے کام کرنے والوں کے لئے تمام اسلامی ممالک کے مجموعی بجٹ سے پانچ اور چھ گنا زائد رقوم مختص کی جاتی ہیں تو خود سوچ لیجیے کہ ان کی ترقی کی رفتار کتنی تیز ہو گی اور ہم مسلمانوں کی تنزلی کی رفتار کی شدت کیا ہو گی آج کے اس کالم کو ایک مرثیہ، ایک نوحہ، ایک داستان الم یا خون کے آنسو کہہ لیجیے تو رب کعبہ کی قسم جھوٹ نہ ہو گا۔

قارئین! اس سب کے باوجود ہم ناامیدنہیں ہیں ہمیں یقین ہے کہ چشمہ انہی سنگلاخ چٹانوں سے پھوٹے گا انہی پتھروں میں سے وہ حسین بت تخلیق ہونگے کہ جو پوری دنیا کی آنکھوں کوچندھیا کر رکھ دینگے انہی صحراؤں کی ریت سے وہ چشمے پھوٹیں گے کہ جن سے پوری دنیا فیضیاب ہو گی آج بھی سرسید احمد خان کی طرح ہماری اس دھرتی پر ایسی شخصیات موجود ہیں جو انفرادی کاوشوں کے ساتھ اس دنیا اور ماحول کے اندھیروں سے لڑائی کرتے ہوئے چراغ روشن کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں آج ہم ایسی ہی دو کاوشوں کا احوال اپنے پڑھنے والوں کی نذر کر رہے ہیں۔

قارئین! لارڈ نذیر احمد برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن ہیں انہیں اﷲ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ دنیا میں ملنے والے اس مقام اور مرتبے کو انہوں نے دولت کمانے، ذاتی اغراض ومقاصد حاصل کرنے یا برطانوی سیاست میں مزید اونچا مقام حاصل کرنے کی بجائے انسانیت کی خدمت کے لئے استعمال کیا۔ جس طرح لیڈی ڈیانا کے متعلق دنیا کے تمام ناقدین اور لکھنے والے لوگ ایک بات پر متفق ہیں کہ پرنس چارلس سے شادی کے بعد لیڈی ڈیانا جو دنیا کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی سب سے بڑی شخصیت اور سب سے بڑا مقناطیس (Magnet) تھیں انہوں نے اس مرتبے کو دکھی انسانیت کی خدمت، رفاہ عامہ کے کاموں اور دنیا بھر کی ان سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جن کا تعلق انسان کے دکھوں کو دور کرنا تھا یہی وجہ ہے کہ باوجود اس کے کہ لیڈی ڈیانا غیر مسلم تھیں آج مسلم ممالک میں بھی ان کی وفات کے بعد ان کی مقبولیت نہ صرف پہلے جیسی ہے بلکہ کئی جگہوں پر بڑھ گئی ہے کچھ ایسا ہی سلسلہ لارڈ نذیر احمد کے ساتھ ہے لارڈ نذیر احمد کا تعلق پاکستان کی خاطر دو سب سے بڑی مستقل ہجرتیں کرنے والے لوگوں کے علاقے میرپور کے ساتھ ہے لارڈ نذیر احمد نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سکول کلیال شہرو سے حاصل کی اور برطانوی ہاؤس لارڈز میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کے بعد وہ نہ تو اپنے آبائی شہر میرپور کو بھولے اور نہ ہی پہلے سکول گورنمنٹ سکول کلیال شہرو کو فراموش کیا جو آج کالج کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس کے پرنسپل پروفیسر صغیر آسی صبح وشام اس ادارے کی ترقی کیلئے کوششیں کرتے رہتے ہیں لارڈ نذیر احمد نے اپنے اس آبائی سکول کی باؤنڈری وال کے ساتھ آج سے کئی سال قبل تیس سے زائد دوکانیں بنا کردیں جن کا مقصد صرف یہ تھا کہ ماہانہ بنیادوں پر یہاں سے ملنے والے کرایے کی مدد سے ان کی پہلی درسگاہ گورنمنٹ سکول کلیال شہرو کی مالی معاونت ہو سکے اور کسی بھی خرچ یاکام کیلئے کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں۔ یار لوگوں نے لارڈ نذیر احمد کی نیکی پر مبنی اس کوشش کے ساتھ خود غرضانہ سلوک کیا اور خود دوکانیں کم پیسوں پر کرایے پر لے کر آگے لوگوں کو زیادہ کرایوں کے ساتھ دیدیں اور منافع جیبوں میں ڈالنا شروع کر دیا بے شک انسان کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے احادیث میں خود غرض اور لالچی لوگوں کے لئے ایسی ہی تمثیل بیان کی گئی ہے۔

قارئین! لارڈ نذیر احمد رواں ہفتے وطن عزیز کے دورے پر آئے ہیں جوں ہی وہ پاکستان کی سرزمین پر پہنچے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کے والد محترم چوہدری نور حسین جہان فانی سے کوچ کر گئے اور لارڈ نذیر احمد نے قائد ملت کے جنازے میں شرکت کی اگلے ہی دن لارڈ نذیر احمد کے ہمراہ ہماری ایک نشست میڈیا کے دوستوں کی موجودگی میں ہوئی کشمیر پریس کلب میرپور کے صدر سید عابد حسین شاہ، استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان، جنرل سیکرٹری پریس کلب سجاد حیدر جرال، سجاد بخاری، شہباز بخاری، عزیزی محمد رفیق مغل، راجہ محمدعلی، خواجہ طالب ، شجاع حیدر جرال سمیت دیگر ساتھی اس نشست میں موجود تھے لارڈ نذیر احمد حسب معمول کھلتی ہوئی مسکراہٹ اور چمکتی ہوئی شرارتی آنکھوں کے ساتھ اپنی باتوں کے ذریعے خوشبو پھیلاتے رہے اور ہم سب محظوظ ہوتے رہے تھوڑی دیر بعد ہم ان کے ہمراہ آزاد کشمیر کے سماعت اور گویائی سے محروم سب سے بڑے ادارے ’’کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن‘‘ میرپور پہنچے جہاں کے سربراہ ڈاکٹر امجدانصاری اپنی پوری ٹیم اور اساتذہ کے ساتھ لارڈ نذیر احمد کے استقبال کے لئے موجود تھے لارڈ نذیر احمد نے دو گھنٹے کائس کے سماعت اور گویائی سے محروم بچوں کے ساتھ گزارے ہم نے مختلف کلاسز میں لارڈ نذیر احمد کو دی جانیوالی بریفنگ کے دوران بغور لارڈ نذیر احمد کا مشاہدہ کرنا جاری رکھا اور ہم نے نوٹ کیا کہ متعدد مواقع پر ان کی آنکھوں کے کنارے بھیگ رہے تھے اورگفتگو کے دوران جذبات کی وجہ سے کئی مرتبہ ان کی زبان لڑکھڑا گئی تھی۔ ڈاکٹر امجد انصاری نے لارڈ نذیر احمد کواس موقع پر بتایا کہ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن برطانیہ میں موجود ان کی اپنی فیملی کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت قائم کیا ہے اور انصاری ویلفیئر ٹرسٹ برطانیہ اس کی مالی امداد کر رہا ہے بشارت شاہین اور ان کے ساتھی برطانیہ میں پورا سال اس ادارے کے لئے اپنے ہی خاندان کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی مہربانی سے کسی بھی غیر سے کوئی بھی مدد مانگے بغیر انصاری ویلفیئر ٹرسٹ کے تعاون سے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن گزشتہ کئی سالوں سے کام کر رہا ہے۔ کائس کے بچوں نے میٹر ک میں بورڈ کا امتحان دیتے ہوئے امتیازی نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی کائس ہی کی ہونہار طالبہ مہوش افتخار نے یونان میں ہونے والے ایتھنز اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں ہونے والے مختلف مقابلوں میں کائس کے طلبا وطالبات حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ان کی اس تمام تر کامیابی کا سہرا ان سرفروش اور بے غرض قسم کے اساتذہ کے سر ہے جو مشنری جذبے کے تحت کائس میں کام کرتے ہیں اس ادارے کی کامیابیاں اﷲ کی مہربانی سے اس نوعیت کی ہیں کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں کائس کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یکساں محبت اور احترام دیا جاتا ہے۔ لارڈ نذیر احمد نے اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد انصاری کو یقین دلایا کہ کائس کے بچے میرے بچے ہیں اور ان بچوں کے لئے آپ مجھے حکم کریں جو بھی میری استطاعت میں ہوا میں ان بچوں کے لئے ضرور کروں گا لارڈ نذیر احمد نے مختلف کلاسوں کا دورہ کرتے ہوئے اساتذہ سے گفتگو بھی کی اور کائس کے معیار، صفائی ستھرائی، نظم وضبط اور بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کی مختلف مشقوں کی کھل کر تعریف کی وزیٹر بک میں لارڈ نذیر احمد نے اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے کائس کو پوری کشمیری قوم اور انسانیت کے لئے لائق تقلید مثال قرار دیا۔

قارئین!یہاں ہم اب دوسری مثال آپ کے سامنے رکھنے والے ہیں پاکستان میں آفاق کے نام سے ایک ادارہ کام کر رہا ہے اس ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہباز وارثی ہیں آفاق نامی یہ ادارہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرز پر ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کا کام کرتے ہوئے پاکستان میں ایسی معیاری ٹیکسٹ بکس اور اساتذہ کی تربیت کے لئے ایسا مواد سامنے لا رہا ہے کہ جس نے ایک دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا ہے پاکستان میں آفاق نامی اس ادارے کی ترقی کی شرح چالیس فیصد سالانہ کے قریب ہے جو پاکستان کے کسی بھی ادارے سے سب سے زیادہ ہے آفاق نے میرپور میں کام کرنے والے رفاعی ادارے’’دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن‘‘ جو گائیڈنس ہاؤس کا پراجیکٹ ہے میرپور ڈویژن کے 35سے زائد سکولوں اور کالجوں کے پرنسپلز اور مالکان کی دو روزہ تربیت کا اہتمام کیا اس تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب کی صدارت برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد نے کی جبکہ مہمان خصوصی میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر ڈاکٹر حبیب الرحمن تھے اس موقع پر دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن مسز غزالہ خان، پرنسپل گائیڈنس ہاؤس صباء خان اور دیگر نے لارڈ نذیر احمد، ڈاکٹر حبیب الرحمن، آزاد کشمیر چیمبر آف کامرس کے سابق صد ر خالد رفیق، سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج میرپور اور دیگر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس تقریب میں شرکت کے لئے وقت نکالا تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہاؤس لارڈز کے پہلے تاحیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ میں نے آج اس ورکشاپ میں شرکت کر کے انتہائی مسرت محسوس کی ہے کہ میرے آبائی شہر میرپور میں قوم کی ترقی کی کلید کو تربیت دینے کا کام بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو رہا ہے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ برطانیہ نے اس سال دو سو ارب سے زائد رقم تعلیم کی مد میں رکھی ہے اور خیبر پختونخواہ میں ہزاروں سال برطانوی عوام کے بجٹ کے پیسے کی مدد سے قائم کیے گئے ہیں مجھ سے میڈیا کے دوستوں کی طرف سے اکثر اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ برطانیہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کیوں کرتا ہے میڈیا کے ان دوستوں کو میرا جواب یہی ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کو برطانیہ سے مالی امداد لینے پر تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن برطانیہ کی حکومت کی اس بات پر آپ شکایت ضرور کرتے ہیں کہ برطانوی حکومت اپنی دی گئی مالی امداد کو درست جگہوں پر خرچ کرنے کے کام کی نگرانی بھی کرتی ہے تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی کی وجہ سے برطانوی عوام کے خون پسینے کے بجٹ سے پاکستانی عوام کے لئے دی جانے والی یہ امداد ضائع نہ ہو لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ دنیا کی وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو تعلیم کو اس کا درست مقام دیتی ہیں آج ملائیشیا اپنے بجٹ کا بیس فیصد تعلیم پر خرچ کرتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ بجٹ ظاہری طور پر دو فیصد سے بھی کم ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا گریجویٹ برطانیہ جا کر اے لیول کے بچے کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس تمام صورتحال کا تجزیہ کریں تو تمام فرق کی وجہ اساتذہ کی تربیت اور ان کی تدریسی صلاحیتوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی نہ دینا ہے آج امریکہ برطانیہ سمیت دنیا کے دیگر تمام ترقی یافتہ ممالک ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کی خاطر اپنی یونیورسٹیوں کالجوں اور سکولوں پر کثیر سرمایہ خرچ کر رہے ہیں پاکستان اور آزاد کشمیر میں بھی اگر ہم واقعی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں تعلیم کو اپنی ترجیحات میں صف اول میں جگہ دینا ہو گی پاکستان اور آزاد کشمیر میں جی ڈی پی کا کم از کم پانچ فیصد تعلیم کے لئے مختص ہونا چاہیے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ مجھے انتہائی مسرت ہوئی ہے کہ دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن گائیڈنس ہاؤس اور پاکستان کے قابل فخر ادارے آفاق نے میرپور ڈویژن کے اساتذہ اور 35سے زائد کالجوں اور سکولوں کے مالکان اور پرنسپلز کی ٹریننگ کے لیے ایسی زبردست ورکشاپ منعقد کی ہے اس قابل تعریف کاوش پر میں چیئرپرسن دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن مسز غزالہ خان کو سلام پیش کرتا ہوں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے اساتذہ کی ٹریننگ کے لئے چار سالہ کورس متعارف کروایا گیا ہے اور امید ہے کہ کچھ عرصے بعد صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ڈاکٹرحبیب الرحمن نے کہا کہ لارڈ نذیر احمد کی کشمیر کی آزادی فلسطین کے بیگناہ مسلمانوں کے لئے جدوجہد اور دنیا بھر کی پسی ہوئی اقوام کے لئے عالمی برادری میں آواز بلند کرنا پوری کشمیری قوم کے لئے لائق فخر ہے لارڈ نذیر احمد کشمیر کا بہت بڑا اثاثہ ہیں اور پوری کشمیری قوم ان کی تمام مثبت کوششوں پر انہیں سلام پیش کرتی ہے ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہا کہ اساتذ ہ کو تربیت دیئے بغیر ہم بہتر نتائج کی امید نہیں رکھ سکتے مسز غزالہ خان نے دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن اور آفاق کے انتظام سے جس کام کا آغاز کیا ہے مسٹ کا وائس چانسلر ہونے کی حیثیت سے میں ان کی بھرپور مدد کا اعلان کرتا ہوں۔

قارئین!یہ وہ دو مثبت مثالیں ہیں جو آج ہم نے اس امید کے ساتھ ہم نے آپ کے سامنے پیش کی ہیں کہ آپ بھی ان روشن چراغوں سے روشنی حاصل کریں اور اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اپنے اپنے حصے کے دیے جلا کر روشنیوں کے اس سفر میں ان عظیم لوگوں کے ہمسفر بن جائیں جن کا عقیدہ یہی ہے کہ

شکوہ ء ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کے چراغ جلاتے جاتے
بقول چچا غالب ہم یہ ضرور کہیں گے کہ
یہ ہم جو ہجر میں دیوار ودر کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں
نظر لگے نہ کہیں اس کے دست وبازو کو
یہ لوگ کیوں مرے زخمِ جگر کو دیکھتے ہیں
ترے جواہرِ طرفِ کلہ کو کیا دیکھیں
ہم اوجِ طالعِ لعل وگہر کو دیکھتے ہیں

قارئین!لارڈ نذیر احمد نے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف سپیشل ایجوکیشن انصاری ویلفیئر ٹرسٹ، دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن گائیڈنس ہاؤس اور آفاق جیسے اداروں کو پاکستان اور آزاد کشمیر کا اصل چہرہ قرار دیا ہے آج کے کالم کی وساطت سے ہم اپنے تمام پڑھنے والوں سے یہ اپیل کریں گے کہ ان جیسے اداروں کی سرپرستی کریں یا ان جیسے ادارے قائم کریں۔ اسی سے اندھیروں سے بھرے ہوئے اس ماحول میں جگنوؤں کا اضافہ ہو گا اور کبھی نہ کبھی اس سیاہ رات کی ایک روشن سحر طلوع ہو گی۔
آخر میں لطیفہ پیش خدمت ہے
بیوی نے شوہر سے پوچھا
’’آخر آپ نے کس بات سے اندازہ لگایا کہ ہمارا منا بڑا ہو کر سیاستدان بنے گا‘‘
شوہر نے جواب دیا
’’ہمارا منا ایسی باتیں کرتا ہے جو کانوں کو تو بھلی لگتی ہیں لیکن غور کرو تو ان کا کوئی مطلب نہیں ہوتا ‘‘

قارئین!بدقسمتی سے چھیاسٹھ سالوں سے ہماری قوم کے مستقبل پر قائداعظمؒ کے وہ کھوٹے سکے قابض ہیں کہ جن کے بھاشن اور تقریریں کانوں کو تو بہت بھلی لگتی ہیں لیکن ان کی تمام بکواس کا کوئی بھی مطلب نہیں ہو تا عوام سے ہم یہی اپیل کریں گے کہ اپنے ووٹ کی طاقت سے اہل اور دیانتدار ترین قیادت کا انتخاب کریں جن کی ترجیحات میں تعلیم پہلے نمبر پر ہو۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374374 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More