قوم اﷲ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگے

آج پاکستان کے معماروں اور محب وطنوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ مفاد پرست اپنے چھوٹے چھوٹے مکانوں سے نکل کر بڑے بڑے محلات میں رنگ رلیاں منا رہے ہیں۔ متعصب، مفاد پرست اور کرپٹ ٹولہ نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور گنے چنے محب وطن رہنماؤں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔شریف آدمی اپنی عزت اور عزتِ نفس بچانے کی جدوجہد میں خود کشی پراتر آیا ہے تو دوسری طرف قوم و ملک کی دولت لوٹنے والے عیاشیاں کر رہے ہیں۔ بددیانتی، فریب اور مکر کی ایسی مثالیں نظر آتی ہیں کہ ایک با ضمیرپاکستانی کا سر شرم سے جھک جا تا ہے۔ آج پاکستان کی باگ دوڑایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو جھوٹے ہی نہیں بلکہ ان میں غیرت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ دوسری جانب قوم اپنی کمزوریوں، غفلتوں اور بے راہ روی کے ہاتھوں بے ضمیر حکمرانوں کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔بد نصیبی کی بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔جنہوں نے فرنگیوں اور آمروں کی گود سے جنم لیا، جن لوگوں نے بے دردی سے قومی دولت کو لوٹا پاکستانی قوم نے آج بھی انہیں لوگوں کو ایوانوں میں اور وزارتوں پر بیٹھا رکھا ہے اور وہی لوگ جمہوریت کے نام پر پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ ملک کو غیر ملکی قرضوں میں اتنا ڈبو دیا گیا ہے کہ بس یوں لگتا ہے وہ وقت دور نہیں جب یہ دارالخلافہ کو گرویِ رکھ کر خود اپنے آقاؤں کے ملک میں بھاگ جائیں گے۔ عوام کا یہ حال ہے کہ پڑھے لکھے لوگ ایک سے زیادہ سمِ والے موبائلوں پر تو گھنٹوں باتیں کرتے ہیں، غیر مہذب ویڈیوز دیکھ کر وقت خراب کرنے میں لگے ہیں، بے ہودہ لطیفے ایک دوسرے کو موبائلوں پر بھیج کر اور آن لائن سوشل نیٹ ورکس پر فضول کی بحث کرکے وقت برباد کر رہے ہیں۔جس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے مہذب معاشرہ میں لوگ اپنا معیار تعلیم بڑھارہے ہیں ،اعلی ایجادات کر رہے ہیں، بیرونی تجارت کو فروغ دے رہے ہیں اور قومیں معاشی انقلاب برپا کر رہی ہیں اسی ٹیکنالوجی سے آج پاکستان کی نئی نسل ذہنی بیماریوں، معاشرتی خرافات اور برائیوں کا شکار ہے۔آج ہمارے سامنے ایک عام آدمی سے لیکر ذمے دار عہدہ پر بیٹھا افسر بھی شارٹ کٹ مارنے کے چکر میں بے اصولی زندگی گزار رہا ہے۔غرض کہہ پاکستانی قوم کا یہ حال ہے کہ اب اگر کرپشن اور مسائل کی بات کی جائے تو سوچنا پڑتا ہے کہ بات کہاں سے شروع کی جائے اور کیا کیا بیان کیا جائے۔ اچھائیاں ڈھونڈنے سے نہیں ملتیں۔ ہمارے سامنے ویتنام، انڈونیشیا، تائیوان اور بنگلادیش جیسے ممالک کی مثالیں موجود ہیں جو کچھ عرصے پہلے تک پاکستان سے ترقی کے ہر میدان میں بہت پیچھے تھے۔عبرت کا مقام یہ ہے کہ آج پاکستانی عوام ٹیلی ویژن کے کمرشل ٹاک شوز پر بھانڈ نما سیاسی بازیگروں کی بے ہودہ اور اخلاق سے گری ہوئی گفتگو سن کر لطف اندوز ہوتی ہے۔ یہ ٹاک شوز ٹیلی ویژن کے پروگراموں کی ریٹنگ اور مارکیٹنگ میں تو اضافہ کر دیتے ہیں مگر کیا پاکستانی عوام ان سے کوئی سبق سیکھ رہی ہے۔ کیا قوم ان سیاسی بازیگروں کے پیچھے چھپے ہوئے ان کے کارناموں کو جاننے کی کوشش کر تی ہے؟ کیا قوم اپنے ملک کے مفاد کی خاطر اور اپنا قومی فریضہ سمجھ کر یہ جاننے کی کوشش کر تی ہے کہ ان سیاسی بازیگروں نے ماضی میں کیاکیا تھا ان کے بڑوں نے کیا گل کھلائے تھے۔ مطالعہ کی بات تو دور، آج پاکستان کے شہروں اور قصبوں سے لائبریریوں کو ختم کر دیا گیا۔ لوگوں کو کتابیں پڑھنے کا کوئی شوق نہیں اور نہ ہی وہ اس کی ضرورت محسوس کر تے ہیں۔ آج پاکستان کے تعلیمی اداروں میں نوجوان ہر امتحان نقل کی زور پر پاس کرتے ہیں۔ آ ج ذاتی ضرورتوں کو پورا کرنے اور محکمہ جاتی کرپشن کے نام پر اساتذہ سے لیکر تعلیمی افسران بھی کرپشن میں ملوث نظر آتے ہیں۔ ملک کے کچھ محب وطن دانشور، سماجی شخصیات، ادیب نقاد اور صحافی چلا چلا کر قوم کو جگانے اور آنے والی بربادی کا پیش خیمہ کر رہے ہیں مگر ان کی سننے والاکوئی نہیں۔روپے کی قیمت ہر روز گرتی جا رہی ہے کیا کسی کو اسِ بات کی پرواہ ہے کہ اگر اسی طرح روپے کی قیمت گرتی رہی تو اگلے ایک دو سالوں میں سرکاری خزانے کا کیا ہوگا، بیرونی قرضوں کا کیا حال ہوگا۔ ملک کی درآمد کا کیا ہوگا۔ نہ ملک میں بجلی ہے نہ گیس، قتل و غارت گری عام ہے، اغواء اور عصمت دری کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں۔ ایک ایک کرکے پاکستان کے تمام بڑے قومی اداروں کو تباہ کر دیا گیا۔ آج ملک میں موت سستی ہے اور آٹا مہنگا۔اور دوسری جانب حکمرانوں کا رویہ ایسے جھوٹ اور فریب پر منحصر ہے کہ جس کی نظیر کم سے کم مجھے تو نہیں ملتی۔کیا یہ ہے پاکستان کا وقار؟ کیا یہ ہی ہے وہ پاکستان جس کے لئے بانیِ پاکستان نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کے لئے ایک عظیم اور باوقار راسلامی ریاست بن کر ابھرے گا۔ مہذب قوموں میں اگر کسی سیاسی رہنما کا ایک چھوٹا سا اسکینڈل ذرائع ابلاغ میں آجاتا ہے تو عوام اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک وہ اپنے لیڈر کو مجبور نہ کردیں کہ وہ اپنے عہدہ سے دست بردار ہو جائے مگر آج پاکستانی قوم کا یہ حال ہے کہ ہر روز نئے سے نیا ملک کو لوٹنے اور کرپشن کا واقع رو نما ہو رہا ہے مگر عوام ہیں کہ بس اپنی دھن میں مگن ہیں۔ اور سمجھ سے بالا تر بات یہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگ سوشل میڈیا پر، ٹیلیفون پر اور اپنے ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر ان سیاسی مداریوں کے وہ قصیدے پڑھتے ہیں اور ان کی حمایت میں ایک دوسرے سے اسِ طرح جھگڑتے ہیں جیسے ان سیاسی مداریوں نے ان کو تنخواہ پر اسِ لئے رکھا ہے کہ یہ ان کے قصیدے پڑھتے ہیں۔آج پاکستانی عوام مجرم ہیں بابائے قوم محمد علی جناح اور ان لاکھوں شہیدانِ پاکستان کے جنہوں نے اس ملک کو بے مثال قربانیوں کے بعد بنایا۔ آج پاکستان کو بچانے کا ایک ہی راستہ نظر آتا ہے کہ پاکستانی قوم اﷲ کے حضور اپنے جرائم کی معافی مانگیں اور پاکستان کو بچانے کے لئے بلا خوف و خطر کھڑے ہوجائیں۔اپنے آپ کو ان تمام موجودہ سیاسی پارٹیوں اور انکے سیاسی پنڈتوں سے علیحدگی کریں یا پھر خود ان کا احتساب کریں۔ پاکستان کے نام پر سیاست کرنے اور ملک کو لوٹنے والے حکمرانوں کو انکے محلوں اور ایوانوں سے نکالیں۔ ان کو چوراہے پر لاکر ایسی عبرتناک سزا دیں کہ ان کی نسلیں یا تو کبھی ملک کی سیاست میں آنے کاسوچیں نہیں اور سوچیں تو صرف ملک و قوم کی خدمت کو اپنا مشن بنائیں۔آج پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں محا ذ وں پر خطرہ ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی طاقت جس کا ماضی یہ ثابت کر تا ہے کہ وہ اپنے فائدہ کے لئے کوئی انتہائی اقدام کرنے سے نہیں چوکتا، آج پاکستان میں اپنے نہ صرف پیر جمانے پر تلا ہے بلکہ پاکستان کے جغرافیہ کو بھی تبدیل کرنے کے ناپاک عزائم رکھتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر ایسے بے ضمیر لوگ موجود ہیں جن کے ہاتھوں میں پاکستان کی باگ دوڑ بھی ہے اور جو اپنے مفاد کی خاطر پاکستان کا سودا کرنے سے بھی نہیں ڈریں گے کیونکہ انہوں نے نہ صرف اپنے اثاثے پہلے ہی دوسرے ممالک میں بنا رکھے ہیں بلکہ شہریتیں بھی لے رکھی ہیں۔لہٰذا اگر پاکستانی قوم نے اب بھی اپنی اجتماعی ذمہ داری کو محسوس نہ کیا تویاد رکھیں جو قوم تاریخ سے کچھ نہیں سیکھتی وہ خود تاریخ بن جاتی ہیں۔
M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 166958 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More