بیٹیوں کی پرورش والدین کی اولین ذمہ داری

اللہ تعالیٰ نے اولاد کو نعمت جس میں لڑکا لڑکی دونوں شمار ہو تے ہیں ۔پیدا کیا ہے ۔لیکن ان میں بیٹی کو ماں باپ کے لیے رحمت بتلا یا ہے۔ بد قسمت لوگ اولاد میں صرف بیٹیوں کے پیدا ہو نے کو اپنی بد قسمتی تصور کر تے ہیں ۔ اور نرینہ اولاد کو زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ لیکن زمانے کی مشاہدے سے ایک بات عیاں ہے ۔ کہ نرینہ اولاد بہت ہی کم اپنے والدین کے فرمانبردار ہو تے ہیں ۔ بیٹی جس طرح اللہ کی رحمت ہے ۔اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کے دل میں ماں باپ کے لیے پیار و محبت بھی رکھا ہوا ہے ۔ میں موجودہ ماڈرن زمانے کے نام نہاد روشن خیالی کے پلے بڑھے بیٹیوں کو اپنے والدین سے یہ گلہ کرتے دیکھتا آرہا ہوں ۔ جس کو والدین ہمیشہ بے راہ روی سے منع کرتی ہیں ۔ بیٹی پھول کی وہ نازک کلی ہوتی ہے ، کہ ہاتھ لگنے سے مرجھا جانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ خوش قسمت ہے وہ اولاد جن کو ایسے ماں باپ ملے ہوں ۔ کہ اس کو اچھے برے کا تمیز سکھایے ۔ بیٹی شادی سے پہلے ماں باپ کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہو تا ہے۔ جس کی صحیح تربیت ہی اس کی زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہو تی ہے ۔ اگر والدین اپنی بچی پر نظر نہ رکھے ۔اور اس کو اس طرح کھلا چھوڑ دے ۔جس سے وہ بگھاڑ کی طرف جایے ۔ تو اس بیٹی کو آنے والے وقتوں میں بہت ہی بڑی مصیبت سے گزرنا پڑتا ہے ۔ جس میں ایک رشتے میں رکاوٹ بھی ہے ۔ یا د رکھیں جو بیٹیاں والدین کی نافرمان ہو تی ہیں ۔ ان کو موجودہ ہمارے معاشرے میں کبھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔اور شادی کے بعد وہ سخت مشکل صورت حال سے دوچار رہتی ہیں ۔

والدین کبھی بھی اپنے اولاد کے لیے برا نہیں سوچتے ۔ اور جو وہ سوچتے ہیں وہ اولاد کے بھلے کے لیے سوچتے ہیں ۔اگر ماں یا باپ اپنی بیٹی کو سمجھایے کہ یہ کر و یہ نہ کرو ۔ تو وہ کرنا چاہیے جو والدین کو پسند ہو ں ۔جو والدین کو ناپسند ہو ۔ وہ کبھی نہیں کرنا چا ہیے ۔ موجودہ ماڈرن معاشرے میں اکثر لڑکیاں والدین سے رشتے کے معاملے میں زد کرتی ہیں ۔اور جوانی کی جزبات کی رو میں بہہ کر نا فرمانی شروع کر دیتی ہیں ۔ لیکن اس کو یہ پتہ نہیں ہوتا ۔ کہ جزبات کے فیصلے بہت ہی کڑوے ہوتے ہیں ۔ اور ایسی بیٹیوں کی ازدواجی زندگی بہت ہی سخت قسم کی نشیب و فراز سے گزرتی ہے ۔ میں نے اکثر دیکھا ہے۔کہ جو لڑکیاں جزبات کے ہاتھوں مجبور ہو کر بغاوت کر کے گھروں سے غلط طریقے سے بھاگ جاتی ہیں ۔وہ اپنی ساری زندگی کو داؤ پر لگا لیتی ہے۔ اور وقت ہاتھ سے نکل جانے کے بعد ہاتھ ملتے رہ جاتی ہیں ۔ ان کا نہ تو خود معاشرے میں کو ئ عزت ہو تی ہے ۔ اور نہ اس کے اولاد کی ۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے پورے خاندان کے نام پر بھی رسوائ اور زلت کا دھبہ لگا لیتی ہے ۔اس کے باپ بھائ برادری میں کسی کے ساتھ آنکھ ملانے کے قابل بھی نہیں رہتے ۔

تمام والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بیٹیوں کو بچپن سے قرآن پاک کے سورہ نور اور سورہ نساء باترجمہ پڑھائے ۔ تاکہ اس کو آنے والے وقتوں میں کسی دشواری کا سامنا نہ ہو ۔ اس سورتوں میں لڑکی کے لیے ازدواجی و غیر ازدواجی زندگی گزارنے کا پورا سبق موجود ہے ۔ والدین اپنی بچوں اور بچیوں کو نماز کی پابندی کی ترغیب دیں ۔ اور قرآن پاک پڑھنے اور سمجھنے کی تاکید کریں ۔ تاکہ وہ ایک سچا اور پکا نمازی اور مسلمان بن جا ئے ۔ اللہ ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہم سب کو پانچ وقت کی نماز کی پابند بنایے ۔ آمین

syed abubakar ali shah
About the Author: syed abubakar ali shah Read More Articles by syed abubakar ali shah: 28 Articles with 20543 views 36 years old men .graduate and civil employer .write articles for hamariweb for learning in journalism... View More