گوگل نے ایک ایسا سمارٹ فون متعارف کرایا ہے جس میں مخصوص
قسم کے سافٹ ویئر اور ہارڈویئر نصب ہیں جو صارفین کے اردگرد کے ماحول کے
تھری ڈی نقشے تیار کر سکتے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فون کے سنسرز ایک سیکنڈ میں ڈھائی لاکھ تھری ڈی
پیمائشیں کر کے اپنی پوزیشن کو بروقت اپ ڈیٹ کر سکتا ہے۔
|
|
گوگل کا کہنا ہے کہ کمزور نظر کے افراد اس ٹیکنالوجی سے نامانوس عمارتوں کے
اندر چلنے پھرنے میں مدد لے سکتے ہیں۔
گوگل نے اس سمارٹ فون کے 200 نمونے ڈیویلپرز کو دیے ہیں تاکہ وہ اس کے لیے
ایپس بنا سکیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ ٹیکنالوجی مختلف اداروں میں ماہرین کی مدد سے
اپنے پراجیکٹ ’ٹینگو‘ کے تحت تیار کی ہے۔
’ہم مادی وجود رکھتے ہیں اور تھری ڈی دنیا میں رہتے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے
کہ آپ کا موبائل فرض کر لیتا ہے کہ مادی دنیا سکرین کے کنارے پر ہی ختم ہو
جاتی ہے۔‘
کمپنی نے مزید کہا کہ ’ٹینگو پراجیکٹ کا مقصد یہ ہے کہ جگہ اور حرکت کے
حوالے سے انسانی سمجھ بوجھ کو موبائل سیٹ میں سمو دیا جائے۔‘
|
|
جنوری میں گوگل نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ایسے ’سمارٹ کانٹیکٹ لینز‘ پر
کام کر رہے ہیں جو آنسوؤں سے کسی فرد کے جسم میں گلوکوز کی مقدار کی پیمائش
کر سکے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنیاں ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں جسے روز
مرہ کے استعمال میں لایا جا سکے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ صارفین کو متوجہ
کرنا ہے۔
آئی ڈی سی تحقیقاتی کمپنی کے نائب صدر برائن ما نے بی بی سی کو بتایا کہ
’صرف ہارڈویئر یا آلے پر توجہ نہیں ہے بلکہ دیکھنا یہ ہے کہ یہ آلات حقیقت
میں کیا کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ سب کچھ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کو ایک قدم اور آگے لے
جانا ہے جس کے تحت حقیقت کو ازسرِ نو تخلیق کیا جا سکتا ہے، چاہے اس کا
استعمال صحت کے شعبے میں، یا نقشے تیار کرنے کے میدان میں۔‘ |