امریکہ کی جنوبی ریاست کیلیفورنیا میں شدید خشک سالی کے
باعث جہاں ایک طرف مشکلات میں اضافہ ہوا ہے وہیں سونے کی تلاش کا ایک نیا
موقع بھی ہاتھ آگیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق دریاؤں میں پانی کی کم ہوتی ہوئی سطح سے
ان آبی گزرگاہوں میں چٹانوں کے نیچے سونا ظاہر ہونا شروع ہوگیا جو کہ پہلے
نظروں سے اوجھل تھا۔
|
|
سونے کی تلاش کرنے والے پھاوڑوں اور دیگر سازو سامان کے ساتھ دولت مند بننے
کی امید لیے یہاں جمع ہو رہے ہیں۔
اکثر لوگوں کو چاندی کے ٹکڑے ملے لیکن چند خوش نصیب دو سو ڈالرز تک کے ٹکڑے
حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
کیلیفورنیا میں 1849ء میں سونے کی تلاش امریکی تاریخ کی عظیم حکایتوں میں
سے ایک ہے۔
|
|
شمالی کیلیفورنیا میں دریافت ہونے والی قیمتی دھات کی وجہ سے دنیا بھر سے
لاکھوں لوگ دولت مند بننے کا خواب لے کر یہاں پہنچے۔
اُس وقت چند لوگ ہی اتنا سونا حاصل کر چکے جو انھیں مالدار بنانے کے لیے
کافی تھا۔ لیکن سونے کی تلاش کے باعث یہاں آبادی میں اضافہ ہوا بڑے شہر
آباد ہونا شروع ہوئے۔
اس دوران صحیح معنوں میں شمالی کیلیفورنیا کے ایک جوڑے کے ہاتھ خزانہ لگا
اور وہ بھی اتفاقاً اپنے ہی گھر کے عقبی باغیچے سے۔
|
|
یہ جوڑا اپنے کتے کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا کہ انھیں ایک درخت کے تنے کے
قریب ٹین کا ایک ڈبہ ابھرا ہوا نظر آیا۔ اس ڈبے میں انیسویں صدی کے اواخر
کے تقریباً ایک کروڑ ڈالر مالیت کے سونے کے سکے ملے۔
سکوں کے ماہرین کا کہنا تھا کہ 1847 سے 1894 کے درمیانی عرصے کے یہ سکے
بہترین حالت میں تھے۔ ان کے بقول پانچ، دس اور بیس ڈالر کے اتنے پرانے سکے
اس حالت میں ملنا بہت ہی مشکل ہے۔
کسی کو بھی یہ معلوم نہیں کہ یہ خزانہ کس نے دفن کیا تھا اور جس خاندان کو
یہ خزانہ ملا وہ گمنام ہی رہنا چاہتا تھا۔
ان میں سے بعض سکے رواں ہفتے نمائش کے لیے رکھے جائیں گے۔ |